دہلی حکومت کو 31 سال میں پہلی بار مالی خسارے کا سامنا
رپورٹ کے مطابق حکومت کے پاس نقد ذخائر 4471 کروڑ روپے ہیں جبکہ اوسط ماہانہ خرچ 5000 کروڑ روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ موجودہ مالیاتی سرپلس صرف دو ماہ کی تنخواہوں کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے
دہلی کے محکمہ خزانہ نے وزیر اعلیٰ آتشی کو آگاہ کیا ہے کہ شہر کو 2024-25 کے آخر تک پہلی بار مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آمدنی میں کمی کے خدشات ہیں، جس کی وجہ اہم ذرائع جیسے ٹیکس ریونیو، نان ٹیکس ریونیو، مرکزی اسپانسر شدہ اسکیموں سے وصولیاں اور مرکز کی گرانٹس ہیں۔ بجٹ تخمینہ 64142 کروڑ روپے سے کم ہو کر 62415 کروڑ روپے ہونے کی توقع ہے، جو کہ حکومت کے مالی مستقبل کے لیے ایک چیلنج ہے۔
آمدنی کے اخراجات 60911 کروڑ روپے سے بڑھ کر 63911 کروڑ روپے ہونے کی امید ہے۔ اس کے علاوہ شہری حکومت کو مختلف سرمایہ کاری کے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے 7000 کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔ بجٹ میں اس کے لیے کوئی خاص انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ افسران نے کہا کہ دہلی تاریخی طور پر ریونیو سرپلس ریاست رہی ہے۔ 1993 میں قانون ساز اسمبلی کی تشکیل نو کے بعد پہلی بار اتنا بڑا خسارہ ہوگا۔
دہلی کے محکمہ خزانہ کے بجٹ ڈویژن نے مالی سال 2024-25 کے لیے ترمیم شدہ تخمینہ تیار کرتے وقت یہ اندازے لگائے تھے۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق محکمہ خزانہ نے حال ہی میں شہر کی مالی حالت پر وزیر اعلیٰ آتشی کے ساتھ ایک نوٹ شیئر کیا ہے۔ واضح ہو کہ سی ایم کے پاس خزانہ کا محکمہ بھی ہے۔ اس میں مختلف زمروں کے تحت ٹیکس، نان ٹیکس ریونیو اور اخراجات کی تفصیلات دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ نے رواں مالی سال میں مختلف آمدنی کے اخراجات کے لیے 3000 کروڑ روپے کی اضافی ضرورت کی نشاندہی کی ہے۔
2024-25 کے بجٹ تخمینوں میں اس کا حساب نہیں لگایا گیا۔ قومی عدالتی تنخواہ کمیشن کے مطابق، اس میں پنشن اور الاؤنسز، بجلی کی سبسڈی، بجلی کی بسوں کے لیے فزیبلٹی فنڈ، نالوں کی صفائی، سڑکوں کی مرمت اور کوویڈ کے دوران دہلی میٹرو کے آپریٹنگ نقصانات کو پورا کرنے کے لیے رقم شامل ہے۔ ایک آفیسر نے کہا کہ آمدنی کے خسارے کا قوی امکان ہے جس سے دہلی حکومت کی پوزیشن بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔
ذرائع نے کہا کہ ٹیکس ریونیو کی وصولی تقریبا ٹریک پر ہے، مرکز دہلی کے آپریٹنگ خسارے اور دیگر پابند واجبات کے خلاف 951 کروڑ روپے ایڈجسٹ کر سکتا ہے، جیسا کہ گزشتہ مالی سال میں کیا گیا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ رقم جاری نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح مرکزی اسپانسرڈ اسکیموں کے لیے مختص 3,224 کروڑ روپے میں سے مرکز سے صرف 1,000 کروڑ روپے ملنے کی امید ہے کیونکہ دہلی حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
افسران نے کہا کہ محکموں سے 2024-25 کے لیے ترمیم شدہ تخمینہ طلب کیے گئے ہیں اور بڑھتے ہوئے مطالبات کی وجہ سے اخراجات کی رفتار تیز ہو سکتی ہے۔ حالانکہ حکومت کا نقد رقم اس وقت تقریبا 4,471 کروڑ روپے ہے، لیکن اوسط ماہانہ خرچ 5,000 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ موجودہ دستیاب سرپلس صرف 2 ماہ کی تنخواہوں کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔