ہندوستانی معیشت بحران کی طرف گامزن، گھریلو بچت 20 سال کی ذیلی سطح پر

ملک کی معاشی حالت انتہائی خراب ہے اور اب یہ بحران کی جانب گامزن ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ گھریلو بچت 20 سال کی نچلی سطح پر پہنچ گئی اور ڈائریکٹ ٹیکس کلیکشن بھی ہدف سے کافی پیچھے ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک کی معیشت بحران کی طرف بڑھ رہی ہے کیونکہ کئی اہم معاشی اشاروں میں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ آٹو فروخت میں گراوٹ، ڈائریکٹ ٹیکس جمع میں کمی کے بعد اب ملک میں گھریلو بچت میں بھی گراوٹ آئی ہے۔ جی ڈی پی کے مقابلے میں گھریلو بچت گر کر 18-2017 میں 17.2 فیصد ہو گئی ہے جو 98-1997 کے بعد سے سب سے کم شرح ہے۔ آر بی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق چونکہ گھریلو بچت میں گراوٹ آئی ہے، لہٰذا اس نے سرمایہ کاری کو 2012 سے 2018 کے دوران 10 بیسک پوائنٹ تک نیچے گرا دیا ہے۔

ڈائریکٹ ٹیکس کے محاذ پر بھی حصولی ہدف کے مطابق نہیں رہا ہے۔ یکم اپریل کو جاری اعداد و شمار کے مطابق ڈائریکٹ ٹیکس حصولی کمزور انفرادی انکم ٹیکس حصولی کے سبب 50 ہزار کروڑ کم ہو گیا۔ اس کے سبب مالی سال 19-2018 کے لیے ترمیم شدہ 12 لاکھ کروڑ روپے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا۔ ذرائع نے کہا کہ ذاتی انکم ٹیکس کا 5.29 لاکھ کروڑ روپے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا اور اس میں بھی 50 ہزار کروڑ روپے کی کمی رہی۔ اس کے سبب مالی سال 19-2018 کے لیے ڈائریکٹ ٹیکس حصولی کو نیچے گرا دیا۔

سوسائٹی آف بھارتیہ آٹوموبائل مینوفیکچرس (سیام) کے ذریعہ پیر کو جاری اعداد و شمار کے مطابق گھریلو بازار میں مسافر گاڑیوں کی فروخت میں سال در سال بنیاد پر مارچ میں 2.96 فیصد کی گراوٹ رہی اور یہ 291806 گاڑیوں کی رہی۔ مسافر گاڑیوں کی گھریلو فروخت 2018 میں 300722 گاڑیوں کی رہی۔ حالانکہ مالی سال 19-2018 کے دوران مسافر گاڑیوں کی فروخت میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔

کمرشیل اور انڈسٹری وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق ڈائریکٹ فورن انویسٹمنٹ (ایف ڈی آئی) میں بھی موجودہ مالی سال کے اپریل-دسمبر مدت کے دوران سات فیصد کی گراوٹ آئی جو 33.49 ارب ڈالر رہی۔ جب کہ ایف ڈی آئی 35-94 ارب ڈالر رہا تھا۔ ان اہم معاشی محاذ میں بحران کی بنیاد پر ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر معیشت بہت اچھی حالت میں نہیں ہے۔

معاشی معاملوں کے ماہر پرنب سین نے اس حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دراصل نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد غیر کارپوریٹ سیکٹر متاثر ہوا اور وہ اب ظاہر ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ معاشی اشاروں میں آگے مزید گراوٹ آئے گی، کیونکہ غیر کارپوریٹ سیکٹر ہی ہندوستان میں زیادہ تر روزگار پیدا کرتا ہے اور یہی سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ گھریلو بچت میں گراوٹ پر انھوں نے کہا کہ ’’حقیقی معنوں میں گھریلو بچت ہی حکومت کی اُدھاری ضرورتوں اور کارپوریٹ کی اُدھاری ضرورتوں کے لیے پیسے مہیا کراتا ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’اگر گھریلو بچت میں گراوٹ آتی ہے تو اس سے یا تو سرمایہ کاری میں گراوٹ آئے گی یا پھر کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ بڑھے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔