تِجارتی جنگ عالمی معیشت کے لئے سب سے بڑا خطرہ: آئی ایم ایف
ڈیوڈ لپٹن نے کہا کہ اس وقت عالمی معیشت ایک نازک مرحلے سے گزر رہی ہے۔ 2018 کے اوائل میں عالمی معاشی نمو نے زور پکڑ لی تھی، لیکن تجارتی جنگ کی وجہ سے اس نے اپنی تیز رفتار کھو دی ہے۔
واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تجارتی جنگ کو عالمی معیشت کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے آغاز میں عالمی سطح پر جو رفتار پکڑنے والی عالمی شرح نمو اس کی وجہ سے دوبارہ پٹری سے اتر گئی ہے اور عالمی معیشت اس وقت ایک نازک مرحلے سے گزر رہی ہے۔
آئی ایم ایف نے جمعہ کو یہاں جاری ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔ اس رپورٹ میں یکم مئی 2018 سے 30 اپریل 2019 تک کے عرصہ کے دوران آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اور عملے کے کام کاج کی تفصیلات بیان کی گئی ہے۔ دنیا کی دو سب بڑی معیشتوں امریکہ اور چین کے مابین گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری تجارتی جنگ کے تناظر میں یہ بیان بہت اہم ہے۔
آئی ایم ایف کی موجودہ منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جورجیوا نے یکم اکتوبر کو عہدہ سنبھالنے سے قبل نگراں منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈیوڈ لیپٹن نے رپورٹ میں اپنے تبصرہ میں لکھا ہے ، ’’آج عالمی پلیٹ فارم پر کاروبار سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘ پچھلی کئی برسوں میں تجارت کی عالمگیریت سے دنیا کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ تاہم، یہ فائدہ سب کے حصے میں نہیں آیا ہے۔
ڈیوڈ لیپٹن نے کہا کہ ’’تجارتی نظام میں کچھ خامیاں ہیں جن کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی تجارتی نظام کے تحفظ اور جدید کاری کے لئے اجتماعی طور پر کام کرنا اہم ہے۔ ‘‘ آئی ایم ایف کے سینئر ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن نے کہا کہ اس وقت عالمی معیشت ایک نازک مرحلے سے گزر رہی ہے۔ 2018 کے اوائل میں عالمی معاشی نمو نے زور پکڑ لی تھی ، لیکن تجارتی جنگ کی وجہ سے اس نے اپنی تیز رفتار کھو دی ہے۔ اس کے علاوہ مالی اور جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال سے متعلق خطرات بھی ہیں۔ پالیسی سازوں کے سامنے چیلینج یہ ہے کہ ہم پڑوسی ممالک اور عالمی سطح پر غلط اقدامات اٹھانے سے گریز کریں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے نے زیر جائزہ مدت میں آٹھ ممبر ممالک کو 70 ارب ڈالر کا قرض دیا۔ اس کے علاوہ، چار کم آمدنی والے ممالک کو 32.57 کروڑ ڈالر کا اضافی قرض دیا گیا۔ تکنیکی مشاورتی خدمات، پالیسی سے متعلق تربیت اور ممبر ممالک سے متعلق سیکھنے پر لگ بھگ 30.6 کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے۔ اس ایک سال میں 119 ممالک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممبر ممالک کو ایسی پالیسیاں مرتب کرنی چاہیے جن سے لوگوں کی کامیابی میں مدد مل سکے۔ بہتر مالی پالیسیاں عدم مساوات کو کم کردیں گی اور ترقی، قرضہ، تسلسل اور سماجی تحفظ کے مابین صحیح توازن پیدا کریں گی۔ بدعنوانی کی روک تھام کی وکالت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور عوامی خدمات کو وسعت دینے کے لئے حکومتوں کے لئے مختلف قسم کی بدعنوانیوں سے نمٹنا اہم ہوگا۔ اس سے باہمی اعتماد بھی پیدا ہوگا۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کو منصفانہ بنانے کے لئے کارپوریٹ ٹیکس میں تبدیلی کی جائے تاکہ وہ عالمی معیشت کی بدلتی نوعیت کے مطابق ہوسکے اور ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مفادات کا تحفظ کرسکے۔ ممبر ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی سے لے کر تیزی سے ٹیکنالوجی تبدیلیوں تک مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Oct 2019, 6:52 PM