امریکہ میں اڈانی گروپ پر الزامات کے بعد سرمایہ کاروں کے 5.35 لاکھ کروڑ ڈوبے، حزب اختلاف حکومت پر حملہ آور
امریکہ میں اڈانی گروپ پر دھوکہ دہی اور رشوت کے الزامات کے باعث انڈین اسٹاک مارکیٹ میں 5.35 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ اس معاملے پر حزب اختلاف مودی حکومت پر حملہ آور ہے
نئی دہلی: اڈانی گروپ پر امریکہ میں سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں دھوکہ دہی اور رشوت کے معاملات شامل ہیں۔ نیویارک کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے گوتم اڈانی سمیت 8 افراد کو ملزم ٹھہرایا ہے، جن میں ساگر اڈانی، گوتم اڈانی کے بھتیجے اور سابق سی ای او ونیت جین شامل ہیں۔
الزامات کے مطابق، گوتم اڈانی نے امریکی سرمایہ کاروں کے پیسوں سے ہندوستانی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دی، جس سے اڈانی گروپ کو 20 سالوں میں تقریباً 2 بلین ڈالرز (16881 کروڑ روپے) کا منافع متوقع تھا۔ بتایا گیا ہے کہ 2200 کروڑ روپے کی یہ رشوت مختلف ہندوستانی ریاستوں، جیسے آندھرا پردیش، اوڈیشہ، جموں و کشمیر، تمل ناڈو اور چھتیس گڑھ میں 2021-2022 کے دوران دی گئی۔
اس معاملے نے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کو بڑا دھچکا دیا۔ صرف ایک دن میں مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو 5.35 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جو ہندوستان کے سالانہ دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی مالیت 14.31 لاکھ کروڑ روپے سے کم ہو کر 12.10 لاکھ کروڑ روپے رہ گئی۔ گوتم اڈانی دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں 22ویں مقام سے 25ویں پر آ گئے ہیں۔
معاملہ شمسی توانائی کے منصوبوں سے جڑا ہوا ہے، جہاں ہندوستانی حکومت کے سولر انرجی کارپوریشن نے 12 گیگاواٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبے کے لیے دو کمپنیوں کو معاہدہ دیا۔ الزامات کے مطابق، اڈانی کی کمپنی اور ماریشس کی کمپنی کے درمیان غیر رسمی معاہدہ تھا، جس کے تحت رشوت دے کر بڑے منصوبے حاصل کیے گئے۔
یہ الزامات ہندوستانی سیاست میں ہنگامے کا سبب بنے ہیں اور حزب اختلاف نے مودی حکومت پر شدید حملے شروع کر دئے ہیں۔ 25 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے پہلے حزب اختلاف اس معاملے پر سخت تنقید کر رہا ہے۔ یہ معاملہ پہلے بھی ہنڈنبرگ کے انکشافات کے بعد پارلیمنٹ میں بحث کا موضوع بن چکا ہے۔
امریکہ میں اس کیس کی تحقیقات کی وجہ یہ ہے کہ متعلقہ کمپنی امریکی اسٹاک مارکیٹ میں درج تھی، جس کے باعث معاملہ نیویارک کی عدالت تک پہنچا۔ اس کیس کے سیاسی اور اقتصادی اثرات ہندوستان میں گہرے دکھائی دے رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔