جے این یو میں متنازعہ فلم ’72 حوریں‘ کی اسکریننگ کے دوران لگایا گیا ’بھارت ماتا کی جئے‘ کا نعرہ

فلم ’72 حوریں‘ کی اسکریننگ جے این یو میں کرائے جانے کے بعد تنازعہ مزید بڑھ گیا ہے، اس فلم کی اسکریننگ کے خلاف جے این یو طلبا یونین صدر آئشی گھوش کی طرف سے سخت اعتراض ظاہر کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فلم ’72 حوریں‘ تصویر یو این آئی</p></div>

فلم ’72 حوریں‘ تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

فلم ’72 حوریں‘ ریلیز سے پہلے تنازعہ کا شکار ہو گئی ہے۔ اس فلم کے ٹریلر ریلیز کے بعد کئی لوگوں نے فلم اور فلم کے ہدایت کار کی سخت تنقید کی ہے۔ 4 جولائی یعنی منگل کے روز اس فلم کی اسپیشل اسکریننگ جے این یو میں ہوئی۔ اسکریننگ کے دوران فلم دیکھنے والے طلبا و دیگر لوگوں نے ’بھارت ماتا کی جئے‘ کے زوردار نعرے بلند کیے۔ ویسے تو یہ فلم 7 جولائی کو ریلیز ہوگی، لیکن ’وویکانند وِچار منچ‘ کی طرف سے منگل کو اسپیشل اسکریننگ جے این یو میں کرائی گئی۔

فلم ’72 حوریں‘ کی اسکریننگ جے این یو میں کرائے جانے کے بعد تنازعہ مزید بڑھ گیا ہے۔ اس فلم کی اسکریننگ کے خلاف جے این یو طلبا یونین صدر آئشی گھوش کی طرف سے سخت اعتراض ظاہر کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بے حد افسوسناک ہے کہ یونیورسٹی کے فنڈ کا استعمال آر ایس ایس حامی پروگراموں کی میزبانی کے لیے کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ آر ایس ایس کی طرف سے یہاں ’گربھ سنسکار کاریہ شالا‘ کا انعقاد، ’کیرالہ اسٹوری‘ جیسی فلموں کی نمائش بھی ہوئی۔


آئشی گھوش نے کہا کہ وی ایچ پی اور اے بی وی پی جے این یو کیمپس کی بھگواکاری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ تنظیم اپنے ایجنڈے کے تحت عوامی انسٹی ٹیوٹس کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ باوجود اس کے وائس چانسلر کی خاموشی ان کے آقاؤں کے تئیں ان کی ایمانداری کو ظاہر کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم فرقہ وارانہ خیر سگالی بگاڑنے کی کوشش کرنے والے بھگوا بریگیڈ کی ان کوششوں کی پرزور مخالفت کرتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ فلم ’72 حوریں‘ کی ریلیز سے کئی دن پہلے ہی جے این یو کے باہر فلم کے پوسٹر لگائے گئے تھے اور طلبا و دیگر لوگوں میں یہ موضوعِ بحث بنا ہوا تھا۔ اس اسکریننگ کو دیکھنے کے لیے سبھی کو مدعو کیا گیا تھا۔ منگل کو فلم کی اسکریننگ قبل مقررہ وقت دوپہر بعد 4 بجے سے کی گئی۔ فلم کی نمائش کے دوران کئی بار ناظرین نے ’بھارت ماتا کی جئے‘ کے نعرے لگائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔