بجٹ 2020: نرملا سیتارمن کے ’بہی-کھاتہ‘ میں خسارہ ہی خسارہ
ائیر انڈیا کو بیچنے کی تمام تیاریاں ہو چکی ہیں اور نرملا سیتارمن کی بجٹ سفارشات سے یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ حکومت ایل آئی سی میں اپنی حصہ داری کو فروخت کرنے جا رہی ہے۔
دہائی کے پہلے بجٹ میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بجٹ سفارشات میں باتیں بہت بڑی بڑی کی ہیں، لیکن دیکھنا یہ ہے کہ زمین پر اس کا کیا اثر ہوتا ہے اور اس سے عام آدمی کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئے گی یا نہیں۔ دہلی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت نے سرکاری ملازمین کو راحت پہنچانے کے لئے پانچ لاکھ سے زیادہ کمانے والے ملازمین کے لئے انکم ٹیکس شرح اور اس کے سلیبس میں تبدیلی کی گئی۔ اس کے ساتھ حکومت نئے روزگار کے لئے جوجھ رہے نوجوانوں کے لئے بجٹ سفارشات میں کوئی ٹھوس اسکیم نہیں لائی گئی ہے۔
ائیر انڈیا کو بیچنے کی تمام تیاریاں ہو چکی ہیں اور نرملا سیتارمن کی بجٹ سفارشات سے یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ حکومت لائف انشورینس کارپوریشن (ایل آئی سی) میں اپنی حصہ داری کو فروخت کرنے جا رہی ہے۔ اس کا ملک کی معیشت پر کیا اثر پڑے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن عوام اور غریب لوگوں کا ایل آئی سی پر سے اعتماد ختم ہو جائے گا، کیونکہ اس میں حکومت کی حصہ داری کی وجہ سے ان غریب لوگوں کو بہت زیادہ اعتماد تھا۔
ویسے تو نرملا سیتارمن نے اپنے بجٹ خطاب میں چار شاعروں کے کلام کے کچھ اشعار کا حوالہ دیا لیکن سب سے پہلے انہوں نے کشمیر کے شاعر دینا ناتھ کول کی اس کشمیری نظم کو پڑھا جس می انہوں نے کہا ہے کہ ’’ہمارا وطن کھلتے ہوئے شالیمار باغ جیسا، ہمارا وطن ڈل جھیل میں کھلتے ہوئے کمل جیسا، نوجوانوں میں گرم خون جیسا، میرا وطن، تیرا وطن، ہمارا وطن دنیا کا سب سے پیارا وطن۔‘‘ نرملا سیتارمن جو مرحوم ارون جیٹلی کی قریبی جانی جاتی تھیں انہوں نے اپنی بجٹ سفارشات کو اپنے پیارے وطن کے لئے وقف کرتے ہوئے جہاں بی جے پی کے سینئر رہنما ارون جیٹلی کو جی ایس ٹی جیسی انقلابی تبدیلیوں کو لانے والا کہا وہیں انہوں نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی (مرحوم) کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے حکومت کی اس کمی پر انگلی اٹھائی تھی کہ غریبوں کے لئے حکومت کے منصوبوں کا صرف 15 فیصد ہی ان تک پہنچتا ہے۔ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ان کی حکومت اس کو یقینی بناتی ہے کہ غریبوں تک حکومت کے منصوبوں کا فائدہ پہنچے۔ حالانکہ راجیو گاندھی نے جہاں حکومت کی خامی پر انگلی اٹھائی تھی وہیں یہ حکومت اپنی خامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
نرملا سیتارمن نے نئے کاروبار کو ہندوستان کی طاقت بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں جو بھی رکاوٹیں آتی ہیں ان کو ختم کرنے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائیں گی لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ حکومت کے اقدامات اس کے بالکل برعکس ہیں کیونکہ نوٹ بندی کی وجہ سے پہلے ہی گھریلو صنعت تباہ ہو چکی ہے۔ اس تعلق سے کانگریس کے سنیئر رہنما آنند شرما نے کہا ہے کہ ’’پیداوار گزشتہ تیس سالوں میں سب سے کم ہے، سرمایہ کاری کی حالت خراب ہے۔ نجی شعبہ کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ وہ سرمایہ کاری کر سکیں۔‘‘
نرملا سیتارمن نے اپنے منصوبوں کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے کہا ’امید سے بھرا، معاشی ترقی اور خیال رکھنے والا ہندوستان بنانا ہے۔‘‘ پُرامید ہندوستان کے تعلق سے نرملا نے تعلیم یافتہ ہندوستان بنانے کی بات کہی جہاں ایسا تعلیمی منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے جس سے روزگار پیدا ہوں۔ نرملا نے نئے انجینئروں کے روزگار کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی بلکہ یہ کہا کہ ان کو شہری لوکل باڈیس میں ایک سال کے لئے انٹرنشپ کے لئے کہا۔ انہوں نے غریبوں کے لئے آن لائن تعلیمی نظام کی بات کہی ہے جس کو ملک کی 100 رینک میں رہنے والی یونیورسٹیوں سے جوڑا جائے گا۔ ضلع اسپتال کے ساتھ نئے میڈیکل کالجوں کو جوڑا جائے گا۔
معاشی ترقی کے لئے نرملا نے کہا کہ ہندوستان میں کاروبار کو بڑھانے کی کوشش کی جائے گی اور ہر ضلع کو ایکسپورٹ ہب بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ روائتی معیشت کے طریقہ بدل رہے ہیں۔ اس طرح انہوں نے خیال رکھنے والے ہندوستان کے تعلق سے سب سے پہلے ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘ کی بات کہی لیکن جیسے ہی انہوں نے ایسا کہا پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جانب سے ہنگامہ شروع ہو گیا۔ نرملا نے جہاں زچہ ہونے کے لئے ایک عمر طے کرنے کے لئے ٹاسک فورس تشکیل کرنے کی بات کہی وہیں انہوں نے سماجی بہبود کی اسکیموں ہر کافی زور دیا۔ انہوں نے جہاں سیاحت کے لئے ایک ادارہ قائم کرنے کی بات کہی وہیں انہوں نے پانچ آثار قدیمہ کے مقامات کو ڈیولپ کرنے کی بات کہی ہے۔
ملک میں جی۔20 کے انعقاد کے لئے کروڑوں کی رقم مختص کرنے کی بات کہیں گئی ہے۔ نرملا سیتارمن نے اپنے خطاب میں معیشت مضبوط ہونے کی بات دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو ٹھیک کرنے کے لئے اقدام آٹھائے گئے ہیں جس میں کئی بینکوں کا انضمام شامل ہے، نرملا کے خطاب کے بعد سینسکس نیچے آ گیا، جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام اور کمپنیاں بجٹ سفارشات سے خوش نہیں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔