موبائل ٹیرف میں اضافہ کا اثر! بی ایس این ایل کو چھوڑ کر سبھی ٹیلی کام کمپنیوں کو صارفین نے دیا جھٹکا

جولائی مہینے میں بھارتی ایئرٹیل کو سب سے زیادہ 16.9 لاکھ موبائل سبسکرائبرس کی کمی کا سامنا جبکہ ووڈافون آئیڈیا کو 14.1 لاکھ اور ریلائنس جیو کو 7.58 لاکھ صارفین کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کے ذریعہ موبائل ٹیرف میں کیے گئے اضافہ سے سرکاری کمپنی بی ایس این ایل کو فائدہ ہو رہا ہے جبکہ ریلائنس جیو، ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا جیسی کمپنیوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹیرف میں اضافہ کے بعد جولائی کے مہینے میں بی ایس این ایل واحد ایسی ٹیلی کام کمپنی رہی جس کے صارفین کی تعداد میں تیزی آئی۔

'پی ٹی آئی' کی ایک رپورٹ میں ٹیلی کام ریگولیٹری 'ٹرائیہ' کے حوالہ سے جانکاری دی گئی ہے کہ جولائی مہینے کے دوران سرکاری ٹیلی کام کمپنی بی ایس این ایل کے صارفین کی تعداد میں 29.4 لاکھ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ اس مہینے میں باقی ٹیلی کام کمپنیوں کے صارفین کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے۔


بھارتی ایئرٹیل کمپنی کو سب سے زیادہ 16.9 لاکھ موبائل سبسکرائبرس کا نقصان ہوا ہے۔ اسی طرح ووڈافون آئیڈیا کے سبسکرائبرس کی تعداد 14.1 لاکھ کی اور ریلائنس جیو کے صارفین کی تعداد میں 7.58 لاکھ کی کمی درج کی گئی ہے۔ سبھی ٹیلی کام انڈسٹری کی بات کریں تو جولائی مہینے میں سبسکرائبرس بیس تھوڑا کم ہو کر 120.517 کروڑ پر آ گیا جو ایک مہینہ پہلے 120.564 کروڑ پر تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے گزشتہ دنوں موبائل خدمات کو مہنگا کر دیا تھا۔ موبائل ٹیرف میں اضافہ یکم جولائی سے نافذ ہوا تھا۔ اس کے بعد اسی مہینے سے ٹیلی کام کمپنیوں کو صارفین سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے۔ ٹیلی کام کمپنیوں نے موبائل ٹیرف کو 10 سے 27 فیصد کی رینج میں بڑھایا تھا۔ حالانکہ بی ایس این ایل واحد کمپنی تھی جس نے صارفین پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا تھا، جس کا فائدہ اب اسے مل رہا ہے۔


 ٹیرف میں اضافہ کے بعد شمال مشرق، مہاراشٹر، راجستھان، ممبئی، کولکاتہ، تمل ناڈو، پنجاب، ب ہار، مغربی بنگال، یوپی، ہریانہ اور آندھرا پردیش ٹیلی کام سرکلوں میں موبائل یوزر بیس میں کمی آئی۔ ٹرائی کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی مہینے میں فکسڈ لائن کنکشن سیگمنٹ میں صارفین کی تعداد قریب ایک فیصد بڑھ کر 355.6 لاکھ پر پہنچ گئی۔ ایک مہینہ پہلے ان کی تعداد 351.1 لاکھ پر تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔