مودی حکومت میں قرض کا بوجھ 57 فیصد بَڑھ گیا، ہر شہری 23 ہزار روپے کا مقروض: کانگریس

سرجے والا نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے ایک طرح سے ملک کے ہر شہری کو قرض میں ڈبو دیا ہے اور دوسری طرف اپنے چنندہ صنعت کار دوستوں کے پانچ لاکھ 50 ہزار کروڑ روپے معاف کردیئے ہیں۔

رندیپ سرجے والا
رندیپ سرجے والا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے مودی حکومت پر ملک کو قرض میں غرق کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ گذشتہ پانچ برس میں اس کی اقتصادی بدنظمی کی وجہ سے شہریوں پر قرض کا بوجھ 57 فیصد بڑھ کر 90 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے اور ہر شہری 23 ہزار روپے سے زیادہ کا مقروض ہوگیا ہے۔

کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ وزارت خزانہ کے ایک اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2014 کے بعد 30لاکھ 28 ہزار 945 کروڑ روپے کا اضافی قرض لے کر ملک کے عوام کو قرض میں ڈبو دیا گیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ مارچ 2014 تک ملک پر 53 لاکھ 11ہزار 81 کروڑ روپے کا قرض تھا لیکن دسمبر 2018 تک یہ قرض 57 فیصد بڑھ کر 83 لاکھ 40 ہزار 26 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ پانچ سال میں مودی حکومت نے جتنا قرض لیا ہے پہلے کسی حکومت نے اتنا قرض نہیں لیا۔ اس قرض پر سود کی بھی بڑی رقم ادا کرنی ہوگی اور اس طرح سے ملک کو کنگال بنا دیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دسمبر 2018 سے مارچ 2019 تک کے قرض کا تفصیلی اعداد و شمار نہیں دیئے گئے ہیں لیکن ان کی ریسرچ ٹیم نے وزارت خزانہ کے ذریعہ چھپائے گئے اعداد و شمار کا پتہ لگا لیا ہے اور تین ماہ کی مدت میں سات لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے قرض لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس طرح مودی حکومت نے پانچ سال کے دوران ملک کو 90 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض دار بنا دیا ہے۔


سرجے والا نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سرکاری محکموں میں اس مدت میں زیادہ سے زیادہ قرض لینے کی دوڑ شروع ہوگئی تھی۔ صرف نیشل ہائی وے اتھارٹی نے اس دوران ایک لاکھ 67 ہزار 399 کروڑ روپے کا قرض لیا ہے۔ پہلے اس ادارہ نے کبھی اتنا قرض نہیں لیا تھا۔ اسی طرح سے اس حکومت نے پبلک سیکٹر کی کمپنی سیل، گیل، ایچ اے ایل وغیرہ کو بھی قرض میں ڈبو دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے گذشتہ پانچ برس کے دوران جتنا اضافی قرض لیا ہے اس کی وجہ سے ملک کے 130کروڑ شہری بھی قرض کے زبردست بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ اب ملک کا ہر شہری اوسطاَ 23 ہزار 300 روپے سے زیادہ کا مقروض ہوگیا ہے۔


انہوں نے الزام لگایا کہ اس حکومت نے ایک طرح سے ملک کے ہر شہری کو قرض میں ڈبو دیا ہے اور دوسری طرف اپنے چنندہ صنعت کار دوستوں کے پانچ لاکھ 50 ہزار کروڑ روپے معاف کردیئے ہیں۔ اس مدت میں بینکوں میں این پی اے بڑھ کر بارہ لاکھ کروڑ روپے پہنچ گیا ہے۔ سرکاری کمپنیوں کو قرض کے منہ میں دھکیل کر ایک سازش کے تحت ڈبویا یا بند کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Apr 2019, 10:10 PM