پھیکی ہوگی اس بار کی دیوالی، آر بی آئی کے سروے میں اشارہ!
وزیر اعظم لاکھ دعویٰ کریں کہ اس سال وقت سے پہلے دیوالی آ گئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سال دیوالی پھیکی ہونے والی ہے اور اس کا اشارہ ریزرو بینک کے سروے سے حاصل ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے جی ایس ٹی میں ذرا سی راحت دینے کے بعد اعلان کیا تھا کہ اس بار عوام کے لئے دیوالی قبل از وقت آ گئی ہے لیکن آر بی آئی کے اشاروں کے مطابق اس سال دیوالی کےپھیکی رہنے کے امکان ہیں اور دکانداروں کا تو دیوالیہ نکل سکتا ہے۔ یہ اشارے ریزرو بینک کے اس سروے کے نتائج میں ظاہر ہوئے ہیں جو صارفین اور دکانداروں کے بیچ کیا گیا ہے۔
سروے کے مطابق صارفین کا اعتماد مسلسل گر رہا ہے، تعمیراتی شعبے میں مایوسی چھائی ہے، مہنگائی آسمان چھو رہی ہے اور ترقی کی شرح نیچے آ رہی ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ریزرو بینک کی اس پیشن گوئی پر بھی مہر لگا دی ہے جس میں اس نے اگلے سال کی جی ڈی پی کی شرح ترقی 7.3 سے کم کر کے 6.7 کر دی ہے۔
ریزرو بینک کا کہنا ہے کہ ملک کے اقتصادی صورت حال کے حوالے سے لوگوں میں 4 سہ ماہیوں سے مایوسی کا عالم ہے اور حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
ملک کے 6 بڑے شہروں بنگلورو، چنئی، حیدرآباد، کولکاتا، ممبئی اور دہلی میں کرائے گئے سروے میں 40.7 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلے سال کے مقابلےاقتصادی حالات بری طرح سے خراب ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ 50.3 فیصد لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں اگلے ایک سال تک حالات میں بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے۔ سروے میں آمدنی اور خرچ کے تعلق سے رائے اور امیدوں سے منسک سوال پوچھے گئے تھے۔
سروے کی بنیاد پر ریزرو بینک نے کہا ہے کہ کرنٹ سچویشن انڈیکس یعنی موجودہ حالات بتانے والے اشارے مایوس کن زون میں ہیں۔ اس سے محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ اقتصادی حالات بےحد خراب ہیں، روزگار کے حوالے سے لوگوں میں مایوسی ہے اور آنے والے وقت میں بھی اس صورت حال میں بہتری کی کوئی امید نہیں ہے۔
ریزرو بینک نے جن لوگوں سے بات کی ان کے لئے روزگار کے مواقع تشویش کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ 43.7 فیصد لوگوں کی رائے میں روزگار کے مواقع کے تعلق سے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ پچھلے سال کے مقابلے
اس بار 50 فیصد لوگوں میں مایوسی ہے۔ مہنگائی کے تعلق سے بھی لوگ مایوس ہیں اور آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزیداضافہ کا خدشہ ہے۔
اس کے علاوہ عام لوگوں میں یہ خوف بھی گھر کر گیا ہے کہ ان کی آمدنی کم ہو سکتی ہے۔ پچھلے سال ایسا ماننے والے لوگ 26.6 فیصد تھے جبکہ اس بار یہ37.3 فیصد ہو گیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلے دو مہینوں میں پیسہ تو زیادہ خرچ کیا لیکن اس کی وجہ قیمتوں میں اضافہ ہے نہ کہ زیادہ خریداری ۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Oct 2017, 8:06 PM