پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں پر این ڈی اے میں بھی اختلافات! جے ڈی یو نے کہا- ’چبھ رہی ہیں قیمتیں‘
پٹرول اور ڈیزل کی ریکارڈ قیمتوں کے خلاف اب بی جے پی کی قیادت والے این ڈے اے میں بھی اختلافات کی آوازیں سنائی دینے لگی ہیں، جے ڈی یو نے احتجاج درج کراتے ہوئے کہا ’قیمتیں اب چبھنے لگی ہیں‘
نئی دہلی: پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے غیر متوقع اضافہ کے خلاف اب بی جے پی کے قیادت والے این ڈی اے کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ بی جے پی کی اتحادی جماعت جے ڈی یو (جنتا دل یونائیٹڈ) نے کہا ہے کہ پٹرول ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں اب چبھنے لگی ہیں اور حکومت ہند کو ان پر فوری طور پر لگام لگانی چاہیئے۔
خیال رہے کہ پٹرولیم کے وزیر دھرمندر پردھان نے دو روز قبل کہا تھا کہ کورونا کے دور میں حکومت کو ٹیکہ کاری کے لئے 35 ہزار کروڑ اور دیگر فلاحی منصوبوں کے لئے اضافی فنڈ درکار ہے۔ ادھر، جے ڈی یو کا کہنا ہے کہ مرکزی اور ریاستوں حکومتوں کو چاہیئے کہ پٹرول-ڈیزل پر عائد ٹیکس کو کم کریں۔
دھرمندر پردھان نے اپنے بیان میں کہا تھا، ’’میں اعتراف کرتا ہوں کہ تیل کی قیمتیں صارفین کو چبھ رہی ہیں لیکن ایک سال میں کووڈ ٹیکہ کاری پر 35 ہزار کروڑ روپے خرچ ہونے ہیں اور حکومت کو زیادہ سے زیادہ فنڈ درکار ہے۔ پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت 8 مہینے تک راشن مفت فراہم کرنے پر ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ ایسے بحران کے وقت ہم فلاحی منصوبوں پر خرچ کے لئے پیسے بچا رہے ہیں۔‘‘
پٹرولیم کے وزیر دھرمندر پردھان کے اس بیان سے بی جے پی کی اپنی اتحادی جے ڈی یو متفق نہیں ہے۔ جے ڈی یو کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے کہا، ’’پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہمیں چبھ رہا ہے اور ہمیں درد ہو رہا ہے۔ حکومت ہند پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ پر فوری روک لگائے۔‘‘ کے سی تیاگی نے مزید کہا، ’’حکومت کو کوئی ایسا نظام متعارف کرانا چاہیئے جس سے پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں کو طے کرنے کا اختیار بازار کے ہاتھ میں نا رہے۔ ریاستی حکومتوں کو ویٹ (ویلیو ایڈیڈ ٹیکس) کم کرنا چاہیئے اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس میں کمی کرنی چاہیئے۔‘‘
دھرمندر پردھان کے بیان پر کانگریس نے بھی اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن اکھلیش پرساد سنگھ نے کہا ’’پہلی مرتبہ پٹرولیم کے وزیر نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کے داموں میں اضافہ کرکے عام لوگوں کی جیب سے پیسہ نکال رہی ہے۔ اگر حکومت کو فنڈ کی ضرورت ہے تو سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کو ملتوی کیا جا سکتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔