ہنڈن برگ کا سیبی کی سربراہ مادھبی پوری بچ پر تازہ حملہ، خاموشی پر اٹھایا سوال

ہنڈن برگ ریسرچ نے سیبی کی سربراہ مادھبی پوری بچ پر نئے الزامات عائد کیے ہیں کہ جس وقت وہ سیبی کی رکن تھیں، ان کی کمپنی کو کئی کمپنیوں سے پیسے ملے تھے۔ کانگریس نے بھی الزامات لگائے ہیں

<div class="paragraphs"><p>مادھبی پوری بُچ / Getty Images</p></div>

مادھبی پوری بُچ / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

امریکی سرمایہ کاری فرم ہنڈن برگ ریسرچ نے ہندوستانی مارکیٹ ریگولیٹر ایس ای بی آئی (سیبی) کی سربراہ مادھبی پوری بچ پر تازہ حملہ بولا ہے۔ ہنڈن برگ نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا ہے کہ مادھبی پوری بچ خود پر عائد ہو رہے گڑبڑیوں کے الزامات پر خاموش کیوں ہیں؟

مادھبی پوری پر یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب ایک دن پہلے ہی کانگریس نے سیبی کی سربراہ کے خلاف نئے الزامات عائد کیے تھے۔ کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ مادھبی پوری بچ کی طرف سے پروموٹ کی گئی ایک مشاورتی کمپنی کو اس وقت بڑی رقم ملی، جب وہ سیبی کے بورڈ کی کل وقتی رکن بن چکی تھیں۔ اس میں کہا گیا کہ اگورا ایڈوائزی پرائیویٹ لمیٹڈ، جس میں مادھبی پوری بچ کے پاس 99 فیصد شیئر ہیں، نے مہندرا اینڈ مہندرا سے لاکھوں روپے وصول کیے ہیں، جب کہ سیبی مہندرا گروپ کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی۔


کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ سیبی کے ضابطے کے سیکشن 5 کے تحت مفادات کے تصادم سے متعلق ہے۔ اس کے مطابق اگورا ایڈوائزی کو 2016 سے 2024 کے درمیان 2.95 کروڑ روپے ملے، جن میں سے 2.59 کروڑ روپے مہندرا اینڈ مہندرا سے آئے تھے۔ وہیں، مادھبی پوری بچ کے شوہر دھول بچ کو مہندرا گروپ سے 4.78 کروڑ روپے حاصل ہوئے۔

اگورا کے دیگر گاہکوں میں ڈاکٹر ریڈیز، آئی سی آئی سی آئی بینک سیمب کارپ اور ویسو لیزنگ اینڈ فنانس کے نام شامل ہیں۔ ان میں سے کئی کمپنیاں شیئر مارکٹ میں فہرست بند ہیں۔ مہندرا اینڈ مہندرا اور ڈاکٹر ریڈیز الزامات کا جواب دے چکے ہیں، جنہوں نے کانگریس کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔


ہنڈن برگ نے گزشتہ مہینے اڈانی گروپ کے خلاف ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں سیبی کی جاری تحقیقات پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مادھبی پوری بچ اور ان کے شوہر کے اڈانی گروپ کے ساتھ تجارتی تعلقات ہیں۔ مادھبی اور ان کے شوہر ان الزامات کو یکسر مسترد کر چکے ہیں، جبکہ اڈانی گروپ نے بھی الزامات کی تردید کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔