بغیر شناختی کارڈ 2000 کے نوٹوں کی تبدیلی کے خلاف عرضی پر سماعت، دہلی ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا
عرضی گزار کی دلیل ہے کہ اگر بغیر شناختی کارڈ کے 2 ہزار روپے کے نوٹوں کو تبدیل کیا جائے گا تو اس سے بدعنوان عناصر کو فائدہ ہوگا۔
نئی دہلی: بغیر شناختی کارڈ کے دو ہزار کے نوٹ تبدیل کرنے کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے آج 23 مئی کو سماعت کی اور اس کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھا۔ عرضی گزار کی دلیل ہے کہ اگر بغیر شناختی کارڈ کے 2 ہزار روپے کے نوٹوں کو تبدیل کیا جائے گا تو اس سے بدعنوان عناصر کو فائدہ ہوگا۔
عدالت میں بحث کے دوران اپنا جواب دیتے ہوئے ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے ایک فیصلہ میں یہ طے کیا گیا ہے کہ مالی اور مانیٹری پالیسی سے متعلق معاملوں میں عدلیہ مداخلت نہیں کرے گی۔ دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ستیش چندر اور جسٹس سبرامنیم پرساد نے جس عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھا ہے اسے وکیل اشونی اپادھیائے نے دائر کیا ہے۔
عرضی گزار نے کہا کہ تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ قیمت کے 2 ہزار کے نوٹ بدعنوانوں، مافیاؤوں یا ملک دشمن قوتوں کے پاس ہونے کا خدشہ ہے۔ چنانچہ بغیر شناختی کارڈ ظاہر کیے نوٹ تبدیل کرنے سے ایسے عناصر کو فائدہ ہو گا۔
عرضی گزار نے کہا کہ آج ہندوستان میں کوئی ایسا خاندان نہیں ہے جس کا بینک اکاؤنٹ نہ ہو۔ اس لیے 2000 کے نوٹ براہ راست بینک کھاتوں میں جمع کرائے جائیں۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ کوئی شخص صرف اپنے اکاؤنٹ میں ہی نوٹ جمع کرا سکے کسی اور کے اکاؤنٹ میں نہیں۔ اس سے بے نامی لین دین پر بھی لگام لگے گی۔ اپادھیائے نے کہا کہ ایک وقت میں 20 ہزار تک کے تبادلے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس طرح ایک مافیا کا کارندہ بھی ایک دن میں لاکھوں روپے بدل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : علی رضا عنایتی سعودی عرب میں ایران کے نئے سفیر مقرر
سماعت کے دوران ریزرو بینک کی طرف سے سینئر وکیل پراگ ترپاٹھی پیش ہوئے۔ انہوں نے 1981 کے 'آر کے گرگ بمقابلہ حکومت ہند' کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ ان کا استدلال تھا کہ عدالت مالیاتی پالیسی میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ کچھ دیگر فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے ترپاٹھی نے یہ بھی کہا کہ نوٹ جاری کرنا اور واپس لینا ریزرو بینک کا حق ہے۔ عدالت کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔