اب پیاز نے نکالے عوام کے آنسو! ایک ہفتے میں 50 فیصد تک مہنگی ہوئی
ایک طرف پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور دوسری طرف ووٹنگ سے پہلے ہی پیاز کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ پیاز کی قیمتوں نے پہلے ہی انتخابی حساب خراب کر دیا تھا
نئی دہلی: ٹماٹر کے بعد اب پیاز کی قیمت عوام کی آنکھوں سے آنسو لانے کو تیار ہے۔ دارالحکومت دہلی کے خوردہ بازار میں پیاز 50 سے 60 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ جبکہ ایک ہفتہ قبل پیاز 30 سے 40 روپے فی کلو دستیاب تھی۔ پیاز ایک ہفتے میں 50 فیصد مہنگی ہو گئی۔ دسمبر میں نئی فصل کی آمد سے قبل مہنگی پیاز سے ریلیف کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ پیاز کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان آئندہ چند روز تک جاری رہ سکتا ہے۔
حکومت نے اپنے بفر اسٹاک سے این سی سی ایف اور نافیڈ کے ذریعے پیاز فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت نے پرائس اسٹیبلائزیشن فنڈ کے ذریعے پیاز کا بفر اسٹاک بھی بنایا ہے تاکہ عام صارفین کو پیاز کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ پیاز کی برآمد کو روکنے کے لیے 40 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی بھی لگائی گئی۔ لیکن اس کے باوجود خوردہ بازار میں پیاز کی قیمتوں میں اضافہ جاری ہے۔
پیاز کی قیمتوں میں اضافہ اس وقت دیکھا جا رہا ہے جب نومبر 2023 میں شمالی ہندوستان کی بڑی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔ یہ وہ ریاستیں ہیں جہاں پیاز کی کھپت زیادہ ہے۔ پیاز کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ حکمران جماعت کو انتخابی نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ پیاز کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل کے ذریعے حکومت کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
اس سال مانسون میں غیر مساوی بارشوں کی وجہ سے جون سے اگست کے مہینوں میں ٹماٹر کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی تھیں۔ پرچون مارکیٹ میں ٹماٹر 250 سے 300 روپے فی کلو دستیاب تھے جس کے باعث ٹماٹر لوگوں کے کچن سے غائب ہو گئے۔ جولائی میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باعث اشیائے خوردونوش کی مہنگائی دوہرے ہندسے تک پہنچ گئی تھی۔ اگست کے آخر میں ٹماٹر کی نئی فصل کی آمد کے بعد قیمتوں میں کمی کا سلسلہ شروع ہوگیا جس سے عوام کو مہنگے ٹماٹروں سے ریلیف ملا۔ لیکن آندھرا پردیش اور کرناٹک جیسی ریاستوں میں معمول سے کم بارش کی وجہ سے پیاز کی پیداوار میں کمی کا امکان ہے۔ جس کی وجہ سے ٹماٹر کے بعد پیاز کی قیمتوں میں اضافہ تہوار کے موسم میں عام لوگوں کو مہنگائی کا جھٹکا دے سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔