لکشمی ولاس کے بعد ایک اور بینک پر آر بی آئی کی پابندی، 24 گھنٹے میں دو بینکوں پر ایکشن

بینکنگ نظام کو درست کرنے کے لئے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی سختی برقرار ہے، اسی کے تحت آر بی آئی نے 24 گھنٹوں کے اندر دو بینکوں پر پابندی عائد کر دی ہے

آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس / تصویر یو این آئی
آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس / تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ایک اور بینک پر پابندی عائد کر دی ہے۔ تاہم یہ پابندی مہاراشٹرا کے جالنا ضلع میں منتا اربن کوآپریٹیو بینک پر عائد کی گئی ہے۔ آر بی آئی کے مطابق اس نے اس بینک کو کچھ ہدایات دی ہیں، جو 17 نومبر 2020 کو بینک بند ہونے کے بعد سے 6 مہینے تک موثر ہوں گی۔

ان ہدایات کے مطابق یہ بینک آر بی آئی کی اجازت کے بغیر کوئی قرض نہیں دے سکے گا اور نہ ہی پرانے قرضوں کی تجدید کا کوئی سرمایہ کاری کر سکے گا۔ بینک پر نئی جمع کرنے کے لئے رقوم کو قبول کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ وہ کوئی ادائیگی نہیں کر سکے گا اور نہ ہی ادائیگی کے لئے کوئی معاہدہ ہی کر سکے گا۔ تاہم آر بی آئی نے پابندی کی وجہ بیان نہیں کی ہے۔


واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں ریزرو بین کو پنجاب این مہاراشٹرا کوآپریٹیو بینک (پی ایم سی) میں ہو رہے مبینہ کھوٹالہ کا پتا چلا تھا۔ اس گھوٹالہ کا انکشاف ہوتے ہی آر بی آئی نے پابندی عائد کر دی تھی۔ بینک کو بحران سے بچانے کے لئے آر بی آئی نے 24 ستمبر 2019 میں پیسے نکالنے کی حد طے کر دی تھی۔

اس سے پہلے مالی بحران سے دو چار نجی شعبہ کے بینک لکشمی ولاس بینک پ ایک مہینے کے لئے پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ ان پابندیوں کے تحت بین کا کوئی بھی کھاتہ بردار زیادہ سے زیادہ 25000 روپے ہی کی ہی نکاسی کر سکے گا۔ بینک کی حالت زار کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریزرو بینک کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بینک کی جانب سے قابل یقین بحالی منصوبہ پیش نہ کیے جانے کی وجہ سے کھاتہ برداروں کے حق میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی بینکنگ اور مالی شعبہ کے عدم استحکام کے مفاد کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔


مرکزی بینک نے کہا کہ اس کے علاوہ کوئی اور متبادل باقی نہیں رہا کہ بینکنگ قانون 1949 کی دفعہ 45 کے تحت مرکزی حکومت نجی شعبہ کے بینک پر پابندی عائد کر دے۔ یس بینک کے بعد لکشمی ولاس بینک نجی شعبہ کا دوسرا ایسا بینک بن گیا ہے جو بحران کا شکار ہوا ہے۔ یس بینک پر مارچ کے مہینے میں پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ حکومت نے اس وقت اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی مدد سے یس بینک کو ابھارا تھا۔ ایس بی آئی نے یس بینک کی 45 فیصٖد حصہ داری کے عوض 7250 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔