ایندھن کی قیمتوں میں تخفیف پر ادھو ٹھاکرے کا بیان 'یہ دکھاوا بند کرو!‘
ایندھن کی قیمتوں میں کمی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مرکز کو یہ دکھاوا بند کرنا چاہئے اور پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنی چاہئے
ممبئی: ایندھن کی قیمتوں میں کمی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مرکز کو یہ دکھاوا بند کرنا چاہئے اور پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنی چاہئے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دو ماہ قبل مرکزی حکومت نے پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی میں 18.42 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا اور ہفتہ کے روز اس میں محض 8 روپے کی تخفیف کا اعلان کیا۔ اسی طرح ڈیزل پر بھی ایکسائز ڈیوٹی میں 18.24 روپے کا اضافہ کیا گیا تھا اور اب اس میں صرف 6 روپے کی تخفیف کی گئی ہے۔
ٹھاکرے نے کہا، "پہلے بڑے پیمانے پر قیمتیں بڑھائی گئیں اور پھر ان میں معمولی تخفیف کرنے کا ڈھونگ کیا جائے، یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے ہندوستانی شہریوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری اعدادوشمار میں نہ الجھیں۔ ٹھاکرے نے مطالبہ کیا کہ ’’ملک کے لوگوں کو حقیقی راحت تب ہی ملے گی جب ایکسائز ڈیوٹی میں تخفیف کر کے اسے اتنی ہی کر دی جائے جتنی چھ سات سال پہلے تھی۔‘‘
وزیر اعلیٰ ہفتہ کی شام مرکز کے ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کے فیصلے پر تنقید کر رہے تھے۔ اس فیصلے سے ایکسائز ڈیوٹی میں کچھ تخفیف کی گئی ہے، جس سے قیمتیں کم ہو گئی ہیں۔ اس فیصلہ پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس کے چیف ترجمان اتل لوندھے نے کہا کہ پچھلے 8 سالوں میں حکومت نے عوام کے 27 لاکھ کروڑ روپے لوٹے ہیں اور اب وہ معمولی راحت دے رہی ہے۔
لوندھے نے کہا، "اگر بی جے پی حکومت واقعی لوگوں کے بوجھ کو کم کرنا چاہتی ہے تو تمام ٹیکسوں کو 2014 کی سطح پر لانا چاہئے جبکہ ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں 400 روپے تک کی تخفیف کی جانی چاہئے۔"
ایکسائز ڈیوٹی میں تخفیف پٹرول، ڈیزل اور کھانا پکانے والی گیس کی اونچی قیمتوں کے خلاف گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے درمیان سامنے آئی ہے، جس نے ان عام لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، جن کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہو رہا۔
شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، کانگریس، متعدد چھوٹی جماعتیں، سماجی تنظیمیں، این جی اوز اور دیگر کے علاوہ عام آدمی کو درپیش مصائب کی طرف بی جے پی کی توجہ مبذول کرانے کے لیے ریاست بھر میں کئی تحریکیں چلا رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔