حکومت اور صنعت کاروں کے درمیان عدم اعتمادی میں اضافہ، مکیش امبانی کے سمدھی کا بیان

پیرامل گروپ کے چیف اجے پیرامل نے ایک تقریب کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ کاروباری طبقہ کے درمیان سرکاری ایجنسیوں کے تئیں عدم اعتماد بڑھا ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شہرت یافتہ ’پیرامل گروپ‘ کے سربراہ اور معروف صنعت کار اجے پیرامل نے سرکاری ایجنسیوں کے ذریعہ کاروباریوں کے خلاف کی جا رہی کارروائیوں پر فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صنعت کار طبقہ اس وجہ سے پریشان ہے کہ سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے چھاپہ ماری کا سلسلہ بڑھا ہے اور لک آؤٹ نوٹس بھی جاری ہو رہے ہیں جو قابل تنقید ہے۔ اس طرح کی کارروائی سے کاروباری طبقہ میں ایک خوف کا ماحول بھی پیدا ہو رہا ہے۔ واضح رہے اجے پیرامل ملک کے معروف صنعت کار مکیش امبانی کے سمدھی ہیں۔ مکیش امبانی کی بیٹی کی شادی اجے پیرامل کے بیٹے آنند پیرامل سے ہوئی ہے۔

اجے پیرامل نے جمعہ کے روز موجودہ ماحول پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری طبقہ کے ذہن میں عدم اعتمادی بڑھا ہے اور اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پیرامل نے جاپانی سرمایہ کار سافٹ بینک کے ذریعہ ان کی این بی ایف سی کمپنی کے ساتھ مجوزہ معاہدہ سے پیچھے ہٹنے کی خبروں پر حالانکہ کوئی بھی رد عمل دینے سے انکار کیا، لیکن سرکاری ایجنسیوں پر انھوں نے جس طرح سوال اٹھائے اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔


قابل غور ہے کہ اجے پیرامل نے کاروباری ماحول پر اپنی فکری مندی کا اظہار ایسے وقت میں کیا ہے جب ایل اینڈ ٹی سے منسلک ایم. نائک سمیت کئی دیگر کاروباریوں نے بھی اس سلسلے میں تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ حالانکہ کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف سے کاروبار کو لے کر صنعتی دنیا میں کچھ امیدیں ضروری بڑھی ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے کہ اس سے کاروباری طبقہ جشن منا رہا ہو۔

یہاں یہ بات بھی دھیان میں رکھنے والی ہے کہ ریگولیٹری اور جانچ ایجنسیوں نے جیٹ ائیرویز کے بانی نریش گویل کو بیرون ملک جانے سے روکا اور ویڈیوکان گروپ کے پروموٹرس کے یہاں چھاپہ ماری جیسی کارروائی کی۔ اجے پیرامل کے بیان کو ان کارروائیوں سے جوڑ کر دیکھا جا سکتا ہے۔ پیرامل نے ورلڈ ہندو اکونومک فورم میں واضح لفظوں میں کہا کہ ’’آج میں دیکھ رہا ہوں کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ اور کاروباری و سرمایہ کاری کے درمیان عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، ان کے درمیان دوریاں آ رہی ہیں۔‘‘


پیرامل نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’’اگر آپ پر کوئی جرم کرنے کا الزام ہے تو کیا ضرورت ہے کہ اسے مجرم ٹھہرایا جائے یا اس معاملے کو کریمنلائز کرنے کی کوشش ہو۔ جب پہلے سے ہی کافی اطلاعات دستیاب ہیں، ڈاٹا موجود ہے، تو چھاپہ ماری کی ضرورت کیا ہے؟ لُک آؤٹ نوٹس جاری کرنے کی ضرورت کیا ہے؟ یہ کسی بھی کاروباری کے لیے مثبت اشارہ نہیں ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جو بات اہم ہے، وہ یہ کہ پیسہ بنانے والوں کو وہ عزت ملے جسے کے وہ حقدار ہیں۔‘‘

اجے پیرامل کا کہنا ہے کہ اس وقت نقدی بحران ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور اس بات سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں۔ حالانکہ پیرامل نے کچھ بڑی کمپنیوں کے ذریعہ نقدی بحران کا سامنا کیے جانے کا سیدھے طور پر تذکرہ تو نہیں کیا، لیکن یہ ضرور کہا کہ پونجی کا بحران ایک ایسا بڑا چیلنج ہے جس کا سامنا ملک کو کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اونچی شرح سود بھی ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ یہ برآمدگی میں مقابلہ آرائی کو ختم کر دیتا ہے۔ پیرامل کے مطابق اونچی شرح سود کی وجہ سے سرمایہ کاری اور استعمال پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Sep 2019, 11:10 AM