جلد اقدام نہیں لیے گئے تو دم توڑ دے گا پی ایم سی بینک: کانگریس

کانگریس نے پی ایم سی بینک کی بربادی کے لئے آر بی آئی کی نگرانی کے نظم کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بر وقت توجہ دی جاتی تو بحران ٹل سکتا تھا اور اب اگر جلد اقدام نہیں لیے گئے تو یہ بینک دم توڑ دے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے پنجاب اور مہاراشٹر کوآپریٹیوبینک (پی ایم سی) کی بربادی کے لئے ریزرو بینک آف انڈیا کی نگرانی کے نظم کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا ہے کہ وقت پر اشاروں کا اندازہ لگا لیا جاتا تو یہ بحران نہیں ہوتا اور اب اگر جلد قدم نہیں اٹھایا گیاتو یہ بینک دم توڑ دے گا۔

کانگریس کے ترجمان گوروبلبھ نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے نگرانی کے خراب نظم کی وجہ سے بینک بحران سے دوچار ہوا ہے۔ آر بی آئی کا نگرانی سسٹم پوری طرح ناکام رہا ہے۔ آر بی ئی کی نگرانی سسٹم کی پوری دنیا میں ساکھ ہے لیکن پی ایم سی بینک کے سلسلے میں اس سے جو بھول ہوئی اس سے اس کے سسٹم پر سوال اٹھنا لازمی ہیں۔


انہوں نے کہا کہ مارچ میں اس بینک نے اپنا منافع 615 کروڑ روپے اعلان کیا تھا لیکن بعد میں اچانک اس بینک کے حالات خراب ہوگئے۔ اب ریزرو بینک نگرانی میں ہوئی کمی کوچھپانے کی کوشش کررہا ہے اور اس نے آناً فاناً وہاں اپنا ایڈمنسٹریٹر مقرر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کچھ بات بننے والی نہیں ہے۔ حکومت کوسمجھ لینا چاہئے کہ اگر جلد قدم نہیں اٹھائے گئے تو بینک دم توڑ سکتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بینک کی بربادی کے لئے اس کے ڈائریکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے اور کسٹمرس کو بینک میں جمع ان کا پیسہ نکالنے کی آزادی ہونی چاہئے۔ لیکن ریزرو بینک نے الٹے کسٹمرس پر پیسہ نکالنے کی شرط تھوپ دی۔ اس کے تحت پہلے 23 ستمبرکو بینک کے کسٹمرس سے کہا گیا کہ وہ ایک ہزار روپے نکال سکتے ہیں بعد میں یہ حد بڑھاکر دس ہزا رروپے کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرط غلط ہے اور کسٹمرس کو پیسہ نکالنے کی آزادی دی جانی چاہئے۔


انہوں نے کہا کہ اس بینک میں لوگوں کا گیارہ ہزار کروڑ روپے جمع ہے۔ کسٹمرس کو بینک میں جمع اپنا پیسہ نکالنے پر پابندی لگانے کو انہوں نے عوام کے ساتھ ناانصافی قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کی شرط بینکنگ سسٹم کے لئے مہلک ثابت ہوگی۔ حکومت کو پیسہ نکالنے کی مدت طے کر کے کسٹمرس کے حقوق نہیں چھیننے چاہئیں اور فوراً یہ شرط ختم کرنی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔