بینکوں کے انضمام کے فیصلہ سے جنوبی کرناٹک میں غم کا ماحول کیوں!
اس علاقہ میں چار بڑے قومی بینک ہیں جن میں کینرا بینک، کارپوریش بینک، وجیا بینک اور سنڈیکیٹ بینک شامل ہیں۔ یہ سارے بینک 1906 اور اس کے بعد میں قائم کیے گئے تھے۔
کرناٹک جو اپنے آئی ٹی سیکٹر کے لئے پوری دنیا میں مشہور ہے وہاں پر بینکوں کے انضمام کے فیصلہ کی وجہ سے غم کا ماحول ہے کیونکہ جنوبی کرناٹک قومی بینکوں کا ہب مانا جاتا ہے۔ صرف اسی علاقہ میں چار بڑے قومی بینک ہیں جن میں کینرا بینک، کارپوریش بینک، وجیا بینک اور سنڈیکیٹ بینک شامل ہیں۔ یہ سارے بینک 1906 اور اس کے بعد میں قائم کیے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر بینک کو اندرا گاندھی کے زمانہ میں قومی بینک کر درجہ حاصل ہوا تھا۔
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے اس اعلان کے بعد کہ کئی بینکوں کا آپس میں انضمام کیا جائے گا جنوبی کرناٹک میں غم کا ماحول ہے۔ ان کو ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے ان کے اپنے بینک کی موت واقع ہوگئی ہے۔ وزیر خزانہ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ ریاست میں چل رہے 27 بینکوں کو آپس میں ضم کیا جائے گا۔ جنوبی کرناٹک کے ان بینکوں کے مالکان کا الگ الگ طبقوں سے تعلق ہے پھع بھی کبھی بینکوں کے کام کاج کے طریقوں سے ایسا محسوس نہیں ہوا۔
مندروں کے شہر ادوپی میں 12 مارچ 1906 کو خان بہادر حاجی عبد اللہ حاجی قاسم بہادر صاحب نے کارپوریشن بینک قائم کیا تھا۔ انہوں نے 19 فروری 1906 کے اپنے خطاب میں واضح کر دیا تھا کہ یہ بینک کسی خاص کے لئے نہیں ہے بلکہ سب کے لئے ہے۔ اس کا مقصد ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کا ہے اور یہ خالص سودیشی ہے۔ سال 1980 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اس کو قومی بینک کا درجہ دیا تھا۔
امیمبل سبا راؤ پائی جن کا تعلق براہمن سماج سے تھا انہوں نے 1906 میں منگلورو میں کینرا کے نام سے بینک قائم کیا اور حکومت نے 1969 میں اس کو قومی بینک کا درجہ دیا تھا۔ اسی طرح ایک مقامی کسان اے بی شیٹی نے مقامی لوگوں کی مدد کے لئے وجیا بینک قائم کیا تھا، اس کا نام وجیا بینک اس لئے رکھا گیا تھا کیونکہ یہ وجے دشمی کے دن قائم کیا گیا تھا۔ یہ 1930 میں اقتصادی بحران کی وجہ سے پریشان حال کسانوں کی مدد کے لئے شروع کیا گیا تھا۔ یہ بینک دینا بینک میں ضم کیا جا چکا ہے۔ سال 1925 میں سنڈیکیٹ بینک قائم کیا گیا تھا۔ اس بینک کو تین لوگوں نے مل کر شروع کیا تھا۔ یہ تین دور اندیش لوگ تھے اپیندرا آننتھ پائی جو تاجر تھے، ومن کدوا جو انجینئر تھے اور ایک ڈاکٹر تھے جن کا نام ڈاکٹر ٹی ایم اے پائی تھا۔ بینک قائم کرنے کا ان کا مقصد وہاں کے بنکروں کی معاشی مدد کرنا تھا۔ سنڈیکیٹ بینک کو بھی 1969 میں قومی درجہ مل گیا تھا۔
بینکوں کے انضمام سے جہاں ایک بڑی تعداد میں لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے وہیں جنوبی کرناٹک کے لوگوں میں اس فیصلہ پر غم و غصہ بھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Aug 2019, 7:10 PM