ملک کے اقتصادی حالات 2014 کے بعد سے بدتر ہوئے: آر بی آئی سروے
یو پی اے -2 کے مقابلے میں این ڈی اے کے دور اقتدار میں ملک کے اقتصادی حالات تیزی سے خراب ہوئے ہیں اور کسی بھی جانب سے کوئی اچھی خبر سننے کو نہیں مل رہی۔
این ڈی اے حکومت کے 4 سال گزر چکے ہیں اور اب لوگوں کی نوکری ملنے اور آمدنی بڑھنے کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔ لہٰذا مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر تیکھے سوال اٹھنے لگے ہیں۔ یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ حزب اختلاف اقتصادی حالات کو غیر ضروری سیاسی مدا بنا رہی ہے کیونکہ ریزرو بینک آف انڈیا نے جو سروے کرایا ہے اس میں عوام بھی مانتی ہے کہ این ڈی اے حکومت میں اقتصادی حالات خراب ہوئے ہیں۔
آر بی آئی نے مئی کے مہینے میں کنزیومر کانفیڈنس (صارفین کے اعتماد) کے حوالہ سے ملک کے چھ بڑے شہروں دہلی، ممبئی ، بنگلورو، چنئی، کولکاتا اور حیدراباد میں ایک سروے کیا۔ سروے میں حصہ لینے والے 48 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ معیشت کی صورت حال گزشتہ ایک سال میں انتہائی خراب ہوئی ہے جبکہ 31.9 فیصد کا خیال ہے کہ صورت حال بہتر ہوئی ہے۔ سروے کے مطابق مجموعی طور پر جواب منفی 16.1 (31.9-48) فیصد پوائنٹ نکلتا ہے۔ جون 2014 کی بات کریں تو یہ جواب منفی 14.4 فیصد پوائنٹ تھا۔ اس کے ایک مہینے بعد ہی مودی حکومت نے اقتدار سنبھال لیا تھا اور منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے-2 کی حکومت سے اقتدار چھن گیا تھا۔
صارفین کے اعتماد پر مبنی سروے میں عام لوگوں کے تجربات ، ان کی امیدوں ، عام اقتصادی صورت حال، روزگار کی حالت، مجموعی طور پر پیسہ کی صورت حال اور ان کی آمدنی کو بنیاد بنایا گیا۔ لوگوں سے یہ سوال بھی پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں اگلے ایک سال میں اقتصادی صورت حال بہتر ہوگی یا مزید خراب ہو جائے گی۔ مئی 2018 کے اس سروے میں 49.5 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ صورت حال میں بہتری آئے گی جبکہ 27.8 فیصد کا خیال ہے کہ صورت حال مزید خراب ہوگی۔ جون 2014 میں کئے گئے سروے سے مقابلہ کریں تو 56.7 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ صورت حال بہتر ہوگی جبکہ محض 17.6 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔
سروے میں حصہ لینے والوں میں سے نصف سے تھوڑا زیادہ 50.8 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ اگلے سال ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا جبکہ سال 2014 میں ایسی امید کرنے والوں کی تعداد 63.9 فیصد تھی۔ واحد مہنگائی کے پیمانے پر این ڈی اے حکومت کے دور میں کچھ بہتری نظر آ رہی ہے لیکن اس میں بی جے پی کا کوئی کمال نہیں کیوں کہ آپ دیکھیں گے کہ یو پی اے -2 کے دور اقتدار کے مقابلہ میں بین الاقوامی بازار میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔
مئی 2014 میں بنچ مارک برینٹ خام تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل تھی۔ جون 2014 سے اس کے دام میں گراوٹ آنی شروع ہوئی اور جنوری 2016 کو خام تیل کی قیمت میں تاریخی کمی درج کی گئی اور یہ قیمت 30.8 ڈالر فی بیرل تک گر گئی۔ اس کا فائدہ مودی حکومت نے ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کر لیا اور اپنے خزانے کو بھر لیا۔
گزشتہ 26 مئی کو مودی حکومت کے 4 سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں تشہیر کی گئی اور حکومت کی کامیابیوں کو شمار کیا اور اپنے منہ سے اپنی خوب تعریف کی۔ جبکہ آر بی آئی کا سروے کہتا ہے کہ صارفین کا خیال ہے کہ مودی حکومت کے دوران اقتصادی طور پر ملک کو بدترین صورت حال کا سامنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Jun 2018, 2:21 PM