سرکاری ایپ ’بھیم‘ پر وزارت دفاع کے افسر سے ٹھگی، 3 روپے کا پیمنٹ، 50 ہزار صاف!
دہلی میں سائبر مجرموں کا نشانہ بننے والے افسر نے جیسے ہی 3 روپے کی قلیل رقم ادا کی، اس کے بینک اکاؤنٹ سے 50 ہزار روپے صاف ہو گئے
نئی دہلی: وزارت دفاع سے وابستہ ایک افسر کو یو پی آئی (یوفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس) ایپ ’بھیم‘ سے تین روپے ادا کرنا مہنگا پڑ گیا۔ سائبر مجرموں کا نشانہ بننے والے افسر نے جیسے ہی 3 روپے کی قلیل رقم ادا کی، اس کے بینک اکاؤنٹ سے 50 ہزار روپے صاف ہو گئے۔ تلک مارگ پولیس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔
سائبر فراڈ کا شکار ہوئے بھانو پرکاش سنگھ نے اس سلسلے میں 21 جنوری 2020 کو تلک مارگ پولیس اسٹیشن میں دفعہ 420 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی ہے، تاہم، یہ واقعہ 18 جنوری کو پیش آیا۔
آئی این ایس کے پاس موجود ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ نے اپنا پتہ مان سنگھ روڈ پر واقع ’رکشا بھون‘ درج کرایا ہے۔ سائبر ٹھگوں کا شکار چونکہ وزارت دفاع کا افسر بنا ہے، لہٰذا نئی دہلی ضلعی پولیس نے چار پانچ روز سے اس معاملہ کو میڈیا سے پوشیدہ رکھا۔
ایف آئی آر کے مضمون کے مطابق، ’’متاثرہ شخص نے 11 جنوری 2020 کو کوریر کے ذریعے ایک پیکٹ دہلی سے وشاکھاپٹنم بھیجا تھا۔ کورئیر پیکٹ مقررہ وقت پر منزل تک نہیں پہنچ سکا۔ دریں اثنا، 18 جنوری کو کسی نے نامعلوم نمبر سے ان کے موبائل پر فون کیا۔ نامعلوم شخص نے بھانو سے کہا کہ ان کا پتہ اپ ڈیٹ نہیں ہے۔ طلب کئے جانے پر بھانو نے اپنا پتہ دے دیا۔‘‘
ایف آئی آر کے مطابق، ’’جیسے ہی ان کا ایڈریس اپ ڈیٹ ہوا فون کال کرنے والے اس اجنبی شخص نے فون پر ایک لنک بھیجا اور بھانو کو اس پر کلک کرکے تین روپے ادا کرنے کو کہا۔ بھانو نے ’بھیم‘ ایپ سے تین روپے کی ادائیگی کر دی۔ اس کے بعد دوپہر کے قریب ڈیڑھ بجے کھاتہ سے پانچ پانچ ہزار دو بار میں، 15 ہزار ایک بار میں اور آخر میں 25 ہزار روپے نکال لئے گئے۔ کھاتے سے پر اسرار طریقہ سے اچانک 50 ہزار روپئے نکلتے ہوئے دیکھ کر متاثرہ کو شک ہوا لیکن تب تک دیر ہوچکی تھی۔ 50 ہزار روپے کھاتہ سے نکالے جانے کے بعد متاثرہ نے اس کی شکایت بینک سے بھی کی۔‘‘
اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی گوپالاپٹنم (وشاکھاپٹنم) برانچ سے بھی متاثرہ کو کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ پھر 2-3 دن کے بعد متاثرہ نے نئی دہلی کے تلک مارگ پولیس اسٹیشن میں جاکر ایف آئی آر درج کرائی۔
ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ فی الحال نیشنل ڈیفنس کالج سے منسلک ہیں۔ اس سلسلے میں، نئی دہلی ضلع کے ڈی سی پی ڈاکٹر ایش سنگھل اور دہلی پولیس کے ترجمان مندیپ سنگھ رندھاوا یا پھر ایڈیشنل ترجمان انیل متل کی طرف سے واقعے کے حوالہ سے سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
تلک مارگ پولیس اسٹیشن ذرائع کے مطابق، ’’سائبر فراڈ کا معاملہ چونکہ وزارت دفاع سے وابستہ شخص سے متعلق ہے۔ لہذا، دہلی پولیس اس معاملے کو میڈیا کی توجہ میں لانے سے گریز کررہی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Jan 2020, 8:29 PM