معیشت کی ابتر صورت حال پر بیان دیں مودی: کانگریس

رنديپ سنگھ سرجے والا نے جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں کو بتایا کہ ملک کی معیشت کی حالت کافی خراب ہو چکی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ مودی اور سیتا رمن اس بارے میں خاموش ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے 18 لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے ہیں، روپیہ ریکارڈ نچلی سطح پر آ گیا ہے اور معیشت بدحال ہے لیکن وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

کانگریس مواصلاتی محکمہ کے سربراہ رنديپ سنگھ سرجے والا نے جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں کو بتایا کہ ملک کی معیشت کی حالت کافی خراب ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ مودی اور سیتا رمن اس بارے میں خاموش ہیں۔


انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ آج 2900 پوائنٹس گر گیا اور سرمایہ کاروں کے 11 لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے۔ آزادی کے بعد ملک کے سرمایہ کاروں کے لئے یہ سب سے سیاہ دن ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں اس گراوٹ کا براہ راست نقصان ان چھوٹے چھوٹے سرمایہ کاروں کا ہوگا جن کے پیسے مارکیٹ میں لگے ہوئے ہیں۔ دو دن پہلے بازار 2400 پوائنٹس گرا تھا اورسرمایہ کاروں کے سات لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے تھے۔

کانگریس ترجمان نے کہا کہ روپیہ آج سب سے نچلے سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ڈالر کے مقابلے روپے میں یہ ریکارڈ گراوٹ ہے۔ سرکاری شعبے کے اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں 44 کروڑ 51 لاکھ اکاؤنٹ ہولڈروں کے بچت بینک کھاتے پر سود 3.5 فیصد سے کم کر کے تین فیصد کر دیا ہے۔ اس سے عام کھاتہ داروں کو 2700 کروڑ روپے سالانہ کا نقصان ہوگا۔ ان کا الزام تھا کہ اس پیسے سے ایس بی آئی کو يس بینک کو خریدنا ہے۔ یس بینک سے مودی کے قریبی لوگوں کو قرض دیا گیا جو ڈوب گیا ہے۔ اب اس کی بھرپائی عوام کے پیسے سے کرنے کی تیاری ہے۔


انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کے دام حکومت کم نہیں کر رہی ہے جبکہ خام تیل کے دام بین الاقوامی بازار میں 32 ڈالر سے 35 ڈلر فی بیرل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر 2004 میں خام تیل کی قیمت 35 ڈالر فی بیرل تھی تو اس وقت ملک میں پٹرول کی قیمت 35.85 پیسے فی لیٹر تھی لیکن آج پٹرول 70.79 فی لیٹر ہے۔ عام صارفین كا نقصان ہو رہا ہے اسی طرح سے 2004 میں ڈیزل 26.28 پیسہ تھا جو آج 65 روپے ہو گیا ہے۔ یعنی حکومت 38.79 اپنی جیب میں ڈال رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Mar 2020, 6:30 PM