دو مزید بینکوں میں کروڑوں کے گھوٹالہ کا انکشاف
کانگریس صدر راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ اورینٹل بینک آف کامرس کے ساتھ دھوکہ دہی بھی نیرو مودی جیسا ہی معاملہ ہے اور فرضی ایل او یو کا استعمال کیا گیا۔
چھوٹے مودی اور میہل چوکسی کے ذریعہ پنجاب نیشنل بینک کو دھوکہ دینے کے بعد آج اورینٹل بینک آف کامرس (او بی سی) اور بینک آف مہاراشٹر کے ساتھ بھی فراڈ کرنے کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ ایک طرف جہاں او بی سی کی شکایت پر سی بی آئی نے دہلی واقع دوارکا داس سیٹھ انٹرنیشنل لمیٹڈ پر بینک سے تقریباً 390 کروڑ روپے قرض کے سلسلے میں دھوکہ دہی کا معاملہ درج کیا ہے، وہیں دوسری طرف بینک آف مہاراشٹر نے دہلی کے کاروباری امت سنگلا کے خلاف 9.5 کروڑ روپے غبن کی شکایت پولس میں درج کرائی ہے۔
او بی سی میں تقریباً 390 کروڑ کے فراڈ کے سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ چھوٹے مودی یعنی نیرو مودی کے جیسا ہی معاملہ ہے۔ یعنی اس بینک کو ٹھگنے والی کمپنی بھی ہیرے کے کاروبار سے تعلق رکھتی ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے مودی حکومت پر حملہ بھی کیا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت میں ’جن دھن لوٹ یوجنا‘ کے تحت ایک اور گھوٹالہ! 390 کروڑ کے اس گھوٹالے میں دہلی کا جویلر شامل۔ معاملہ بالکل نیرو مودی کی طرح۔ فرضی لیٹر آف انڈرٹیکنگ۔‘‘
بتایا جاتا ہے کہ اورینٹل بینک آف کامرس (او بی سی) کی شکایت کے 6 مہینے بعد سی بی آئی نے کمپنی کے ڈائریکٹروں سبھیہ سیٹھ، ریتا سیٹھ، کرشن کمار سنگھ، روی سنگھ اور ایک دیگر کمپنی دوارکا داس سیٹھ سے ایس ای زیڈ انکورپوریشن کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ سی بی آئی اس پورے معاملے پرگہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ جانچ ایجنسی جویلرس اور کمپنی سے متعلق سبھی دستاویز جمع کرنے میں بھی مصروف ہے۔ ذرائع کے مطابق کئی لوگوں کو اس معاملے میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
دوسری طرف بینک آف مہاراشٹرنے دہلی کے کاروباری امت سنگلا کے خلاف 9.5 کروڑ روپے کے غبن کی شکایت پولس میں درج کرائی ہے۔ بینک کے مطابق امت سنگلا کی کمپنی ’آشیرواد چین‘ نے اس سے قرض لیا تھا لیکن اب ادائیگی میں ٹال مٹول کررہی ہے۔ بینک کی شکایت کے بعد پولس نے ملزم امت سنگلا کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے اور ضروری کارروائی شروع کر دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Feb 2018, 5:54 PM