سنیل دت: منفرد اداکار، فلم پروڈیوسر اور ہدایت کار... یومِ پیدائش کے موقع پر خصوصی پیشکش
سنیل دت کو اردو زبان پر عبور حاصل تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو سیلون سے کیا جو کہ اس وقت جنوبی ایشیا کا ایک مشہور ریڈیو اسٹیشن تھا اور یہاں وہ مقبول ہوئے۔
سنیل دت ہندی سنیما کے ایسے مشہور اور منفرد اداکار، فلم پروڈیوسر اور ہدایت کار تھے، جن کے نام کئی سپر ہٹ فلمیں ہیں۔ وہ 50 اور 60 کی دہائی میں ہندی فلموں میں ایک قابل اور خوبصورت اداکار تھے۔ آج سنیل دت کا 94 واں یوم پیدائش ہے۔ سنیل دت 6 جون یعنی اسی دن 1929 میں غیر منقسم ہندوستان کے پنجاب کے ضلع جہلم میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام دیوان رگھوناتھ دت اور والدہ کا نام کلونتی دیوی دت تھا۔ سنیل دت کا اصل نام بلراج دت تھا لیکن فلمی دنیا میں وہ سنیل دت کے نام سے مشہور ہوئے۔ جب وہ پانچ سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ تقسیم ہند کے بعد 15 سال کی عمر میں وہ اپنی والدہ کے ساتھ لکھنؤ آ گئے۔ یہاں امین آباد میں وہ اپنی والدہ کے ساتھ طویل مدت تک رہے۔ بعد میں وہ بمبئی چلے گئے اور وہاں کے جے ہند کالج سے مزید تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اپنے ابتدائی دنوں میں بمبئی کی بیسٹ بس میں کنڈکٹر کے طور پر بھی کام کیا تھا۔
سنیل دت کو اردو زبان پر عبور حاصل تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو سیلون سے کیا جو کہ اس وقت جنوبی ایشیا کا ایک مشہور ریڈیو اسٹیشن تھا اور یہاں وہ مقبول ہوئے۔ اس زمانے کا ایک قصہ یہ بھی بہت مشہور ہے کہ ایک بار انہیں اپنے اسٹوڈیو میں نرگس کا انٹرویو کرنا پڑا۔ تب تک نرگس فلم انڈسٹری کی ایک کامیاب اداکارہ بن چکی تھیں۔ انٹرویو کے دن سنیل دت نرگس کو اپنے سامنے دیکھ کر اتنے گھبرا گئے کہ وہ ان سے ایک سوال بھی نہ پوچھ سکے اور ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے، حالانکہ بعد میں وہی نرگس ان کی شریک حیات بنیں۔
1953 میں جب سنیل دت ریڈیو سیلون پر شو لپٹن کی محفل کی میزبانی کر رہے تھے تو ان کی ملاقات فلم انڈسٹری کے ایک ہدایت کار سہگل سے ہوئی۔ ان دنوں سہگل اپنی فلموں میں نئے چہروں کو موقع دے رہے تھے۔ سنیل دت کی آواز اور شخصیت کو دیکھ کر انہوں نے انہیں اپنی اگلی فلم میں بطور اداکار کام کرنے کی پیشکش کی۔ کہا جاتا ہے کہ سہگل نے ہی ان کا نام بلراج دت سے بدل کر سنیل دت رکھا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان دنوں بلراج ساہنی فلم انڈسٹری کے ایک مقبول اداکار تھے، تو انہوں نے سوچا کہ کہیں ناظرین ایک جیسا نام ہونے کی وجہ سے بلراج دت کو مسترد نہ کر دیں۔
سنیل دت نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز بطور اداکار 1955 میں فلم ریلوے اسٹیشن سے کیا۔ اس کے بعد وہ 1957 میں مشہور فلم پروڈیوسر و ہدایت کار محبوب خان کی فلم مدر انڈیا سے فلم انڈسٹری میں ایک کامیاب اداکار کے طور پر شناخت قائم کی۔ فلم مدر انڈیا میں انہوں نے اداکارہ نرگس کے چھوٹے بیٹے برجو کا مضبوط کردار ادا کیا۔ یہاں بھی وہ سیٹ پر نرگس کو دیکھ کر بہت گھبرا جایا کرتے تھے۔ بعد میں نرگس نے خود ان کی اداکاری میں مدد کی، تبھی وہ ان کے سامنے پرسکون ہو سکے۔ اس فلم کے سپر ہٹ ہونے کے بعد سنیل دت راتوں رات اسٹار بن گئے۔ اس کے بعد انہوں نے 1958 میں سادھنا، 1959 میں سجاتا، 1963 میں مجھے جینے دو اور گمراہ، 1965 میں وقت، 1967 میں پڑوسن اور ہمراز جیسی ایک سے بڑھ کر ہٹ فلمیں دیں۔
1964 میں سنیل دت نے ڈاکوؤں کی زندگی پر مبنی فلم ’مجھے جینے دو‘ بنائی جو باکس آفس پر ہٹ رہی اور اس فلم کے لیے انہیں بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ صرف دو سال بعد انہیں ان کی فلم خاندان کے لیے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ فلم مدر انڈیا کی شوٹنگ کے دوران ایک سین دکھایا جانا تھا کہ سنیل دت اپنی والدہ نرگس کو آگ سے بچا رہے ہیں لیکن سیٹ پر غلطی کی وجہ سے آگ بہت زیادہ پھیل گئی اور نرگس اس میں پھنس گئیں۔ اس کے بعد سنیل دت اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر آگ میں کود گئے اور نرگس کو بچایا۔ اس کے بعد دونوں میں قربتیں پیدا ہو گئیں۔
ایک بار سنیل دت کی بہن بہت بیمار ہو گئیں اور سنیل دت شوٹنگ کے سلسلے میں بمبئی سے باہر تھے، تو نرگس نے ان کی بہن کو ڈاکٹر کو دکھایا اور ان کی بہت دیکھ بھال کی۔ اس بات نے سنیل دت کے دل میں نرگس کے لئے مزید مقام بنا دیا اور انہوں نے بہت ہمت کر کے شادی کی پیشکش کی جسے نرگس نے قبول کر لیا اور 1958 میں دونوں نے شادی کر لی۔ سنیل دت نے 1963 میں ’یہ راستے ہیں پیار کے‘ فلم سازی میں قدم رکھا لیکن یہ فلم باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے ڈاکوؤں کی زندگی پر مبنی فلم مجھے جینے دو بنائی جو ہٹ ثابت ہوئی۔
1971 میں انہوں نے اپنی ڈریم پروجیکٹ فلم ریشما اور شیرا خود بنائی اور ہدایت کاری کی اور اس فلم میں بطور اداکار بھی کام کیا۔ یہ فلم بڑے بجٹ والی ایک پیریڈ فلم تھی لیکن یہ فلم بھی باکس آفس پر فلاپ ہو گئی۔ فلم پروڈیوسر-ڈائریکٹر بننے کے بعد بھی وہ خود کو زیادہ دیر تک اداکاری سے دور نہ رکھ سکے اور 1974 میں ‘پران جائے پر بچن نہ جائے‘، 1976 میں ناگن، 1979 میں جانی دشمن اور 1980 میں شان جیسی کامیاب فلموں میں نظر آئے۔ 1995 میں انہیں فلم فیئر کے ’لائف ٹائم اچیومنٹ‘ ایوارڈ سے نوازا گیا اور 2005 میں انہیں فلمی دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈ ’دادا صاحب پھالکے‘ سے بھی نوازا گیا۔
سنیل دت کی چنندہ فلموں کی ایک طویل فہرست ہے، جس میں 1957 کی مدر انڈیا، 1958 کی سادھنا، 1959 کی انسان جاگ اٹھا اور سجاتا، 1960 کی ہم ہندوستانی، 1961 کی چھایا، 1963 کی مجھے جینے دو اور گمراہ، 1964 کی غزل، 1963 کی مجھے 1965 کی خاندان اور وقت، 1966 کی آمرپالی اور میرا سایا، 1967 کی ہمراز اور ملن، 1968 کی پڑوسن، 1971 کی ریشما اور شیرا، 1974 کی پران جائے پر بچن نہ جائے، 1976 کی ناگن، 1979 کی جانی دشمن، 1980 کی شان، 1981 کی راکی، 1984 کی راج تلک، 1991 کی یہ آگ کب بجھے گی، 1993 کی پرمپارا اور 2003 کی منا بھائی ایم بی بی ایس جیسی فلمیں شامل ہیں۔
سنیل دت نے 1981 میں اپنے بیٹے سنجے دت کو فلم ’راکی‘ سے سلور اسکرین پر متعارف کرایا۔ اس فلم کی ریلیز سے قبل ان کی اہلیہ نرگس کا انتقال ہو گیا تھا۔ فلم کے پریمیئر کے موقع پر تھیٹر میں نرگس کی سیٹ خالی رکھی گئی تھی۔ فلموں میں مختلف کردار ادا کرنے کے بعد سنیل دت نے 1984 میں ملک کی خدمت کے لیے سیاست میں قدم رکھا اور کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا انتخابات جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔ انہیں 1968 میں حکومت ہند نے پدم شری سے نوازا اور 1982 میں بمبئی کا شیرف مقرر کیا گیا۔ وہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی حکومت میں 2004 سے 2005 تک کھیل اور نوجوانوں کے امور کے کابینہ وزیر بھی رہے۔ آج ان کی سیاسی وراثت کو ان کی بیٹی پریا دت سنبھال رہی ہیں، جو کانگریس پارٹی کی رہنما ہیں۔
سنیل دت اور نرگس دونوں میاں بیوی نے مل کر بہت پہلے اجنتا آرٹس کلچرل گروپ کے نام سے ایک ثقافتی تنظیم بنائی تھی۔ اس تنظیم کے ذریعے وہ فلم پروڈکشن سے لے کر عوامی خدمت کے کام کرتے رہے۔ 1981 میں جب نرگس کا کینسر سے انتقال ہوا تو سنیل دت نے ان کے نام پر ’نرگس دت میموریل کینسر فاؤنڈیشن‘ اسپتال قائم کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے ہر سال اپنی اہلیہ کی یاد میں نرگس ایوارڈ دینا شروع کر دیا۔ آج کل ان کی دونوں بیٹیاں اور بیٹا سنجے دت یہ دونوں کام ایک ساتھ کر رہے ہیں۔
ایک دن وہ بھی آیا جب یہ نامور شخصیت اس دنیا کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ گئی۔ سنیل دت 25 مئی 2005 کو پالی ہل، باندرہ، بمبئی میں واقع اپنے بنگلے میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ جب ان کا انتقال ہوا تو وہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کی حکومت میں کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کے کابینہ کے وزیر تھے۔ ان کی موت کے بعد ان کی بیٹی پریا دت نے اپنے والد کی سیٹ پر کانگریس پارٹی سے الیکشن لڑا اور 2014 تک ممبر پارلیمنٹ رہیں۔ 2018 میں جب فلمساز ودھو ونود چوپڑا نے سنجے دت کی بایوپک فلم سنجو بنائی تو سنیل دت کا کردار مشہور اداکار پریش راول نے ادا کیا تھا۔ اس فلم میں اداکار رنبیر کپور سنجے دت کے کردار میں نظر آئے تھے۔ فلم میں سنجے دت کی والدہ نرگس کا کردار معروف اداکارہ منیشا کوئرالہ نے ادا کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔