بینکوں میں جعلی نوٹوں کا اضافہ! آر بی آئی کی رپورٹ، ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ کا مودی پر حملہ
ڈیرک او برائن نے ایک گرافکس کا اشتراک کیا ہے، جس میں ظاہر کیا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران نقلی نوٹوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔
نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک میں جعلی نوٹوں میں اضافہ ہوا ہے۔ آر بی آئی کی اس سالانہ رپورٹ کے حوالہ سے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے وزیر اعظم مودی پر حملہ بولا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے مودی کے اس دعوے پر بھی طنز کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نوٹ بندی سے ڈجیٹل لین دین کو فروغ ملے گا اور بازار سے جعلی کرنسی کا صفایا ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : مودی کے ہندو راشٹر میں ہندو سب سے زیادہ پریشان... ظفر آغا
ڈیرک او برائن نے ایک گرافکس کا اشتراک کیا ہے، جس میں ظاہر کیا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران نقلی نوٹوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ وہیں۔ اس دورانیہ میں 2000 کے نقلی نوٹوں میں 54 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’’نمسکار مسٹر پی ایم، کیا آپ کو نوٹ بندی یاد ہے؟ اور یہ بھی کہ ممتا بنرجی نے آپ کے اس قدم پر تنقید کی تھی؟ آپ نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ نوٹ بندی تمام نقلی نوٹوں کو مارکٹ سے ختم کر دے گی، لیکن یہ آر بی آئی کی حالیہ رپورٹ ہے جو نقلی نوٹوں کی تعداد میں بھاری اضافہ کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔
بتا دیں کہ آر بی آئی کی جانب سے جاری کردہ نئی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10، 20، 200، 500 اور 2000 روپے کے جعلی نوٹوں کی گردش میں بالترتیب 16.4 فیصد، 16.5 فیصد، 11.7، 101.9 فیصد اور 54.6 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ جبکہ 50 روپے اور 100 روپے کے جعلی نوٹوں کی گردش میں بالترتیب 28.7 فیصد اور 16.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
خیال رہے کہ نریندر مودی حکومت نے نوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گرد لین دین کے لیے اس نقد رقم کا استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالے دھن اور بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے نقد لین دین کو کم کرنا ہے۔ پی ایم نے کہا تھا کہ نوٹ بندی ایک ایسا موقع ہے جہاں ہر شہری بدعنوانی، کالے دھن اور جعلی نوٹوں کے خلاف اپنا تعاون دے سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔