لازوال فنکار،عظیم اداکار، شہنشاہ جذبات دلیپ کمار
بالیوڈ کے عظیم اداکار دلیپ آج 95 برس کے ہوگئے۔11دسمبر1922 کوپاکستان کے شہر پشاور کے قصہ خوانی بازار میں پیدا ہونے والے محمد یوسف خان نے دلیپ کمار کے فلمی نام سے شہرت حاصل کی۔
شہنشاہ جذبات کے لقب کے نام سے مشہور ہندوستانی فلمی صنعتوں کے قدآور اداکار دلیپ کمار کی 95ویں سالگرہ ان کی اداکارہ شریک حیات سائرہ اور اہل خانہ نے سادگی سے منانے کا فیصلہ کیا ہے ،لیکن چھ دہائیوں تک فلمی دنیا پر اپنا اثرورسوخ رکھنے والے یوسف خان عرف دلیپ کمار کی شہرت اور مقبولت میں کوئی کمی نہیں واقع ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ بگ بی کہے جانے والے اداکارامیتابھ بچن کا کہنا ہے ہندوستانی فلموں کی تاریخ دوحصوں میں لکھی جائے گی ،ایک دلیپ کمار سے پہلے اور دوسرا حصہ دلیپ کمار کے بعدکی تاریخ پر مبنی ہوگا۔کیونکہ فلمی صنعت پر ان کے نقوش پائے جاتے ہیں۔
دلیپ کمار کے والد لالہ غلام سرور پھلوں کے ایک تاجر تھے جن کے پشاور اور ناسک کے قریب پھلوں کے باغات تھے۔ دلیپ کمار نے ناسک کے قریب برنس اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور ان کا خاندان 1930 کی دہائی میں بمبئی منتقل ہوگیا تاہم 1940 کو گھر چھوڑ کر پونا چلے گئے اور وہاں ایک کینٹین کھول لی اور خشک میوہ جات سپلائی کرنے لگے۔
سال 1943 میں دلیپ کمار کی ملاقات بمبئی ٹاکیز کے مالکان دیویکا رانی اور ان کے شوہر ہمانشو رانی سے ہوئی جنھوں نے انہیں اپنی فلم کے مرکزی کردار کے لیے کاسٹ کرلیا یہ فلم 1944 میں جوار بھاٹا کے نام سے شروع ہوئی جو ان کا بولی وڈ میں ڈیبیو ثابت ہوا اسی زمانے میں ہندی زبان کے مصنف بھگوتی چرن ورما نے یوسف خان کو دلیپ کمار کا اسکرین نام دیا۔
’جوار بھاٹا‘کے بعد انہوں نے کئی فلموں میں کام کیا تاہم 1960 میں تاریخی فلم ’مغلِ اعظم‘میں شہزادہ سلیم کے کردار نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ دلیپ کمار نے اپنے کیرئیر میں جوار بھٹا اور مغلِ اعظم کے علاوہ انداز،آن، دیوداس، آزاد، گنگا جمنا، داغ، کرانتی، نیا دور، کوہِ نور، پیغام، مدھو متی، لیڈر، رام اور شیام، شکتی، کرما،سوداگر اور قلع سمیت درجنوں فلموں میں لازوال فنکاری سے مداحوں کے دلوں میں گھر لیا۔
دلیپ کمار کا رومانوی تعلق اس دور کی خوبصورت ترین اداکارہ مدھو بالا سے بھی رہا، ان دونوں کی ملاقات فلم ترانہ کے سیٹس پر ہوئی اور بعد میں انہوں نے سنگدل، امر اور مغل اعظم میں اکھٹے کام کیا۔
یہ مانا جاتا ہے کہ ان دونوں کا تعلق نو سال تک برقرار رہا اور ان کی منگنی بھی ہوگئی تاہم مدھو بالا کے والد عطاءاللہ خان اس جوڑے کی شادی کے خلاف تھے اور اسی وجہ سے دونوں کے راستے الگ ہوگئے۔
سال 1966 میں دلیپ کمار نے بائیس سالہ سائرہ بانو سے شادی کی جبکہ 1980 میں عاصمہ نامی خاتون سے بھی ان کی شادی کی خبریں سامنے آئیں تاہم اس حوالے سے یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے۔
بہت کم افراد کو معلوم ہے کہ دلیپ کمار سب سے زیادہ تعداد میں ایوارڈز جیتنے والے انڈین اداکار کا گینز ورلڈ ریکارڈ کا اعزاز بھی اپنے نام کرچکے ہیں۔
دلیپ کمار کو سنیما کے سب سے بڑے اعزاز ’دادا صاحب پھالکے‘ سے نوازا جا چکا ہے ساتھ ہی وہ پدم بھوشن ایوارڈبھی حاصل کر چکے ہیں۔
علاوہ ازیں وہ پاکستان کے سب سے بڑے سویلین اعزاز نشانِ پاکستان سمیت لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ زاور دیگر بیشمار فلمی ایوارڈز سے بھی سرفراز ہو چکے ہیں۔
بالیوڈ فلم انڈسٹری میں لیجنڈ کی سی حیثیت رکھنے والے دلیپ کمار آجکل نمونیا کے باعث علیل ہیں کئی بالیوڈ ستاروں کے ساتھ ان کے مداحوں نے ان کی جلد صحتیابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
مداحوں کو روک نہیں سکتے :سائرہ بانو
ان کی شریک حیات سائرہ بانو کا کہنا ہے کہ ’’یہ دلیپ صاحب کے لاکھوں پرستاروں اور شیدائیوں کی محبت اور دعائیں شامل ہیں کہ انہیں ایک اچھی صحت نصیب ہوئی ہے،میں اس سے مغلوب ہوں اور محسوس کرتی ہوں۔ایک عرصہ سے علالت اور حال میں نمونیہ کا شکار ہونے کے باوجودانہیں نظرنہ لگے کہ صحت مندی نظر آرہی ہے ،لیکن ہم احتیاط برتنا چاہتے ہیں ۔گھر میں رہ کر ان کی دیکھ بھال کررہے ہیں اور ان کے علاج میں کوتاہی نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
سائرہ بانو نے کہا کہ انہوں نے بہت سے ان کے شیدائیوں اور قریبی لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ دورافتادہ مقامات سے تشریف نہ لائیں کیونکہ فی الحال ڈاکٹروں نے دلیپ کمار کو علالت کے سبب بھیڑبھاڑسے دوررکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔اس لیے ہم نے سادگی سے سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دلیپ کمار کی ایک خاصیت یہ تھی کہ وہ اپنے بیمار ساتھی اداکاروں کی عیادت کے لیے جاتے تھے اور آنجہانی اشوک کمار کی علالت کے دوران گھنٹوں ان کے ساتھ وقت بتاتے تھے ،اس لیے آج خود ان کی بیماری کے دورمیں جب شاہ رخ خان،عامر ،اور پرینکا چوپڑہ اور دیگر نوجوان اداکار عیادت کے لیے آتے ہیں تو کافی اچھا محسوس ہوتا ہے اورپتہ چلتا ہے کہ بزرگ فن کار کے لیے ان کے دلوں میں کتنی محبت اور انسیت پائی جاتی ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Dec 2017, 1:52 PM