اسٹاک مارکیٹ میں بڑا خطرہ، سرمایہ کاروں کی کمائی ڈوبی تو کون ذمہ دار ہوگا؟ راہل گاندھی
قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ سیبی نے اپنے چیف کے خلاف سنگین الزامات پر سمجھوتہ کیا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں سے رقم سے متعلق سوالات بھی پوچھے
امریکی تحقیقی کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ نے ایک نئی رپورٹ میں مارکیٹ ریگولیٹر سیبی کی چیئرپرسن مادھبی پوری بوچ پر اڈانی گروپ سے ملاقات کا براہ راست الزام لگایا، جس کے بعد ہندوستانی سیاست میں بھونچال آ گیا۔ اتوار (11 اگست 2024) کو لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا اور اس معاملے میں تین بڑے سوال پوچھے۔ انہوں نے کہا، ’’چھوٹے خوردہ سرمایہ کاروں کے اثاثوں کی حفاظت کے ذمہ دار سیبی نے چیف کے خلاف سنگین الزامات پر سمجھوتہ کیا ہے۔ ملک بھر کے ایماندار سرمایہ کاروں کے حکومت سے اہم سوالات ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں سوالات کئے، ’’سیبی کے چیئرمین مادھبی پوری بوچ نے ابھی تک استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ اگر سرمایہ کاروں کی محنت سے کمائی گئی رقم ڈوب جاتی ہے، تو کون جوابدہ ہوگا، پی ایم مودی، سیبی چیئرمین، یا گوتم اڈانی؟ انتہائی سنگین الزامات کے سامنے آنے کے بعد کیا سپریم کورٹ ایک بار پھر اس معاملے کا از خود نوٹس لے گی؟‘‘
کانگریس ایم پی کے مطابق، ’’اب یہ بالکل واضح ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جے پی سی کی تحقیقات سے اتنے خوفزدہ کیوں ہیں اور اس سے کیا انکشاف ہو سکتا ہے۔‘‘ راہل گاندھی کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں شروع میں انہوں نے کرکٹ میچ کے امپائر کا بھی ذکر کیا جو سمجھوتہ (فکسنگ کے تناظر میں) ہے۔ انہوں نے ایک سوال اٹھایا اور مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان کسی بڑے بین الاقوامی میچ کا امپائر سمجھوتہ کرے گا تو اس میچ کا کیا ہوگا؟‘‘
سیبی کی چیئرپرسن مادھبی بوچ پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اس گھوٹالے کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جب تک جے پی سی اس معاملے کی تحقیقات نہیں کرتی، اس بات کے خدشات موجود رہیں گے کہ وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ سات دہائیوں میں محنت سے بنائے گئے ہندوستان کے آئینی اداروں کے ساتھ سمجھوتہ کر کے اپنے اتحادی کی حفاظت کرتے رہیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔