پی این بی میں 11500 کروڑ سے زائد کی جعلسازی، خاص لوگوں کو پہنچایا گیا فائدہ
پنجاب نیشنل بینک کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ٹرانجیکشن کے ذریعہ چنندہ اکاؤنٹ ہولڈرس کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے جس کی جانچ انفورسمنٹ ایجنسی کے سپرد ہے۔
آج صبح پنجاب نیشنل بینک نے ممبئی برانچ میں 11500 کروڑ روپے سے زیادہ کی جعلسازی کا انکشاف کیا ہے۔ ملک کے دوسرے سب سے بڑے پی ایس یو بینک پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کا کہنا ہے کہ یہ گھوٹالہ غیر قانونی ٹرانجیکشن یعنی لین دین سے جڑا ہوا ہے جس کے ذریعہ کچھ چنندہ اکاؤنٹ ہولڈرس کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ پی این بی نے حالانکہ اس گھوٹالہ میں شامل کسی شخص کا نام نہیں لیا ہے لیکن بینک نے یہ ضرور کہا ہے کہ اس سلسلے میں انفورسمنٹ ایجنسی کو تفصیلات فراہم کر دی گئی ہیں جو پورے معاملے کی جانچ کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ پی این بی پہلے سے ہی اس طرح کے فرضی ٹرانجیکشن کی جانچ کر رہا تھا اور گزشتہ ہفتہ سی بی آئی نے کہا تھا کہ اس نے پی این بی کی شکایت پر ارب پتی جویلر نیرو مودی کے خلاف جانچ شروع کر دی ہے۔ پی این بی نے اس جویلری اور کچھ دیگر پر 4.4 کروڑ ڈالر کی جعلسازی کرنے کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ حالانکہ اس سلسلے میں ہنوز کچھ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ تقریباً 11500 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا انکشاف کا تعلق اسی درج رپورٹ سے ہے یا یہ کوئی دیگر معاملہ ہے۔
1.77 ارب ڈالر کے اس گھوٹالے کا اثر پی این بی کے شیئر پر بھی بہت گہرا پڑا ہے۔ اس کا شیئر 8 فیصد تک کمزور ہو گیا ہے جس سے سرمایہ کاروں کا 3000 کروڑ روپیہ ڈوب گیا۔ پی این بی نے اسٹاک ایکسچینج ’بی ایس ای‘ کو دی گئی جانکاری میں کہا ہے کہ یہ ٹرانجیکشن کچھ چنندہ اکاؤنٹ ہولڈرس کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا تھا۔ خبر یہ بھی ہے کہ اس ٹرانجیکشن کی بنیاد پر دوسرے بینکوں نے ان کسٹمرس کو بیرون ممالک میں ایڈوانس پیسے ٹرانسفر کیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔