کیا وجہ تھی کہ خوبصورت اداکار ونود کھنہ سنیاسی بن گئے!
ونود کھنہ جب بلندیوں پر تھے تو ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا اور وہ ڈپریشن میں چلے گئے۔ اسی وقت رجنیش کے بھکت مہیش بھٹ اور پروین بابی کی طرح ونود کھنہ بھی رجنیش کے خیالات سے متاثر ہوگئے۔
اداکار، سنیاسی، رکن پارلیمنٹ، وزیر، فلمی دنیا کے خوبصورت ترین مردوں میں شمار ہونے والے اور سنیما کے سب سے بڑے اعزاز دادا صاحب پھالکے حاصل کرنے والے ونود کھنہ کی یادوں نے آج پھر کروٹ لی ہے۔ آج یعنی 6 اکتوبر کو وہ پیدا ہوئے تھے۔
لاکھوں نوجوانوں کی طرح فلمی پردے کی چمک نے ونود کھنہ کو بھی متوجہ کیا۔ مؤثر شخصیت کے پیش نظر کالج میں ان کے ساتھی لڑکوں نے ہی نہیں بلکہ لڑکیوں نے بھی انہیں فلموں میں جانے کی صلاح دی ، تو انہوں نے فلموں میں اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کر لیا، والد نے جب ان کے فیصلہ کو قبول نہیں کیا تو ان کی ماں اور سنیل دت نے ان کے والد کو سمجھایا۔
یہ محض اتفاق تھا کہ سنیل دت نے انہیں فلم ’من کا میت‘ میں ولن کا رول آفر کیا۔ ونود کھنہ کو ہر حا ل میں پردے پر نظر آنا تھا اس لئے ہیرو، ولن، معاون ہیرو جیسے رول بھی انہوں نے قبول کئے، یہ سال 1968 کی بات ہے۔ ونود کھنہ کو’آن ملو سجنا‘ میں ولن کے طور پر پسند کیا گیا۔
اس کے بعد وہ راج کھوسلا کی فلم ’میرا گاؤں میرا دیش ‘میں بھی ولن بنے اور اس وقت کے سب سے مقبول اداکار دھرمیندر کے ساتھ کام کیا۔ یہ فلم 1971 میں ریلیز ہوئی اور ونود کھنہ اس کے بعد اسٹار بن گئے۔ حالانکہ 1971 میں ہی ونود کھنہ کی بطور ہیرو ’ہم تم اور وہ ‘ اور ’میرے اپنے ‘ بھی ریلیز ہوئی لیکن ’میرا گاؤں میرا دیش ‘ کی شہرت سب پر بھاری پڑ ی۔
گلزار نے ونود کھنہ کی شخصیت میں کچھ تو دیکھا ہوگا جبھی 1973 میں اپنی اگلی فلم ’اچانک ‘میں انہوں نے ونود کھنہ کو لے لیا۔ فلم میں کوئی گیت نہیں تھا پھر بھی کامیاب رہی اور ونود کھنہ کے فلمی کیرئیر کے لئے سنگ میل ثابت ہوئی۔ دھیرے دھیرے ونود کھنہ نے پردہ سیمیں پر اتنی مضبوطی سے قدم جما لئے کہ امیتابھ بچن کی آندھی کے سامنے جو چنندہ اداکار ڈٹے رہے ان میں ونود کھنہ اہم تھے۔
’ضمیر‘، ’ہیرا پھیری‘، ’خون پسینہ‘، ’امر، اکبر، اینتھنی ‘’مقدر کا سکندر‘ اور ’پرورش‘ جیسی فلموں میں ونود کھنہ اور امیتابھ کی جوڑی کافی پسند کی گئی۔ ویسے دونوں اداکار مشہور ہونے سے پہلے ’ریشما اور شیرا ‘ میں ایک ساتھ کام کر چکے تھے۔
ونود کھنہ جب مقبولیت کی بلندی پر تھے تو ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا اور وہ ڈپریشن میں چلے گئے۔ اسی وقت رجنیش کے بھکت مہیش بھٹ اور پروین بابی کی طرح ونود کھنہ بھی رجنیش (اوشو) کے خیالات سے متاثر ہو گئے۔ وہ فلموں کے سیٹ پر گیروا رنگ کے کپڑے پہن کر آنے لگے۔ ابھی لوگ سمجھ ہی رہے تھے کہ ماجرا کیا ہے کہ ونود کھنہ نے فلموں سے ریٹائرمنٹ لے کر رجنیش کے امریکہ میں واقع آشرم میں سنیاسی بن کر رہنے لگے۔
ان کی اہلیہ گیتانجلی سے ان کا رشتہ ختم ہو گیا، وہ اپنے دو بیٹوں کے ساتھ ممبئی میں رہتی رہیں۔ پانچ سال کے بعد ونود کھنہ رجنیش کے اثر سے آزاد ہوئے اور واپس اسی دنیا میں لوٹے جس نے انہیں عزت، شہرت اور دولت عطا کی تھی۔ حالانکہ اس وقت تک حالات کافی بدل چکے تھے لیکن ونود کھنہ کی شخصیت تبدیل نہیں ہو سکی۔ خود کو دوبارہ سے فلمی دنیا میں قدم جمانے کے لئے انہیں جو بھی فلم ملی انہوں نے اس میں کام کیا۔ اس میں ’فرشتے‘، ’سی آئی ڈی‘، ’اینا مینا ڈیکا‘، ’دھرم سنکٹ‘ جیسی غیر مقبول فلمیں بھی شامل ہیں۔ اس دور میں انہیں ’بٹوارا‘ اور ’چاندنی‘ جیسی فلمیں بھی حاصل ہوئیں لیکن ’دیاوان‘ اور ’قربانی‘ جیسی فلموں میں اپنی قابلیت ظاہر کرنے کا جو موقع انہیں ملا تھا وہ پھر کبھی نہیں مل سکا۔
ونود کھنہ کے حالات زندگی معمول پر آ رہے تھے تبھی انہوں نے دوسری شادی کر لی۔ امریتا سنگھ سے ان کے افیئر کے چرچے کافی دنوں تک میڈیا میں چھائے رہے۔ اپنے بیٹے اکشے کھنہ کو لانچ کرنے کے لئے انہوں نے فلم ’ہمالیہ پُتر‘ بنائی لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکی۔ ونود کھنہ نے اعتراف کر لیا کہ پردے پر نوجوان اداکاروں کی فوج بڑھتی جارہی ہے اور خود پر عمر کا بڑھتا اثر وہ ایمانداری سے محسوس کرنے لگے۔
اسی دوران انہیں سیاست میں شامل ہونے کا آفر ملا اور انہوں نے اسے قبول کر لیا۔ بی جے پی ان کی شہرت کا فائدہ اٹھانا چاہتی تھی اور اس کو اس میں کامیابی بھی ملی۔ ونود کھنہ 1998 میں 12ویں لوک سبھا میں پنجاب کے گورداس پور سے منتخب ہو کر پارلیمنٹ پہنچے۔ اس کے بعد 1999 اور 2004 کے عام انتخابات میں بھی وہ لگاتار اس سیٹ سے جیتے۔ اٹل بہار ی واجپئی کی قیادت میں بنی این ڈی اے حکومت میں ونود کھنہ کو04- 2003 میں وزیر مملکت برائے سیاحت و ثقافت بنایا گیا، 04- 2003 میں وہ وزیر مملکت برائے خارجہ امور رہے۔ 2009 میں ونود کھنہ نے چناؤ نہیں لڑا ، لیکن 2014 میں ایک بار پھر انہوں نے بی جے پی کے ٹکٹ پر گورداس پور کا چناؤجیتا۔
دریں اثنا ونود کھنہ پردے پر بھی نظر آتے رہے۔ سلمان خان کی معروف فلم ’دبنگ ‘ ان کی آخری فلموں میں سے ایک تھی۔ اس کے بعد اچانک ونود کھنہ کافی کمزور نظر آنے گلے۔ کافی وقت بعد یہ خبر آئی کہ انہیں کینسر ہو گیا ہے۔ 27 اپریل 2017 کو ونود کھنہ کا انتقال ہوگیا۔ انہیں بعد از مرگ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔