فیس بک کے 11000 ملازمین پر پھر لٹک رہی چھنٹنی کی تلوار، مارچ میں مل سکتی ہے بری خبر

میٹا کمپنی ’ایئر آف ایفی شینسی‘ میں ملازمین کی تعداد کو مزید کم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اس خبر کی میٹا نے نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید، اس لیے کمپنی کے ملازمین تشویش میں مبتلا ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

فیس بک کی بنیادی کمپنی میٹا میں مزید ایک بڑی چھنٹنی کا امکان ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق پرفارمنس بونس کی ادائیگی کے بعد آئندہ ماہ کے شروع میں میٹا (پرانا نام فیس بک) چھنٹنی کے مزید ایک بڑے دور کے لیے تیار ہے، جیسا کہ گزشتہ سال نومبر میں کیا گیا تھا۔ ’دی ورج‘ کی ہفتہ واری کمانڈ لائن کے مطابق میٹا کی قیادت چھنٹنی کے بارے میں اندر یا باہر کچھ بھی بات کرنے سے پرہیز کر رہی ہے۔

جمعرات کی دیر شب سامنے آئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ چھنٹنی گزشتہ چھنٹنی کی طرح ہو سکتی ہے، جو تقریباً 11000 افراد یا کمپنی کے 13 فیصد ملازمین کو متاثر کرے گی۔ منصوبہ کے مطابق گزشتہ سال کے پرفارمنس بونس کی ادائیگی کے بعد مارچ میں مزید تخفیف کا اعلان ہو سکتا ہے۔ میٹا نے مبینہ طور پر پرفارمنس تجزیہ کے ایک نئے دور میں ہزاروں ملازمین کو ’اوسط سے نیچے ریٹنگ‘ دی ہے۔


وال اسٹریٹ جرنل نے معاملے کے جانکار لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ ہفتے رپورٹ دی تھی کہ میٹا میں قیادت ’امید کرتی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں زیادہ ملازمین کو جانے کے لیے کہا جا سکتا ہے‘۔ رپورٹ کے مطابق ’’اگر ضرورت پڑی تو کمپنی چھنٹنی کے مزید ایک دور پر غور کرے گی۔‘‘ قابل ذکر ہےکہ زکربرگ نے گزشتہ ماہ سرمایہ کاروں سے کہا تھا کہ کمپنی تنظیمی ڈھانچے کو برابر کرنے اور مڈل مینجمنٹ کی کچھ سطحوں کو تیزی سے ہٹانے کے ساتھ اپنے انجینئرس کو زیادہ پروڈکٹیو بنانے میں مدد کے لیے اے آئی ٹولس کو تعینات کرنے پر کام کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں 11000 ملازمین کو نکالنے کے بعد میٹا کمپنی اب ’ایئر آف ایفی شینسی‘ میں ملازمین کی تعداد کو مزید کم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ میٹا نے آئندہ چھنٹنی کی خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، اور نہ ہی اس کی تردید کی ہے۔ ایسے میں چھنٹنی کی خبروں سے کمپنی کے کئی ملازمین غیریقینی میں مبتلا ہو گئے ہیں اور انھیں تشویش کا سامنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔