کیا وزیر خزانہ اور وزیر اعظم کو سیبی سربراہ مادھبی پوری بُچ کے معاملات کا علم پہلے سے تھا؟ کانگریس کا سوال

کانگریس نے سیبی کی سربراہ کے مالیاتی معاملات پر وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے جواب کے بعد حکومت سے مزید وضاحت طلب کی اور سوال کیا کہ آیا وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو پہلے سے ان معاملات کا علم تھا؟

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے سیبی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) کی سربراہ مادھبی پوری بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ کے مالیاتی معاملات پر حکومتی خاموشی کو توڑنے کے بعد وزیر خزانہ نرملا سیتارمن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کئی سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان معاملات کی مکمل تفصیلات کو اب تک کسی نے مسترد نہیں کیا اور یہ کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ کو 2022 سے ہی ان معاملات کا علم ہو سکتا تھا۔

یہ مسئلہ اس وقت منظر عام پر آیا جب کانگریس نے مادھبی پوری بُچ اور ان کے شوہر کے مالیاتی لین دین میں مفادات کے ٹکراؤ (Conflict of Interest) کی نشاندہی کی۔ اس الزام کے بعد، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے 16 ستمبر کو اس معاملے پر اپنا مؤقف ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیبی کی سربراہ مادھبی پوری بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ ان الزامات کا جواب دے رہے ہیں اور اپنی صفائی پیش کر چکے ہیں۔ سیتارمن نے اس بات پر زور دیا کہ الزامات کی کوئی سچائی نہیں ہے اور یہ الزامات جھوٹے ہیں۔


کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے اس بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سیتارمن کے جواب نے بجائے معاملے کو حل کرنے کے مزید سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا، ’’وزیر خزانہ نے سیبی سربراہ اور ان کے شوہر کے خلاف الزامات پر جواب دیا ہے، لیکن یہ جواب مزید پیچیدہ سوالات کو جنم دیتا ہے۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آیا وزیر خزانہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ان حقائق کا علم 2022 سے ہی تھا؟‘‘

جے رام رمیش نے مزید سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم اور وزیر خزانہ یہ سمجھتے ہیں کہ مادھبی پوری بُچ اور ان کے شوہر کے مالیاتی معاملات سے سیبی کی غیر جانبدارانہ حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑا؟

انہوں نے خاص طور پر اشارہ دیا کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو اس معاملے کی حساسیت کا علم تھا اور ان کا فرض تھا کہ وہ اس پر فوری اور شفافیت کے ساتھ ردعمل دیں۔


جے رام رمیش نے ایک اور اہم نکتہ اٹھایا کہ کیا سپریم کورٹ کی نگرانی میں جاری تحقیقات، جو سیبی کی جانب سے کی جا رہی ہے، آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے ہو رہی ہے؟ کانگریس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں مفادات کے ٹکراؤ کے باعث سیبی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔

اس تمام معاملے پر حکومت کی جانب سے اب تک کی گئی وضاحت کو کانگریس نے ناکافی قرار دیا ہے اور مزید سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور اس پر مزید معلومات عوام کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک آغاز ہے اور اس معاملے میں اور بھی بہت کچھ سامنے آ سکتا ہے۔

کانگریس نے اس معاملے پر سخت موقف اپناتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مکمل شفافیت کے ساتھ اس معاملے کی وضاحت کرے۔ سیبی کی سربراہ مادھبی پوری بُچ اور ان کے شوہر پر لگنے والے الزامات پر عوامی سطح پر بحث تیز ہو چکی ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس معاملے پر مزید کیا اقدام اٹھاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔