مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے خواتین مزدوروں کی حالت بدتر، فرضی اعداد و شمار پر کانگریس کی تنقید

کانگریس نے مودی حکومت پر خواتین کے لیبر فورس میں اضافہ کے دعووں کو فرضی قرار دیا۔ جے رام رمیش کے مطابق، خواتین کی ملازمتوں کا معیار گر گیا ہے اور اجرت میں کمی سے حالات مزید خراب ہوئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دہائی میں اقتصادی اعداد و شمار کے ساتھ ایسی چھیڑ چھاڑ پہلے کبھی نہیں ہوئی جیسی اب ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت کی شرح (ایل ایف پی آر) میں 27 فیصد سے 41.7 فیصد تک کے ’اضافے‘ کے سرکاری دعوے فرضی ہیں۔

جے رام رمیش نے کہا کہ خواتین کی لیبر فورس میں یہ اضافہ دیہی خواتین کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے ہوا ہے، جو کہ اقتصادی بحران کی علامت ہے۔ انہوں نے تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا:

- دیہی خواتین میں خود روزگار کا تناسب 2017-18 میں 57.7 فیصد سے بڑھ کر 2023-24 میں 73.5 فیصد ہو گیا ہے۔

- شہری خواتین میں یہ تناسب 34.8 فیصد سے بڑھ کر 42.3 فیصد ہو گیا ہے۔

- تنخواہ کے بغیر خاندانی کام کرنے والی خواتین کا تناسب 31.7 فیصد سے 36.7 فیصد ہو گیا ہے۔

- 2017-18 اور 2023-24 کے درمیان خواتین کی LFPR میں 84 فیصد اضافہ اسی غیرمعاوضہ یا خود روزگار کے زمرے میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر اقتصادی ترقی کے ساتھ لوگ کم اجرت والی زرعی نوکریوں سے بہتر تنخواہوں والی مینوفیکچرنگ اور خدماتی شعبوں میں منتقل ہوتے ہیں، لیکن پچھلے ایک دہائی میں اس کے برعکس ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی خواتین کے زراعت میں ملازمت کا تناسب 2017-18 میں 73.2 فیصد سے بڑھ کر 2023-24 میں 76.9 فیصد ہو گیا ہے، جبکہ صحت، تعلیم اور آئی ٹی جیسے جدید شعبوں میں خواتین کی ملازمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔

اس صورتحال کو مزید سنگین بناتے ہوئے، خواتین کی اوسط حقیقی اجرت میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ:

- خود روزگار خواتین کی ماہانہ اوسط حقیقی آمدنی 2017-18 اور 2023-24 کے درمیان 3,073 روپے کم ہوئی ہے۔

- تنخواہ دار خواتین کی حقیقی اجرت میں اسی عرصے میں 1,342 روپے یا 7 فیصد کمی ہوئی ہے۔

جے رام رمیش نے اس تمام صورتحال کو "امرت کال کی افسوسناک حقیقت" قرار دیا اور کہا کہ LFPR میں خواتین کا یہ اضافہ خوشی کی بات نہیں بلکہ دیہی بحران اور ملازمتوں کے معیار میں کمی کا عکاس ہے، جو مودی حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔