امریکہ سے آئی خبر کے بعد اڈانی کے شیئرز میں کہرام، 20 فیصد تک کی گراوٹ

امریکہ میں عائد الزامات کے بعد 21 نومبر 2024 کو اڈانی گروپ کے شیئرز میں بڑی گراوٹ آئی، جس میں کچھ شیئرز 20 فیصد تک گر گئے۔ اڈانی پر رشوت دینے اور غلط بیانی کرنے کے الزامات ہیں

<div class="paragraphs"><p>شیئر مارکیٹ</p></div>

شیئر مارکیٹ

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے بڑے شیئر بازاروں میں ایک بار پھر گراوٹ درج کی گئی اور سینسیکس و نِفٹی کے اہم انڈیکس نیچے گر گئے۔ اس دوران ارب پتی گوتم اڈانی کی کمپنیوں کے شیئرز میں خاصی کمی دیکھنے کو ملی۔ امریکہ سے آئی ایک رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرز میں بڑی گراوٹ آئی، جس میں گروپ کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس خبر نے سرمایہ کاروں میں بے چینی پیدا کی اور ان کے شیئرز میں 20 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی۔

امریکی الزامات کے مطابق، اڈانی گروپ کی کمپنی اڈانی گرین انرجی نے سولر انرجی پروجیکٹس کے لیے 265 ملین ڈالر (تقریباً 2236 کروڑ روپے) رشوت دینے کی کوشش کی تھی تاکہ ان پروجیکٹس کے لیے معاہدے حاصل کیے جا سکیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ رشوت چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ امریکی حکام نے گوتم اڈانی، ان کے بھائی ساگر اڈانی اور کمپنی کے دیگر بورڈ ممبروں کے خلاف الزامات عائد کیے ہیں۔


اڈانی گروپ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جھوٹے ہیں اور اس معاملے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ گروپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی عدالت نے ان کے بورڈ ممبران کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، تاہم وہ اس معاملے میں عدالت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

امریکہ سے آئی اس رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرز میں گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔ 21 نومبر کو بامبے اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) کا سینسیکس انڈیکس 400 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 77110 پر کھلا۔ اس دوران، نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نِفٹی انڈیکس بھی 124 پوائنٹس کم ہو کر 23383 پر پہنچ گیا۔ جب کاروبار بڑھا تو یہ گراوٹ اور تیز ہو گئی اور سینسیکس 600 پوائنٹس سے زیادہ گر گیا۔ اڈانی گروپ کے شیئرز میں شدید کمی آئی، جیسے اڈانی گرین انرجی (20 فیصد)، اڈانی پاور (13.75 فیصد)، اڈانی پورٹس (10 فیصد) اور اڈانی وِلمار (9.51 فیصد) کے شیئرز میں کمی دیکھی گئی۔


دریں اثنا، دیگر کمپنیوں کے شیئرز بھی متاثر ہوئے۔ ایس بی آئی کے شیئرز 4.33 فیصد کم ہوئے، انڈس انڈ بینک کے شیئرز 2.92 فیصد نیچے گئے اور این ٹی پی سی کے شیئرز بھی 2.55 فیصد گرے۔ اس کے علاوہ، مڈ کیپ کیٹگری کی کمپنیوں کے شیئرز بھی نیچے آئے، جن میں اے سی سی اور اے ڈبلیو ایل کے شیئرز شامل ہیں، جنہوں نے 9.75 فیصد تک کی کمی کی۔

دریں اثنا، بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی کے شیئرز میں بھی کمی دیکھی گئی، جو 3 فیصد سے زیادہ نیچے آئے۔ اس سب کے درمیان بازار میں یہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا یہ صرف ایک وقتی بحران ہے یا اس کا اثر طویل مدت تک محسوس ہوگا۔

اڈانی گروپ نے اس معاملے کی تردید کی ہے اور اپنی صفائی پیش کی ہے، تاہم سرمایہ کاروں کی طرف سے نگرانی جاری ہے اور مارکیٹ میں بے چینی کا ماحول برقرار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔