پنجاب میں معاشی ایمرجنسی جیسی حالت، مودی حکومت نے روکا ریاست کا پیسہ!
جی ایس ٹی کا 4100 کروڑ روپے نہیں ملنے کی وجہ سے پنجاب میں معاشی ایمرجنسی کی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ اس مشکل وقت میں ریاستی حکومت ’اوور ڈرافٹ‘ میں چلی گئی ہے۔
بی جے پی کی قیادت والی مرکز کی مودی حکومت جس طرح سے غیر بی جے پی ریاستی حکومتوں کے ساتھ کئی سطحوں پر زبردست تفریق کر کے انھیں ظلم کا شکار بنا رہی ہے، اس کی ایک تازہ مثال پنجاب ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی کا 4100 کروڑ روپے نہ ملنے کی وجہ سے پنجاب میں معاشی ایمرجنسی کی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ دفتر کے مطابق سنگین مالی بحران کے سبب ریاستی حکومت ’اوور ڈرافٹ‘ میں چلی گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے بقایہ رقم کی ادائیگی جلد نہیں کی تو حالات مزید بدتر ہو جائیں گے۔
پہلے ہی گزشتہ اکالی-بی جے پی اتحاد حکومت خزانہ خالی چھوڑ کر گئی ہے اور اب مودی حکومت کی یہ تفریق پوری طرح سے کمر توڑنے والی ہے۔ پنجاب کے بے تحاشہ بگڑے حالات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ریاست کے وزیر مالیات منپریت سنگھ بادل کو بیرون ملک سفر پر گئے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کو فوراً چٹھی لکھ کر فوری مداخلت کی گزارش کرنی پری۔ انھوں نے کیپٹن سے فون پر بھی بات کی۔ کیپٹن 28 نومبر کو واپس لوٹ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ آتے ہی اس مسئلے پر ہنگامی میٹنگ کریں گے اور بعد میں وزیر اعظم اور مرکزی وزیر مالیات سے ملیں گے۔
اس درمیان پنجاب میں جاری معاشی بحران کے مدنظر وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے ٹوئٹ کر کے مرکز کے رویہ کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے ساتھ جان بوجھ کر اس طرح کی تفریق کی جا رہی ہے اور اسے مشکل میں ڈالا جا رہا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ انھیں حیرانی ہوئی کہ مرکز نے جی ایس ٹی کا پنجاب کو دیا جانے والا حصہ اس طرح روکا ہوا ہے۔ اس سے ریاست سنگین معاشی بحران کی شکار ہو گئی ہے۔ حکومت کو ملازمین کو تنخواہ دینے میں مشکلیں پیش آ رہی ہیں اور ترقیاتی کام بھی ٹھپ ہو رہے ہیں۔ بہت نازک حالت ہے۔
’قومی آواز‘ کو حاصل معلومات کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی واپسی مد میں سے اکتوبر میں پنجاب کو 2100 کروڑ روپے کی قسط دینی تھی لیکن بار بار کے تقاضے کے باوجود نہیں دی گئی۔ اسی طرح سال 2017 کے دو ہزار کروڑ روپے بقایہ ہیں، جب جی ایس ٹی نافذ کی گئی تھی۔ اس رقم کے لیے بھی بار بار کہا گیا، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ ریاست کے وزیر مالیات منپریت سنگھ بادل نے کئی مرکزی وزیر مالیات اور متعلقہ افسروں سے بات کی، انھیں لکھا، لیکن سب بے نتیجہ رہا۔ جواب میں ہر بار ٹال مٹول کی زبان استعمال کی گئی۔
پنجاب کے محکمہ مالیات کے افسروں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی کا بقایہ روکے جانے کے سبب سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے میں دقت آ رہی ہے اور دیگر ادائیگی بھی رکی ہوئی ہیں۔ اگر فوری رقم ریلیز نہ ہوئی تو نومبر مہینے کی تنخواہ دسمبر میں نہیں دی جا سکے گی۔ پنشن اور دیگر ادائیگی بھی نہیں ہو پائیں گی۔ مرکزی حکومت نے پنجاب حکومت کا سارا معاشی تانا بانا بگاڑ دیا ہے۔
اعلیٰ عہدوں پر فائز افسروں نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ جاری مالی بحران کے سبب بجلی کارپوریشن کو دی جانے والی سبسیڈی نہیں دی جا سکی۔ اسی طرح میونسپل کارپوریشنوں، نگر پالیکاؤں، پنچایتوں، ہیلتھ سروسز اور ایجوکیشن کے لیے دی جانے والی سرکاری گرانٹ اور سبسیڈی بھی اکتوبر سے نہیں دی جا رہی ہے۔ دیہی ترقیات کے لیے دی جانے والی 300 کروڑ روپے کی گرانٹ بھی رک گئی ہے۔ پنجاب حکومت ہر مہینے 2200 کروڑ روپے تنخواہ پر خرچ کرتی ہے۔ ریاستی حکومت کو اس سال مرکز سے جی ایس ٹی کا 9700 کروڑ روپے ملنے کی امید ہے، جس کا کوئی سرا فی الحال نہیں مل رہا۔
پنجاب حکومت کو اپریل، جولائی اور اگست مہینوں میں تقریباً 4700 کروڑ روپے کی گرانٹ ملی تھی۔ اس کے بعد مرکز سے کوئی بھی رقم نہیں آئی۔ ویسے، مرکزی حکومت کا مالی بحران بھی اگست مہینے سے سامنے آنے لگا تھا۔ جی ایس ٹی بقایہ ادائیگی روکے جانے سے پنجاب کی معیشت کی گاڑی بھی تبھی سے تھمنے لگی تھی۔ ریاستوں کے وزرائے مالیات کی میٹنگ میں منپریت سنگھ بادل نے گہری فکر کے ساتھ یہ ایشو شدت سے اٹھایا تھا، لیکن مرکز کی بے توجہی برقرار رہی۔ منپریت سنگھ بادل کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کانگریس حکومت والی ریاستوں کے ساتھ قصداً ایسا سلوک کر رہی ہے۔ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے وزرائے مالیات نے بھی منپریت کی حمایت کی تھی۔
پنجاب کانگریس کے صدر سنیل کمار جاکھڑ کا کھلا الزام ہے کہ پنجاب کے ساتھ ایسا سلوک بادلوں کی شہ پر کیا جا رہا ہے۔ سنیل جاکھڑ کہتے ہیں ’’سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے صحیح کہا تھا کہ جس تیزی سے بی جے پی جی ایس ٹی نافذ کر رہی ہے، یہ فیل ہوگی اور اس کا خمیازہ ریاستوں کو بھگتنا پڑے گا۔ ایسا اب ہو رہا ہے۔ مرکزی حکومت 2022 سے پہلے ہی ریاستوں کو جی ایس ٹی میں اضافہ دینا بند کر دے گی اور اس وجہ سے پنجاب جیسی ریاستوں کا برا حال ہو جائے گا کیونکہ ان ریاستوں کو دھان اور گیہوں ٹیکس سے جو آمدنی ہوتی تھی، یہ بھی بند ہو گئی ہے۔ پہلے پنجاب کو اکالی-بی جے پی اتحادی حکومت نے برباد کیا تھا، اور اب مرکز برباد کرنے میں لگا ہوا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔