’ہریانہ میں 18 دنوں سے 50 ہزار کارخانے بند ہیں‘

بجرنگ گرگ نے کہا ک صنعتکار تمام کاغذاتی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ہی اپنی صنعت چلاتا ہے۔ ایسے میں صنعتوں کو بند کرنا ریاست کے صنعتکاروں کے ساتھ زیادتی ہے جسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

چنڈی گڑھ: ہریانہ اسٹیٹ ٹریڈ بورڈ کے صدر آل انڈیا ٹریڈ بورڈ کے قومی جنرل سکریٹری بجرنگ گرگ نے الزام عائد کیا کہ حکومت کی جانب سے نئے نئے تغلقی فرمان جاری کر کے 18 دنوں سے تقریباً 50 ہزاروں فیکٹریوں کو پولیوشن کنٹرول بورڈ کے حکم ناموں کے سبب بند ہیں جس کے سبب صنعتکاروں کو تقریباً اب تک 500 کروڑ روپیے کا نقصان ہوچکا ہے اور لاکھوں اہلکاروں کو روزگار کا بحران آگیا ہے۔

گرگ نے یہاں جاری بیان میں الزام عائد کیا کہ پانی پت میں چھوٹی۔بڑی تقریباً 20000، فریدآباد میں 7000، بہادر گڑھ میں 4000 اور ضلع سونی پت میں 1100 فیکٹریاں وغیرہ سمیت ریاست میں تقریباً 50 ہزار فیکٹریاں بند پڑی ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ملک اور ریاست میں پہلے سے ہی شدید کساد بازاری (مندی) کے سبب صنعت و تجارت چوپٹ ہوگئے ہیں۔ حکومت نے اب صنعتوں کو 14 نومبر تک بند رہنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آلودگی روکنے میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے فیکٹریاں بند کروا رہی ہے جبکہ آلودگی فیکٹریوں سے نہیں سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں سے ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتکار تو پولیوشن بورڈ کے تمام کاغذاتی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ہی اپنی صنعت چلاتا ہے۔ ایسے میں صنعتوں کو بند کرنا ریاست کے صنعتکاروں اور اہلکاروں کے ساتھ زیادتی ہے جسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔