پچاس فیصد آبادی کی فی کس آمدنی افغانستان سے کم!

اقتصادی خدمات دینے والی ایم بٹ کیپٹل نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں اگر روزگار کے مواقع میں اضافہ نہ کیا گیا تو سماجی کشیدگی پیدا ہونے کے آثارہیں۔

تصویر فری پک ڈاٹ کام
تصویر فری پک ڈاٹ کام
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی۔ ہندوستان کے حالات ہر شعبہ میں قابل تشویش ہوتے جا رہے ہیں۔ جی ڈی پی کی شرح پہلے ہی گر چکی ہے مہنگائی کی مار سے عوام پریشان ہے یہاں تک کہ غریب لوگوں کا جینا مشکل ہو چکا ہے۔ اب ایک ایسی رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق ہندوستان کی 50 فیصد آبادی کی آمدنی کافی کم ہو چکی ہے۔ یہ آمدنی اتنی کم ہے کہ کئی دہائیوں سے خانہ جنگی کے شکار افغانستا ن کی فی کس آمدنی بھی اس سے زیادہ ہے۔ وہیں ملک کے چوٹی کے ایک فیصد کی آمدنی بہت زیادہ ہے۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر حکومت نے روزگار کے مواقع پیدا نہ کئے اور آمدنی کا فرق کم نہ ہوا تو اس کے خطر ناک نتائج سامنے آئیں گے۔

اقتصادی خدمات دینے والی ایم بٹ کیپٹل نے اپنی ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے انتباہ دیا ہے کہ حکومت کی طرف سے ضرورت کے مطابق ملازمتیں پیدا نہ کئے جانے کی وجہ سے ملک میں آمدنی کا فرق بڑھ سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بے روزگاری اور آمدنی کے فرق کی وجہ سماج میں کشیدگی پھیل سکتی ہے۔ فرانسیسی ماہر اقتصادیات کے نتائج کی طرف توجہ مرکوز کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک کی کل آبادی کے 50 فیصد (کم آمدنی کی سطح والے) کی قومی آمدن میں حصہ داری محض 11 فیصد ہے جبکہ چوٹی کے 10 فیصد کی حصہ داری 29 فیصد ہے۔

رپورٹ کے مطابق چوٹی کے 10 فیصد کی فی کس آمدنی 1850 ڈالر ہے جبکہ نیچے کے طبقہ کے 66 کروڑ لوگوں ی یعنی ملک کی تقریبا کل آبادی میں سے 50 فیصد کی فی کس آمدنی 400 ڈالر سے بھی کم ہے اور یہ کافی حیران کن بات ہے۔ یہ اعداد و شمار افریقہ کے میڈاگاسکر کے شہریوں کی فی کس آمدن کے برابر ہے ۔ یہاں تک کہ یہ افغانستان کے شہریوں کی فی کس آمدنی سے بھی کم ہے جوکہ 561 ڈالر ہے۔ وہیں دوسری جانب ملک کے چوٹی کے ایک فیصد آبادی (1.30کروڑافراد)کی فی کس آمدنی 53700 ڈالر ہے جو کہ ڈینمارک کے مقابلہ کی ہے اور سنگاپور کی فی کس آمدنی (52961 ڈالر ) سے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں زور دے کر یہ بات کہی گئی ہے کہ حکومت کے روزگار کے مواقع پیدا نہ کر پانے کی وجہ سے غیر مساوات میں اضافہ ہوگا۔ مزید کہا گیا ہے کہ منریگا کے تحت ملازمتوں کے مطالبہ میں اضافہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ملازمتوں کے مواقع کافی کم ہو رہے ہیں۔ رپورٹ میں انتباہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بے روزگاری اور غیر مساوات کے میل کی وجہ سے جرائم بڑھیں گے اور سماج میں تیزی سے کشیدگی پھیل سکتی ہے۔ واضح رہے کہ بہار اور اتر پردیش جیسے صوبوں میں جہاں فی کس آمدنی قومی اوسط کے مقابلہ میں کم ہے اور سماج میں مساوات کی کمی ہے وہاں دوسرے صوبوں کے مقابلہ میں جرائم کی شرح زیادہ ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔