عمران پرتاپ گڑھی عام بجٹ کے تعلق سے مرکزی حکومت پر نشانہ، مڈل کلاس کی امیدوں کے خلاف قرار دیا

عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ اس بجٹ کی تعریف کر رہے ہیں لیکن اپوزیشن پارٹی کا ایک بھی لیڈر اس بجٹ کی تعریف نہیں کر رہا ہے، یہ بجٹ عوام کو راحت پہنچانے والا بجٹ نہیں ہے

<div class="paragraphs"><p>عمران پرتاپ گڑھی / تصویر قومی آواز</p></div>

عمران پرتاپ گڑھی / تصویر قومی آواز

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس پارٹی کے راجیہ سبھا رکن عمران پر تاپ گڑھی نے عام بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت پر سخت حملہ کیا اور سے مڈل کلاس کی امیدوں کے خلاف قرار دیا۔ راجیہ سبھا میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی کی مار ہر طبقہ جھیل رہا ہے لیکن وزیر خزانہ نے بجٹ میں مہنگائی پر صرف دس الفاظ بولے ہیں۔

عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ جب ٹماٹر 100روپے فی کلو مل رہا ہو، اس وقت ملک کی وزیر خزانہ کے پاس مہنگائی پر بولنے کے لئے صرف دس الفاظ ہیں! انہوں نے کہا کہ آٹا، دال، ڈیزل، پٹرول، سبزیوں اور روزمرہ کی چیزوں کی مہنگائی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے تو یہ بھی سنا ہے کہ وزیر خزانہ جو چیز نہیں استعمال نہیں کرتیں، اس چیز سے انہیں کوئی لینا دینا نہیں ہے لیکن اس بار بجٹ پیش کرنے سے قبل پارلیمنٹ آتے وقت انہیں دہی اور چینی کھانی پڑی، اب تو ان سے ضرور پوچھنا چاہئے کہ وہ دودھ، دہلی اور چینی کے دام کم کروائیں گی یا نہیں؟‘‘


انہوں نے تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ’’اسی چینی نے امیٹھی میں ایک رکن پارلیمنٹ کا کیرئیر کڑوا کر دیا ہے۔ اپنے شیش محلوں میں سکون سے بیٹھیں لیڈران کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے۔ میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ کی کینٹین سے باہر نکل کر ایک کپ چائے خرید کر دیکھئے، معلوم چل جائے گا کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے یا بڑھ رہی ہے! کسی مزدور کی دہاڑی کی رقم لے کر اپنے بچوں کے لئے ضرورت کا سامان لینے جائیں تب معلوم چلے گا مہنگائی کم ہو رہی ہے یا بڑھ رہی ہے؟‘‘

عمران پر تاپ گڑھی نے مزید کہا، ’’الیکٹورل بانڈ خریدنے والوں کے نام پوشیدہ رکھنے والی سرکار ان دنوں آم فروخت کرنے والے لوگوں کے نام پوچھنا چاہتی ہے۔ مجھے تو ڈھابوں، ہوٹلوں اور ٹھیلے پر نام لگانے والوں سے پوچھنا ہے کہ خون کی بوتل پر دیکھا ہے کسی کا نام لکھا ہوا! مجھے پوچھنا ہے عالمی وبا کورونا کے دور میں جب سانسیں اکھڑ رہی تھیں اور لوگ آکسیجن کو ترس رہے تھے تب کسی نے پوچھا کہ آکسیجن لانے والا انسان کون ہے؟ مجھے پوچھنا ہے لاوارث میتوں کو کاندھا دینے والے، چیتاؤں کی لکڑیا سجانے والوں سے پوچھا گیا تھا ان کا نام ان کا مذہب کیا ہے؟ لیکن ان دنوں یہ سب پوچھا جا رہا ہے، جو بہت ہی افسوس ناک ہے۔ تاہم ان تمام مسائل پر ملک کے وزیر اعظم نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔


انہوں نے کہا، ’’ملک کے عوام نے 63 سیٹ کیا کم کر دیں یہ سرکار تو امرت کال کا نام لینا ہی بھول گئی۔ یہ بھول گئی ہے امرت کال کو، یہ بھول گئی ہے منریگا کو، یہ بھول گئی ہے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کو، یہ بھول گئی ہے منی پور کو، یہ بھول گئی ہے مہاراشٹر کو۔ مجھے فخر ہے کہ میں راجیہ سبھا میں مہاراشٹر کی نمائندگی کرتا ہوں۔ مہاراشٹر جو ملک کی اقتصادی راجدھانی ہے، جو ملک کے مجموعی کارپوریٹ ٹیکس کا 40 فیصد، انکم ٹیکس کا 32 فیصد اور جی ایس ٹی کا 20 فیصد ٹیکس ادا کرتی ہے، اس سے آخر کس بات کا بدلا لیا جا رہا ہے؟ تاہم اس بجٹ میں مہاراشٹر کے لئے ایک بھی لفظ نہیں ہے۔ مہاراشٹر نے لوک سبھا انتخابات میں بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے آئین کو بچانے کے لئے ووٹ کیا دے دیا، وزیر اعظم مہاراشٹر سے بدلا لینے پر اتر آئے ہیں۔‘‘

عمران پرتاپ گڑھی نے آخر میں کہا کہ اس بجٹ کی تعریف اقتدار میں بیٹھے لوگ کر رہے ہیں لیکن اپوزیشن پارٹی کا ایک بھی لیڈر اس بجٹ کی تعریف نہیں کر رہا ہے۔ یہ بجٹ عوام کو راحت پہنچانے والا بجٹ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔