عام بجٹ تیار کرنے میں نرملا سیتارمن کا چھوٹ گیا ہوگا پسینہ، جانیے پریشانی کے 5 اسباب...

ملک کے ساتھ ہی دنیا کو بھی وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے امید ہے کہ وہ جادو کی چھڑی گھمائیں گی اور سبھی اقتصادی حالات سدھر جائیں گے۔ لیکن معیشت کا حال ایسا ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر سکتیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

راہل پانڈے

ہندوستان جیسے عظیم اور متنوع ملک کے وزیر مالیات کا عہدہ سنبھالنے کا شاید یہ سب سے برا وقت ہے۔ بی جے پی بھلے ہی ناقابل یقین اور زبردست اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپس آ گئی ہے اور ملک کے ساتھ ہی دنیا کو بھی وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے امید ہے کہ وہ جادو کی چھڑی گھمائیں گی اور سبھی اقتصادی حالات بہتر ہو جائیں گے، لیکن معیشت ایسے برے حال میں ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر سکتیں۔ 5 کھرب ڈالر کی معیشت بننا تو دور، معیشت پٹری پر بنی رہے یہی غنیمت ہوگا۔

ویسے بی جے پی تو ہمیں یہ سمجھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ انتخابات میں ملی زبردست کامیابی مضبوط معیشت اور بڑھتی شرح ترقی کا ہی نتیجہ ہے۔ لیکن ملک کی معاشی صحت بتانے والے پانچ اشاریے ظاہر کرتے ہیں معیشت نہ صرف پست ہے بلکہ اس کے علاج کے لیے ایمرجنسی انتظام کرنا ضروری ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ اس حالت میں پہنچ گئی ہے کہ صرف ایک دو ترکیب سے کام نہیں چلنے والا۔


نئے پروجیکٹ میں سرمایہ 15 سال کی ذیلی سطح پر:

نئے پروجیکٹ میں سرمایہ اس وقت 15 سال کی ذیلی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ یہ وہ حالت ہے جب ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اقتدار سنبھالا تھا اور ملک کو ترقی کی راہ پر دوڑاتے ہوئے اب تک کی سب سے تیز شرح ترقی حاصل کی تھی۔ انگریزی اخبار ’دی منٹ‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی پرائیویٹ اور سرکاری کمپنیوں نے جون 2019 کی سہ ماہی میں 43000 کروڑ کی لاگت کے جن نئے پروجیکٹس کا اعلان کیا ہے، وہ مارچ کی سہ ماہی میں اعلان کردہ پروجیکٹس سے 81 فیصد اور گزشتہ سال اسی سہ ماہی کے مقابلے 87 فیصد کم ہے۔ سب سے زیادہ سستی مینوفیکچرنگ اور توانائی سیکٹر میں ہے۔ ان دونوں سیکٹرس میں پروجیکٹس کے ٹھپ ہونے کی شرح 20 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔

بے روزگاری 45 سال کی اونچی سطح پر:

سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ملک میں بے روزگاری شرح 45 سال کی اونچی سطح پر ہے اور 25 جون 2019 کو 8.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ حالانکہ بعد میں اس میں کچھ نرمی آئی ہے، پھر بھی یہ 7.8 فیصد پر ہے۔ موجودہ حالات میں ایسے آثار بھی نہیں نظر آ رہے ہیں کہ ملک کے نوجوانوں کو ملازمتیں ملنے والی ہیں۔


ایک لاکھ کروڑ سے نیچے آیا جی ایس ٹی کلیکشن:

جون 2019 میں جی ایس ٹی سے ملنے والا خزانہ 6 فیصد سے گھٹ کر 4.5 فیصد پر آ گیا ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ عام لوگوں نے خرچ کم کر دیا ہے اور اس میں تبدیلی کا کوئی اشارہ بھی نظر نہیں آ رہا ہے۔

آٹو موبائل کی فروخت میں لگاتار کمی:

آٹو موبائل سیکٹر میں فروخت کے تعلق سے لگاتار تیسرے مہینے 2 پوائنٹ کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ گزشتہ تین مہینوں میں دیکھیں تو اپریل میں 17 فیصد، مئی میں 20.5 فیصد اور جون کی فروخت میں 19 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ کار وغیرہ بنانے والی کمپنیوں نے پروڈکشن گھٹا دیا ہے۔ پروڈکشن گھٹنے کا سیدھا منفی اثر ملازمتوں پر پڑتا ہے۔ ملازمتوں کی تلاش میں آنے والے نوجوانوں کے لیے یہ بری خبر ہے۔


زراعتی سیکٹر بدحال، کمزور مانسون سے بڑھیں گی دقتیں:

کھیتی-کسانی کی حالت واقعی بہت خراب ہے۔ اس کا اندازہ اس سے لگتا ہے کہ جون ماہ میں ٹریکٹر کی فروخت میں 19 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ رپورٹ بتاتی ہیں کہ مانسون عام رہا تو بھی ٹریکٹر کی فروخت میں اضافہ نہیں آئے گا، کیونکہ فصل کی واجب قیمت ملنا آج بھی مشکل ہے۔ 19-2018 میں زراعتی سیکٹر کی شرح ترقی 2.7 فیصد پر پہنچ گئی ہے جب کہ گزشتہ سال یعنی 18-2017 میں یہ شرح 5 فیصد تھی۔ اور جیسے کہ آثار نظر آ رہے ہیں، کمزور مانسون اس حالت کو مزید خراب کرے گا۔ ویسے بھی جون میں ہونے والی بارش 33 فیصد کم ریکارڈ ہوئی ہے۔

اس طرح اگر سبھی اعداد و شمار کو جوڑیں تو یہ تصویر سامنے آتی ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران معیشت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور من چاہی پالیسیاں بنانے سے خرید میں کمی آئی ہے، دیہی ہندوستان بحران کا شکار ہوا ہے، غریب اور متوسط طبقہ کی خریدی کی طاقت صفر ہوتی جا رہی ہے۔ جب تک بے حد ضرورت نہ ہو، خریداری نہیں کی جا رہی ہے۔


ویسے ماہرین دلیل دے سکتے ہیں کہ اگر شرح سود نرم ہوں گی تو طلب بڑھے گی، لیکن ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں ہے کہ شرح سود گھٹنے سے طلب بڑھتی ہو اور اس سے معیشت کو پٹری پر لایا جا سکا ہو۔

اس کے علاوہ ایک اہم پہلو یہ ہے کہ نرملا سیتارمن کم از کم ارون جیٹلی سے تو بہتر ہی معیشت کو سمجھتی ہیں۔ لیکن ان کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی پارٹی کو معیشت پٹری پر لانے کا سیاسی مینڈیٹ ملا ہے۔ اس معاملے میں ارون جیٹلی کی قسمت اچھی تھی، لیکن مودی حکومت کے پہلے دور اقتدار میں حکومت کے پاس ترقی کے لیے کوئی طویل مدتی منصوبہ ہی نظر نہیں آیا۔


نرملا سیتارمن کے پاس وقت نہیں ہے۔ وزارت مالیات کی کمان ان کے ہاتھ میں ایسے وقت میں آئی ہے جب حالات بے قابو ہو چکے ہیں۔ اور اگر حکومت نے اس پر غور نہیں کیا اور صحیح پالیسی پر مبنی فیصلے نہیں لیے تو یہ مزید بدتر ہوں گے۔

نرملا سیتارمن جی، آپ کا وقت شروع ہوتا ہے اب...

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔