دو ہزار کے نوٹ کی تبدیلی: ایس بی آئی کے بعد پی این بی کی رہنما ہدایات جاری

ایس بی آئی کے بعد اب پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) نے بھی رہنما ہدایات جاری کر دی ہیں، تاکہ لوگوں کو کوئی غلط فہمی نہ رہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے حال ہی میں 2000 روپے کے نوٹ کو چلن سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آر بی آئی نے لوگوں کو 2000 روپے کے نوٹ بدلنے یا جمع کرنے کے لیے 23 مئی سے 30 ستمبر تک کا وقت دیا ہے۔ دریں اثنا، پرانے فارم سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں، جس سے لوگوں میں روپے جمع کرنے کے بارے میں الجھن پیدا ہو گئی ہے۔ اس پر اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے واضح کیا تھا کہ 2000 روپے کا نوٹ تبدیل کروانے کے لیے کسی بھی شخص کو کوئی شناختی ثبوت نہیں دینا ہوگا اور نہ ہی کوئی فارم بھرنا ہوگا۔ یہاں تک کہ 2000 روپے کے نوٹ ایک بار میں 20000 روپے تک آسانی سے تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔ ایس بی آئی کے بعد اب پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) نے بھی رہنما ہدایات جاری کر دی ہیں، تاکہ لوگوں کو کوئی غلط فہمی نہ رہے۔

خیال رہے کہ 2000 روپے کے نوٹ بدلنے کے لیے اضافی ذاتی معلومات مانگنے والے پرانے فارم سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے تھے۔ اس پر لوگ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ حقیقت کیا ہے۔ کیونکہ آر بی آئی کے حکم میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی دستاویز کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اب پنجاب نیشنل بینک کے حکام نے آن لائن وائرل ہونے والے فارم پر واضح ہدایات جاری کی ہیں۔

پی این بی کا کہنا ہے کہ 2000 روپے کے نوٹ کو تبدیل کرنے کے لیے کسی آدھار کارڈ یا سرکاری تصدیق شدہ دستاویز (او وی ڈی) کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ ہی کسی طرح کا فارم بھرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں بینک کی تمام برانچوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔


قبل ازیں، اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے واضح کیا تھا کہ لوگوں کو 2000 روپے کے نوٹ بدلنے کے لیے کوئی فارم یا پرچی نہیں بھرنی ہوگی۔ لوگ اپنی قریبی بینک برانچ میں جا کر آسانی سے نوٹ بدل سکتے ہیں۔ نوٹ جمع کرنے کے لیے آر بی آئی کے بینکنگ ڈپازٹ رولز پر عمل کیا جائے گا۔ ایک دن میں لوگ 2000 روپے کے 10 نوٹ یعنی 20 ہزار روپے، بدل سکتے ہیں۔ نوٹ بدلنے کے لیے لوگوں کو کوئی شناختی کارڈ نہیں دکھانا پڑے گا۔ اگر آپ بینک اکاؤنٹ میں 50 ہزار سے زیادہ جمع کرتے ہیں تو آپ کو پین، آدھار کارڈ پیش کرنے ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔