نغمہ نگار انجان: تین دہائیوں پر محیط موسیقی کا سفر اور بے شمار کامیاب نغمے...برسی کے موقع پر

اپنے رومانی نغموں سے فلمی دنیا میں خاص مقام حاصل کرنے والے انجام کی آج (13 ستمبر) برسی ہے۔ انجان کا کیریئر تقریباً تین دہائیوں پر محیط تھا، جس میں انہوں نے بے شمار کامیاب نغمے پیش کیے

<div class="paragraphs"><p>نغمہ نگار انجان / تصویر بشکریہ سوشل میڈیا</p></div>

نغمہ نگار انجان / تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نغمہ نگار انجان، جنہوں نے اپنے فن کے ذریعے فلمی دنیا میں شہرت حاصل کی، آج بھی اپنے رومانی نغموں کے باعث یاد کیے جاتے ہیں۔ 28 اکتوبر 1930 کو بنارس میں پیدا ہونے والے انجان کی زندگی کا آغاز شعر و شاعری سے ہوا۔ بچپن سے ہی ان کی شعری نشستوں اور مشاعروں میں شرکت نے انہیں ادبی دنیا میں ایک شناخت دی، اگرچہ اردو کا استعمال ان کے نغموں میں کم ہی دیکھنے کو ملا۔

انجان کا فلمی کیریئر 1953 میں فلم ’گولكنڈا کے قیدی‘ سے شروع ہوا۔ ابتدائی دنوں میں ان کی محنت کو کوئی خاص پذیرائی نہ ملی، لیکن ان کی جدوجہد جاری رہی۔ 1963 میں پنڈت روی شنکر کی موسیقی میں فلم ’گودان‘ کے نغمے ’چلی آج گوریا پیا کی نگریا‘ کی کامیابی کے بعد انجان نے اپنی پہچان بنائی۔ اس کے بعد انہوں نے کئی ہٹ نغمے لکھے جنہوں نے انہیں فلمی دنیا میں ایک خاص مقام دلایا۔


انجان کی نغمہ نگاری کا دور ساٹھ کی دہائی میں اپنے عروج پر تھا، جب انہوں نے موسیقار شیام ساگر کے ساتھ مل کر کئی غیر فلمی گانے بھی لکھے۔ محمد رفیع، منا ڈے اور سُمن کلیاپور جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں انجام کے گانے نہ صرف مقبول ہوئے بلکہ ان کی موسیقی کی شناخت کو بھی مضبوط کیا۔

انجان کی فلمی دنیا میں سب سے بڑی کامیابی ان کے امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کے دوران ملی۔ 1976 کی فلم ’دو انجانے‘ کا نغمہ ’لک چھپ، لک چھپ جاؤ نا‘ نے انجان کی کامیابی کی راہیں کھول دیں۔ امیتابھ بچن کے لیے انجان نے بہت سے کامیاب گانے لکھے، جن میں ’برسوں پرانا یہ یارانا‘، ’خون پسینے کی ملے گی تو کھائیں گے‘، اور ’کھئی کے پان بنارس والا‘ شامل ہیں۔ ان گانوں کی کامیابی نے انجان کو ہندوستانی سنیما کی اہم شخصیت بنا دیا۔


انجان کی نغمہ نگاری کا ایک اور اہم پہلو ان کا بھوجپوری فلموں میں گانے لکھنا تھا، جس سے انہوں نے مختلف زبانوں میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ متھن چکرورتی کی فلموں میں انجان کے لکھے نغمے بھی سپر ہٹ ہوئے، جن میں ’ڈسکو ڈانسر‘، ’ڈانس ڈانس‘ اور ’قسم پیدا کرنے والے کی‘ شامل ہیں۔

پرکاش مہرا کی فلموں میں انجان کے نغمات نے ان فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انجان کی نغمہ نگاری میں کلیان جی آنند جی کی موسیقی نے اہم کردار ادا کیا، اور یہ تعلق ان کی تخلیقات میں جھلکتا ہے۔

اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 200 فلموں کے لیے نغمے لکھنے والے انجان نے 13 ستمبر 1997 کو دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ ان کے بیٹے سمیر بھی فلم انڈسٹری میں ایک نغمہ نگار کے طور پر اپنی شناخت بنا چکے ہیں۔ نغمہ نگار انجان کی رومانی نظمیں آج بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔