نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے چھوٹی صنعتیں برباد ہوئیں: آر بی آئی رپورٹ

نوٹ بندی کے بعد جی ایس ٹی نافذ ہونے سے ایم ایس ایم ای سیکٹر کی صنعتوں کی لاگت تعمیل و دیگر لاگتوں میں کافی اضافہ ہو گیا۔ اس سے ایم ایس ایم ای سیکٹر کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک میں تقریباً 2 سال پہلے نوٹ بندی اور اس کے ایکس ال بعد نافذ جی ایس ٹی نے ملک کے متوسط اور چھوٹی صنعتوں کی کمر توڑ دی ہے۔ نوٹ بندی نافذ ہونے کے 2 سال بعد بھی ملک کے انتہائی چھوٹے، چھوٹے اور متوسط (ایم ایس ایم ای) سیکٹر اب تک اس کے اثر سے پوری طرح باہر نہیں نکل پایا ہے۔ نوٹ بندی کے بعد جی ایس ٹی نے تو اس سیکٹر کی حالت مزید خراب کر دی ہے۔ یہ باتیں تو پہلے سے کہی جاتی رہی ہیں لیکن اب یہ انکشاف آر بی آئی کی ایک تحقیق میں بھی ہوا ہے۔

آر بی آئی کی ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ دنوں ملک میں ایم ایس ایم ای سیکٹر کو لگے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے دو بڑے جھٹکوں کی وجہ سے کپڑا صنعت اور زیورات سیکٹر جیسی صنعتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان سیکٹر میں کام کرنے والوں کو تنخواہ نہیں مل پا رہی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد جی ایس ٹی کے آنے سے ایم ایس ایم ای طبقہ کی صنعتوں میں لاگت کافی بڑھ گئی ہے۔ یہی نہیں، جی ایس ٹی کے آنے سے ایم ایس ایم ای سیکٹر کی زیادہ تر صنعت ٹیکس کے دائرے میں آ گئی ہیں جو پہلے اس سے باہر تھیں۔

بتا دیں کہ ملک میں ایم ایس ایم ای سیکٹر کے قریب 6 کروڑ 30 لاکھ صنعتوں میں ملک کے 11 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو روزگار ملا ہوا ہے۔ یہی نہیں، ملک کی جی ڈی پی میں بھی ایم ایس ایم ای سیکٹر کا 30 فیصد تعاون ہے۔ آر بی آئی کی رپورٹ کے مطابق بینکوں کے ذریعہ ایم ایس ایم ای سیکٹر کو دیا جانے والا قرض نوٹ بندی کے بعد سے کم ہو گیا ہے۔ اس کا اثر انتہائی چھوٹے، چھوٹے اور متوسط طبقہ کی صنعتوں پر سب سے زیادہ پڑا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ روایتی ذرائع میں ایم ایس ایم ای سیکٹر کو قرض عام طور پر بینکوں کے ذریعہ ہی دیا جاتا ہے۔ حالانکہ زیادہ تر بینک اسٹارٹ اَپ پر یقین نہیں کرتے ہیں اور اس سیکٹر کی صنعت کو قرض دینے کو خطرناک تصور کرتے ہیں۔ ایسے میں بینکوں کے ذریعہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد صنعتوں کی لاگت بڑھنے اور قرض کی شرح سود میں بھی اضافہ ہونے سے اس سیکٹر کی ایک طرح سے کمر ہی ٹوٹ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔