سونالی کلکرنی کا سری دیوی سے جھگڑا کیوں ہوا تھا؟
اگر شناخت کا معاملہ ہے تو سونالی کلکرنی اس کی محتاج نہیں، سونالی نے ہمیشہ اداکاری پر توجہ دی اور زبان کو اپنی ترقی میں کبھی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔
جس عمر میں بچے اپنے کیریئر کے بارے میں سوچنا شروع کر تے ہیں، اسی عمر میں سونالی کلکرنی نے فلموں میں کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ ان کی کارکردگی کا آج بھی چرچا ہے۔ سونالی کلکرنی نے کئی شعبوں میں اپنی پہچان بنائی۔
18 مئی 1974 کو پونے، مہاراشٹر میں پیدا ہونے والی سونالی نے اپنے فلمی سفر کا آغاز کنڑ فلم ’چیلووی‘ سے کیا۔ اس وقت ان کی عمر صرف 18 سال تھی۔ کہا جاتا ہے کہ گریش کرناڈ کی اس فلم کے لیے سونالی نے پہلی بار پڑھائی کی وجہ سے انکار کر دیا تھا تاہم، وہ گریش کے سمجھانے پر راضی ہو گئی تھیں۔ اس کے بعد وہ مراٹھی فلم مکتا میں انہوں کام کیا۔
سونالی کے بالی ووڈ میں ڈیبیو کی بات کریں تو انہوں نے امول پالیکر کی فلم ’دائرہ‘ سے ہندی فلموں میں کام کرنا شروع کیا۔ اس فلم سے انہیں پہچان ملی۔ سونالی اب تک ہندی، انگریزی، مراٹھی، گجراتی، کنڑ اور تامل فلموں میں کام کر چکی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ زبان سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اصل کھیل کردار کا ہے۔ سونالی نے اطالوی فلم میں بھی کام کیا ہے۔ انہیں 2006 میں میلان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں اطالوی فلم ’فوکو سو دی می‘ کے لیے ایوارڈ بھی ملا۔
سونالی کی ذاتی زندگی کی بات کریں تو انہوں نے دو بار شادی کی۔ سب سے پہلے وہ تھیٹر فلم ڈائریکٹر چندرکانت کلکرنی کے ساتھ گھر آباد کیا لیکن یہ رشتہ زیادہ دیر تک قائم نہیں رہا۔ اس کے بعد سونالی کی زندگی میں سونی انٹرٹینمنٹ ٹیلی ویژن کے سربراہ نچیکیتا پنتیویدیا آئے اور 2010 میں دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔
بتا دیں کہ سونالی کو پڑھنے لکھنے کا بھی بہت شوق ہے۔ وہ ایک ہفتہ وار کالم لکھتی تھیں اور ان کالموں نے کتاب کی شکل لے لی۔ جان کر حیرت ہوگی کہ سونالی کلکرنی ایک مراٹھی اخبار میں ایڈیٹر بھی رہ چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں کئی مشہور ایوارڈز جیتے، جن میں تین مراٹھی ایوارڈ، ایک فلم فیئر ایوارڈ اور ایک نیشنل فلم ایوارڈ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ایک بار سونالی تنازع میں بھی پھنس چکی ہیں۔ دراصل انہوں نے اپنے ایک بیان میں خواتین کو کاہل کہا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ آج کل اکثر لڑکیاں کاہل ہو گئی ہیں۔ وہ ایک ایسا ساتھی چاہتی ہیں جو آباد ہو، لیکن وہ خود کام نہیں کرنا چاہتی۔ اس بیان پر تنازع اتنا بڑھ گیا کہ انہیں معافی مانگنی پڑی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایک خاتون ہونے کے ناطے ان کا مقصد دوسری خواتین کو تکلیف پہنچانا نہیں تھا۔
سونالی کلکرنی کا سری دیوی کے ساتھ بھی جھگڑا تھا۔ دراصل جس سال سری دیوی کی فلم ’انگلش ونگلش‘ ریلیز ہوئی تھی، اسی سال سونالی کی گجراتی فلم ’دی گڈ روڈ‘ بھی آئی تھی۔ اس فلم کو آسکرز میں بطور بھارتی فلم منتخب کیا گیا تھا، جب کہ ’انگلش ونگلش‘ بھی اس دوڑ میں شامل تھی۔ اس پر سری دیوی نے کہا تھا کہ اس نے ’دی گڈ روڈ‘ کے بارے میں بھی نہیں سنا۔ یہ فلم آسکر میں کیسے جا سکتی ہے؟ اس پر سونالی کو غصہ آگیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ صرف ہندی فلمیں اچھی نہیں ہوتیں۔ اچھی فلمیں ہر زبان میں بنتی ہیں اور جو فلم بہترین ہو اسے آسکر میں ہندوستان کی نمائندگی کرنی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔