اب ’کارس24‘ نے 600 لوگوں کو ملازمت سے نکالا، کئی کمپنیاں کر رہیں چھنٹنی
ایجوٹیک کمپنی ’ویدانتو‘ نے بھی اس سال دو مرتبہ ملازمین کی چھنٹنی کی، مئی ماہ میں کمپنی سے 200 لوگوں کو اور پھر گزشتہ بدھ کو 424 لوگوں کی چھنٹنی ہوئی۔
اس وقت مہنگائی صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں اپنے عروج پر ہے۔ کئی ممالک نے معاشی بحران کے اندیشے میں سخت اقدام بھی اٹھائے ہیں۔ اس درمیان ہندوستان کی کئی پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعہ ملازمین کی چھٹنی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس سے یہ سوالات اٹھنے لگیں ہیں کہ کیا لگاتار آ رہی ان خبروں کو معاشی بحران کی علامت تصور کر لیا جائے۔ تازہ خبر ’کارس24‘ سے منسلک ہے جس نے اپنے 600 ملازمین کو ملازمت سے نکال دیا ہے۔
پرانی کاریں فروخت کرنے والی ’ای کامرس‘ کمپنی ’کارس24‘ نے 600 ملازمین کو ہٹائے جانے سے متعلق اپنا رد عمل بھی ظاہر کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ملازمین کو ہٹائے جانے کا معاملہ کسی بھی طرح سے کمپنی کے خرچ کو گھٹانے سے متعلق نہیں ہے۔ کمپنی نے بتایا کہ یہ اس کے کاروبار کرنے کا عام عمل ہے اور ہر سال کارکردگی کی بنیاد پر ملازمین کی چھنٹنی ہوتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ’کارس24‘ کمپنی میں ملازمین کی تعداد تقریباً 9000 ہے اور اب ان میں سے 6.6 فیصد لوگوں کی ملازمت چلی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ایجوکیشن ٹیک کمپنی ’ویدانتو‘ نے بھی دو بار ملازمین کو ہٹانے کا عمل انجام دیا ہے۔ اس دوران انھوں نے سینکڑوں لوگوں کو ملازمت سے ہٹا دیا۔ مئی ماہ میں کمپنی سے 200 لوگوں کو اور پھر گزشتہ بدھ کو 424 لوگوں کی چھنٹنی ہوئی۔ کمپنی کے سی ای او وامسی کرشنا نے اسٹاف کو جو ای میل بھیجا ہے اس نے کئی فکروں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ای میل سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ملازمین کے پرفارمنس سے منسلک معاملہ نہیں ہے بلکہ دنیا میں روس-یوکرین جنگ کی وجہ سے غیر یقینی بڑھی ہے۔ بحران کا خوف، مہنگائی اور امریکی فیڈرل ریزرو کے ذریعہ شرح سود بڑھانے سے بھی فکر بڑھی ہے۔
وامسی کرشنا نے ای میل میں لکھا ہے کہ ’’اسے کہنے کا (ملازمت سے نکالے جانے) کوئی آسان طریقہ نہیں ہے۔ لیکن میں بہت ’سوری‘ فیل کر رہا ہوں۔ پلکت، آنند (کو-فاؤنڈرس) اور میں آپ کے قرضدار رہیں گے کہ آپ نے ویدانتو کو اپنا قیمتی وقت اور توانائی دی۔ یاد رکھیے گا کہ اس میں آپ کی غلطی نہیں ہے، نہ ہی یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ آپ نے کچھ کیا ہے یا نہیں کیا ہے۔ آپ بہت اچھے ہیں اور باہر دیگر کمپنیاں آپ کو پا کر خوش قسمت ہونے والی ہیں۔‘‘
اس سے قبل اپریل ماہ میں مزید ایک ایجوٹیک کمپنی ’اَن اکیڈمی‘ نے بھی 600 لوگوں کو ملازمت سے نکال دیا تھا۔ رانی اسکرووالا سے سرمایہ حاصل کرنے والی اسٹارٹ اَپ کمپنی ’لیڈو لرننگ‘ تو اپنا کام بھی بند کر چکی ہے اور کئی ملازمین کا کہنا ہے کہ ’لیڈو‘ نے گزشتہ کئی مہینوں سے تنخواہ نہیں دی ہے۔ اس کے علاوہ میشو، فرلینکو اور ٹریل جیسی کمپنیاں بھی کئی لوگوں ملازمت سے نکال چکی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔