ہنڈنبرگ رپورٹ کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ، اڈانی گروپ کے سرمایہ کاروں کو معاوضہ دینے کا مطالبہ

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی میں امریکہ میں قائم فرم ہیڈنبرگ ریسرچ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کی رپورٹوں سے اڈانی گروپ کے شیئرز میں زبردست گراوٹ آئی ہے

<div class="paragraphs"><p>گوتم اڈانی</p></div>

گوتم اڈانی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہیڈنبرگ رپورٹ اور اڈانی انٹرپرائزز کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اس معاملے پر عدالت میں ایک مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں امریکہ میں قائم فرم ہیڈنبرگ ریسرچ کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کی رپورٹ سے اڈانی گروپ کے حصص میں زبردست گراوٹ آئی ہے۔ عرضی دائر کرنے والے وکیل کا نام ایم ایل شرما ہے۔

شرما نے شارٹ سیلنگ فرم اور اس کے بانی نیتھن اینڈرسن کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ شرما نے اینڈرسن کے خلاف کارروائی اور اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے معاوضے کی مانگ کی ہے۔ یاد رہے کہ ہیڈنبرگ ریسرچ ایک مالیاتی تحقیقی فرم ہے جو ایکویٹی، کریڈٹ اور ڈیریویٹیو مارکیٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کرتی ہے۔ اس کی بنیاد نیتھن اینڈرسن نے 2017 میں رکھی تھی۔ ہندنبرگ ریسرچ ہیج فنڈ کا کاروبار بھی چلاتی ہے۔


یہ کارپوریٹ دنیا کی سرگرمیوں کے بارے میں انکشافات کرنے کے لیے مشہور ہے۔ کمپنی کا نام ہنڈنبرگ کے اس حادثے پر مبنی ہے جو 1937 میں پیش آیا تھا، جب ایک جرمن مسافر بردار جہاز میں آگ لگ گئی تھی، جس میں 35 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کمپنی یہ پتہ کرتی ہے کہ کیا حصص بازار میں پیسے کا کوئی غلط استعمال ہوا ہے؟ کوئی کمپنی اکاؤنٹ میں ہیراپھیری کر کے خود کو بڑا تو نہیں دکھا رہی؟ کمپنی اپنے فائدے کے لیے اسٹاک مارکیٹ میں غلط طریقے سے دوسری کمپنیوں کے شیئرز کو نقصان تو نہیں پہنچا رہی؟

ہیڈنبرگ نے 25 جنوری کو اڈانی گروپ کے حوالے سے 32000 الفاظ پر مشتمل رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ کے نتائج میں 88 سوالات شامل تھے۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ گروپ کئی دہائیوں سے اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاونٹ فراڈ میں ملوث رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حصص کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اڈانی گروپ کے بانی گوتم اڈانی کی دولت تین سالوں میں ایک بلین ڈالر سے بڑھ کر 120 بلین ڈالر ہو گئی ہے۔ اس عرصے کے دوران گروپ کی 7 کمپنیوں کے شیئرز میں اوسطاً 819 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔