یوٹیوب کا مصنوعی ذہانت سے ویڈیوز بنانے والے جعل سازوں کے خلاف کارروائی کا منصوبہ
یہ ان کیسز کے لیے ضروری ہے جس کا مواد حساس موضوعات جیسے انتخابات، جاری تنازعات، صحت عامہ کا بحران یا سرکاری اہلکاروں کے حوالے سے ہو۔
یوٹیوب نے کہا ہے کہ جلد ہی اپنے صارفین کو یہ درخواست کرنے کی اجازت دی جائے گی کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بنائے گئے جعل سازوں کو پلیٹ فارم سے ہٹایا جائے اور ساتھ ہی مصدقہ نظر آنے والا مواد نمایاں کرنے والی ویڈیوز پر بھی لیبل درکار ہوگا۔
ڈان میں شائع غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘کی رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار ویڈیو مواد سے متعلق بنائے گئے نئے قوانین کا اطلاق آنے والے مہینوں میں ہوگا کیونکہ ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے فراڈ، غلط معلومات یا فحش نگاری میں لوگوں کی جعلی تصویر کشی کا اندیشہ بڑھتا جارہا ہے۔
یوٹیوب کے پروڈکٹ منیجمنٹ کے وائس صدور ایمیلی موکسلے اور جینیفر فلنری نے ایک بلاگ میں کہا کہ ہم اے آئی اور دیگر مصنوعی یا ہیر پھیر سے بنایا گیا مواد ہٹانے کی درخواست ممکن بنائیں گے جو کسی قابل شناخت فرد بشمول اس کے چہرے یا آواز کی نقل کرتا ہے۔
ان درخواستوں کو جانچتے ہوئے یوٹیوب اس بات پر غور کرے گا کہ کیا ویڈیوز مزاحیہ ہیں اور کیا اس میں دکھائے گئے حقیقی لوگوں کی شناخت ہوسکتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوٹیوب کا یہ بھی منصوبہ ہے کہ تخلیق کاروں کو یہ واضح کرنے کا پابند کیا جائے گاکہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ ویڈیو کب بنائی گئی تاکہ ناظرین کو لیبل کے ساتھ آگاہ کیا جا سکے۔
ایمیلی موکسلے اور جینیفر فلنری نے کہا کہ ایک ایسی ویڈیو مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ویڈیو ہوسکتی ہے، جس میں حقیقی طرز پر ایسے ایونٹ دکھائے گئے ہوں جو منعقد ہی نہیں ہوا یا کوئی ایسا مواد ہو سکتا ہے جو کسی کو کچھ بولتے یا کرتے ہوئے دکھایا جا رہا ہو جو انہوں نے کیا ہی نہ ہو۔
پلیٹ فارم کے مطابق یہ بالخصوص ان کیسز کے لیے ضروری ہے جس کا مواد حساس موضوعات جیسے انتخابات، جاری تنازعات، صحت عامہ کا بحران یا سرکاری اہلکاروں کے حوالے سے ہو، قوانین کی خلاف ورزی کر کے ویڈیو بنانے والوں کا مواد یوٹیوب سے ہٹایا جا سکتا ہے یا اشتہار کی آمدنی شیئر کرنے والے اس کے پارٹنر پروگرام سے معطل کیا جا سکتا ہے۔
ایمیلی موکسلے اور جینیفر فلنری کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے میوزک پارٹنرز کے لیے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ موسیقی کا مواد ہٹانے کی درخواست بھی متعارف کروا رہے ہیں جو کسی فنکار کے منفرد گانے یا ریپنگ آواز کی نقل کرتا ہے۔
میٹا نے گزشتہ ہفتے انٹرنیٹ پر کہیں کہا تھا کہ اشتہار لگانے والوں کو جلد ہی اپنے پلیٹ فارم پر ظاہر کرنا پڑے گا کہ کب ان کے سیاسی اشتہارات میں تصویر یا آڈیو بنانے یا تبدیل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت یا کسی دوسرے سوفٹ ویئر کا استعمال کیا گیا۔ میٹا نے کہا کہ اس شرط کا نفاذ عالمی سطح پر اگلے سال کے آغاز سے فیس بک اور انسٹاگرام پر ہو جائے گا۔
میٹا کے مطابق اشتہار لگانے والوں کو یہ بھی ظاہر کرنا پڑے گا کہ مکمل طور پر جعلی ویڈیو بنانے لیکن وہ حقیقی طرز پر افراد یا واقعات کے لیے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کب کیا گیا۔کمپنی نے کہا کہ میٹا اشتہارات میں نوٹس شامل کرے گا تاکہ ناظرین کو معلوم ہو سکے کہ وہ کیا دیکھ رہے ہیں یا سن رہے ہیں۔
مائیکروسافٹ کے چیف لیگل آفیسر بریڈ اسمتھ اور کارپوریٹ نائب صدر ٹریسا ہٹسن، جن کی کمپنی ٹریل بلیزنگ جنریٹو اے آئی پلیٹ فارم چیٹ جی پی ٹی چلاتی ہے، کی جانب سے حالیہ بلاگ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 2024 میں دنیا متعدد آمرانہ ریاستوں کو انتخابی عمل میں مداخلت کی کوشش کرتے ہوئے دیکھ سکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ روایتی تکنیک کو دیگر نئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ جوڑ کر انتخابی نظام کی سالمیت خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔