عبوری بجٹ: کسان اور متوسط طبقہ کو ’آدھا لیٹر دودھ ‘ سے بھی کم کی مضحکہ خیز راحت!
عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے مودی حکومت نے کسانوں اور متوسط طبقہ کو 500 روپے مہینہ یعنی 17 روپے یومیہ کی مضحکہ خیز راحت دی ہے، اتنے پیسوں میں تو آدھا لیٹر دودھ بھی نہیں ملتا!
عبوری وزیر خزانہ پیوش گوئل نے عبوری بجٹ میں کچھ کر کے دکھانے کا دکھاوا تو خوب کیا لیکن حقیقت میں کیا کچھ بھی نہیں۔ مودی حکومت کسان اور متوسطہ طبقہ سے وابستہ افراد کے حق میں 500 روپے مہینہ یعنی صرف 17 روپے یومیہ کی ہی راحت کی تجوز بجٹ میں پیش کر سکی ہے۔ اس بجٹ میں یہ بھی معلوم نہیں چل سکا کہ پیسہ آئے گا کہاں سے! خیر اس پر بحث بعد میں کرتے ہیں۔
’پردھان منتری کسان یوجنا ‘ اس بجٹ کا سب سے بڑا اعلان کہا جا سکتا ہے لیکن کسانوں کے لئے یہ ناکافی ہے۔ حکومت نے ہر سال 6000 روپے تین قسطوں میں دینے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اعلان اس امر کا اعتراف ہے کہ کسانوں کو لے کر حکومت کی تمام پالیسیاں ناکام رہی ہیں ، ایسے حالات میں 500 روپے مہینے سے بھلا کیا ملے گا، کیونکہ اخراجات لاگتیں تو آسمان پر جا رہی ہیں۔
ملک میں کسانوں کی اوسط سالانہ آمدنی 77112 روپے یعنی 6426 روپے مہینہ ہے۔ اس میں 500 روپے مہینہ کے اضافہ کا یوں تو خیر مقدم ہونا چاہئے لیکن حکومت گزشتہ سالوں میں متوسط طبقہ کا بہت کچھ چھین چکی ہے۔
ڈی اے پی کے دام 2014 کے 281 روپے سے بڑھ کر 295 ہو چکے ہیں۔ یوریا کی قیمت 1125 سے بڑھ کر 1450 روپے ہو چکی ہے۔ یوریا کے کٹے (بیگ) کا وزن بھی 50 کلو سے گھٹا کر 45 کلو کر دیا گیا ہے۔
یوریاکی فی کلو قیمت 22.50 روپے سے بڑھ کر 32.22 روپے ہو چکی ہے۔ خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں کھاد کے داموں میں 5 سے 26 فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے اور اگر یہ ہوتا ہے تو 500 روپے کی راحت سے کیا ہو جائے گا!
علاوہ ازیں، ڈیزل بھی کھیتی کا ایک اہم جز ہے اور گزشتہ پانچ سالوں میں اس کی قیمت نےبھی کسانوں کو خوب رُلایا ہے۔ خام تیل کے دام یو پی اے کے دور سے آدھے پر آ گئے ہیں لیکن ڈیزل کے دام مئی 2014 کے 55.13 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 62.56 روپے فی لیٹر (امبالہ میں) ہو چکے ہیں۔
ایک اوسط کسان پر قرض 4700 روپے تک بڑھ چکا ہے اور اگر 6 فیصد شرح سود جوڑا جائے تو کسان 2820 روپے سود کے طور پر بھی ادا کرتا ہے۔ تو پھر 6000 روپے سال کی مدد سے اس کا کیا بھلا ہوگا! زیادہ سے زیادہ وہ اس رقم سے اپنی فصل بیمہ کی قسط ادا کر دیگا جو اب 5153 روپے ہو چکی ہے۔
کسانوں کو مودی حکومت سے اور بھی امیدیں تھیں لیکن انہیں ملا محض 17 روپے روزانہ کا بھروسہ۔ نہ تو کوئی قرض معافی ہوئی اور نہ ہی کسی ایسے منصوبہ کا اعلان جس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔ ملا تو صرف 17 رپے یومیہ کا وعدہ۔
ہاں، متوسط طبقہ ضرور کچھ خوش ہو سکتا ہے کہ اب اس کی 5 لاکھ تک کی کمائی ٹیکس فری ہوگی یعنی وزیر خزانہ نے ملک کے تین کروڑ لوگوں کو راحت دینے کے لئے 18000 کروڑ روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح دیکھیں تو صرف 6 ہزار روے مہینے کی راحت ہی متوسط طبقہ کے ٹیکس دہندگان کو حاصل ہوگی۔ یہ بھی صرف 16-17 روپے روزانہ کی راحت ہے جس سے خاندان کے لئے آدھا لیٹر دودھ تک نہیں خریدا جا سکتا ۔
حکومت بڑھتی بے روزگاری اور ڈیزل پٹرول کی آسمان چومتی قیمتوں سے متوسط طبقہ کو پہلے ہی چوس چکی ہے اور گزشتہ تین سالوں میں اس طبقہ سے 10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدنی کر چکی ہے ۔ تو ہوا یوں کہ وزیر خزانہ نے پہلے تو متوسط طبقہ سے 10 کروڑ روپے وصول کر لئے اور اب 18 ہزار کروڑ کی راحت دینے کا اعلان کر دیا۔ ’مودی نامکس‘ یعنی مودی کی معاشیات اسی کو کہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔