کریڈٹ کارڈ اور پرسنل لون لینا اب آسان نہیں رہے گا، آر بی آئی نے اصولوں کو سخت کر دیا

ریزرو بینک آف انڈیا نے غیر محفوظ قرضوں جیسے کریڈٹ کارڈ اور ذاتی قرضوں سے متعلق اصولوں کو سخت کر دیا ہے۔ اب صارفین کو ذاتی قرض لینے اور کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

آر بی آئی، ریزرو بینک آف انڈیا / تصویر آئی اے این ایس
آر بی آئی، ریزرو بینک آف انڈیا / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: اگر آپ کسی بینک اور غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیاں (این بی ایف سیز) سے غیر محفوظ قرض مثلاً کریڈٹ کارڈز اور ذاتی قرض (پرسنل لون) حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ ریزرو بینک آف انڈیا نے اس سے متعلق کچھ اصول سخت کر دئے ہیں۔

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے بینکوں کے غیر محفوظ قرضوں کے بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ مرکزی بینک نے اس میں کہا کہ اب بینکوں اور غیر بینکنگ کمپنیوں کو غیر محفوظ قرض کے پورٹ فولیو کے لیے زیادہ سرمایہ مختص کرنے کی ضرورت ہوگی۔ یہ سرمایہ پہلے سے 25 فیصد زیادہ ہوگا۔ جہاں پہلے 100 فیصد سرمایہ الگ رکھا جاتا تھا، اب بینکوں اور نان بینکنگ فنانس کمپنیوں کو 125 فیصد سرمایہ الگ رکھنا ہوگا۔ فرض کریں کہ کوئی بینک 5 لاکھ روپے کا ذاتی قرض دیتا ہے، پہلے اسے صرف 5 لاکھ روپے الگ رکھنے ہوتے تھے، لیکن اب بینک کو 25 فیصد زیادہ یعنی 6 لاکھ 25 ہزار روپے الگ رکھنے ہوں گے۔


دراصل، حالیہ دنوں میں ذاتی قرضوں اور کریڈٹ کارڈز میں تیزی سے ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔ پچھلے سال، غیر محفوظ شدہ قرضوں نے بینک قرضوں کی ترقی کو بڑے مارجن سے آگے بڑھایا۔ خاص طور پر کریڈٹ اور ذاتی قرضوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ پرسنل لون اور کریڈٹ کارڈز کی تعداد میں جہاں اضافہ ہوا ہے وہیں ڈیفالٹ کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے اور بروقت ادائیگی کے کیسز میں کمی آئی ہے۔ ایسے میں آر بی آئی نے اس قسم کے قرض کے قوانین کو سخت کر دیا ہے۔

ریزرو بینک آف انڈیا کے اس قرض کے اصول کی وجہ سے، بینکوں اور غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں کو الگ سے زیادہ سرمایہ رکھنا پڑے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بینکوں اور نان بینکنگ فنانس کمپنیوں کے پاس غیر محفوظ قرضوں کے لیے کم رقم باقی رہ جائے گی، جس کی وجہ سے صارفین کو ایسے قرضے لینے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، بینک اور اے بی ایف سی بھی کچھ معیارات طے کر سکتے ہیں۔


ریزرو بینک آف انڈیا نے وضاحت کی ہے کہ کس قسم کے قرضوں پر یہ اصول لاگو نہیں ہوگا۔ عام طور پر دو قسم کے قرضے ہوتے ہیں، محفوظ اور غیر محفوظ قرض۔ غیر محفوظ قرضوں میں ذاتی قرضے اور کریڈٹ کارڈ شامل ہیں۔ جبکہ محفوظ قرضوں میں ہوم لون، کار لون، گولڈ لون اور پراپرٹی لون وغیرہ شامل ہیں۔ ایسے قرضے اس لیے محفوظ قرار دئے جاتے ہیں کیونکہ اس کے بدلے بینکوں کے پاس بطور ضمانت کچھ نہ کچھ رکھا جاتا ہے۔ آر بی آئی کا یہ اصول محفوظ قرضوں پر اثر انداز نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔