قرض وصولی کے لئے جاسوس مقرر کرے گا پی این بی

پی این بی کے ساتھ معاہدہ کرنے والی ایجنسیاں ایسے قرضداروں، معاون قرض داروں اور ان کے قانونی وارثان کی تلاش کریں گی جو لاپتہ ہیں۔ ان لوگوں نے بینک کو جو پتہ دیا تھا وہاں اب کوئی نہیں رہتا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) نے لاپتہ قرض داروں کا پتہ لگانے کے لئے جاسوسی ایجنسیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ بینک نے اس کے لئے ایجنسیوں سے درخواستیں طلب کی ہیں۔ معاہدہ کرنے والی ایجنسیوں کا کام ان قرض داروں، معاون قرض داروں، ضمانت دینے والوں اور ان کے قانونی وارثان کی خبر لگانا ہوگا جن کی خبر نہیں لگ پا رہی ہے اور اب بینک کو دئیے گئے پتہ پر کوئی نہیں رہتا۔

دراصل ملک کے دوسرے سب سے بڑے بینک پی این بی کا پھنسا ہوا قرض (این پی اے) 2017 کے مطابق 57519 کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے جو کل قرض کا 12.11 فیصد ہے۔ این پی اے کی وصولی کے حوالہ سے خبر یہ بھی ہے کہ پی این بی دوسرے راستے بھی اختیار کرے گا۔ مثلاً قرض کی ادائیگی نا کرنے والے قرض داروں کے نام عوامی کئے جائیں گے۔ بینک ہر مہینے 150 کروڑ روپے تک این پی اے کی وصولی کی کوشش کرے گا۔

واضح رہے کہ نیرو مودی اور میہل چوکسی کی دھوکہ دہی سے پنجاب نیشنل بینک 13 ہزار کروڑ سے زیادہ کے گھوٹالے کا شکار ہوا ہے۔ بینک نے کہا کہ پی این بی نے جاسوسی کرنے والی ایجنسیوں کا پینل بنانے کو لے کر درخواستیں طلب کی ہیں۔ اس کا مقصد پھنسے ہوئے قرض کی وصولی میں تیزی لانا ہے۔ یہ ایجنسیاں قرض وصولی کے لئے فیلڈ میں کام کر رہے ملازمین کی مدد کریں گی۔ اس میں دلچسپی رکھنے والوں سے 25 اپریل سے 5 مئی تک درخواست اور ضروری دستاویزات پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

پی این بی میں بڑے گھوٹالے کے بعد اس بینک کی ساکھ کو دھچکا لگا ہے۔ درجہ بندی کی ایجنسی فیچ نے پنجاب نیشنل بینک کی ریٹنگ کو کم کر کے منفی میں کر دیا ہے۔ کریڈیٹ ریٹنگ ایجنسی کے بیان میں کہا گیا ہے، ’’درجہ بندی میں گراوٹ سے یہ بات واضح ہے کہ فروری میں جس مالی گڑبڑی کا پردہ فاش ہوا ہے اس کی وجہ سے بینک کی مالی صورت حال، اس کا منافع اور اہم سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔ پی این بی پر لوگوں کا جتنا بھروسہ تھا وہ بھی کم ہو گیا ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بینک میں بے ضاطگی کئی برسوں سے چل رہی تھی اور 2.2 ارب ڈالر کا گھوٹالہ ہو گیا لیکن بینک گھوٹالہ روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں لے سکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Apr 2018, 7:50 AM