ششی کپور: ایک خوبصورت، سادہ اور شرمیلا نوجوان
ششی کپور نہیں رہے. پیر کی شام کوکیلا بین دھروبھائی امبانی اسپتال میں ان کا انتقال ہوگیا۔ سنیما اورتھیٹر کو الگ شناخت دلانے والے ابتدائی لوگوں میں سے ایک ششی کپور کو’’قومی آواز‘‘کی جانب سے خراج عقیدت
اقبال رضوی
کپور خاندان نے بالی وڈ کو یکے بعد دیگرے کئی ستارے دئیے ہیں۔ تین نسلوں کا یہ سفر اب چوتھی نسل تک پہنچنے والا ہے۔ تقریباً 5 نسلوں کے اس سفر میں ایک مسافر سب سے جدا نظر آتا رہا جس کا نام تھا ششی کپور۔ اداکاری میں والد پرتھوی راج کی طرح سنجیدہ، مقبولیت میں بھائی راج کپور، شمی کپور اور بھتیجے رشی کپور سے کسی بھی معاملہ میں پیچھے نہ رہنے والے ششی کپور نے 12 سال کی عمر میں کیمرے کا سامنا کر لیا تھا۔ راج کپور کی فلم ’آگ‘ اور ’آوارہ ‘ میں انہوں نے ’چائلڈ آرٹسٹ ‘ کے طور پر کام کیا ۔
ششی کپور کو فلموں میں محض اس لئے کام نہیں ملا کہ وہ کپور خاندان کے رکن تھے بلکہ اس کے پیچھے ان کے والد پرتھوی راج کپور کی گہری سوچ تھی۔ ان کا خیال تھا کہ جسے بھی سنیما میں کام کرنے کی دلچسپی ہو وہ پہلے معاون کے طور پر سنیما کے محتلف شعبوں کی معلومات حاصل کرے اس کے بعد اداکاری یا ہدایت کاری کی جانب قدم اٹھائے۔
ششی کپور نے سنیما اور تھیٹر دونوں میں کام کر کے پہلےتجربہ حاصل کیا اور پھر انہیں بطور ہیرو پہلا موقع فلم ’دھرم پوتر(1961) سے ملا۔یہ فلم باکس آفس کے اصولوں کے مطابق ناکام رہی ۔ اس کے بعد ’پریم پتر‘، ’ہالی ڈے ان بامبے‘ اور انگریزی فلم ’دی ہاؤس ہولڈر ‘ میں ششی کپور نے کام کیا اور اپنی فن اداکاری کے لئےتعریفیں حاصل کیں، لیکن یہ فلمیں بھی ہٹ کے زمرے میں شامل نہیں ہو پائیں۔
1965 میں ششی کپور کی ایک فلم آئی ’جب جب پھول کھلے‘ ۔ یہ اپنے وقت کی بے حد کامیاب فلم ثابت ہوئی۔ یہی وہ فل تھی جس کا ششی کپور کو انتظار تھا۔ اسی سال ایک اور سپر ہٹ فلم ’وقت ‘بھی ریلیز ہوئی جس میں راج کمار ، سنیل دت اور بلراج ساہنی کے ساتھ ششی کپور نے بھی کام کیا۔ ششی کپور اپنی سادہ، خوبصورت اور شرمیلے نوجوان کی ایک مختلف شبیہ کو لے کر آگے بڑھ رہے تھے۔
’نیند ہماری خواب تمہارے‘، ’پیار کئے جا‘، ’حسینہ مان جائے گی‘، ’جہاں پیار ملے‘، ’شرمیلی‘، ’آ گلے لگ جا‘ اور ’ستیم شیوم سندرم ‘ جیسی فلموں نے ششی کپور کی شبیہ کو مزید مضبوط بنا دیا۔ وہ ہندی سنیما کے خوبصورت ترین اداکاروں میں سے ایک تھے اور ماردھاڑ والے رول کے لئے بالکل مس فٹ تھے لیکن ان کی خوش قسمتی تھی کہ مار دھاڑ کے دور میں فلموں میں انہیں کئی ملٹی سٹارفلمیں ایسی ملیں جو ہندی سنیما کی تاریخ میں امر ہو گئیں۔ جیسے ’دیوار‘ ، ’کبھی کبھی ‘ اور ’سلسلہ‘۔
حالانکہ ششی کپور نے ’فقیرہ‘، ’سہاگ‘ اور ’چور مچائے شور ‘ جیسی کئی فلموں میں ہاتھ پیر چلائے اور لوگوں نے انہیں قبول بھی کیا لیکن ششی کپور کے اندر کا اداکار انہیں ہمیشہ لیک سے ہٹ کر فلمیں کرنے کو اکساتا رہا ۔اسی کا نتیجہ تھیں ’اتسو‘، ’سدھارتھ‘، ’جنون ‘اور ’محافظ‘ جیسی فلمیں جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر نہ صرف ششی کپور بلکہ ہندوستانی سنیما کو بھی پر نور کیا۔
اپنے پورے کیریر میں تما م اداکاراؤں کے ساتھ کام کرنے والے ششی کپور خواتین میں کافی مقبول تھے لیکن کبھی کسی تنازعہ میں نہیں گھرے جس کی اہم وجہ تھی ان کی محبت کی شادی۔ انگلینڈ کی رہنے والی جنیفر کینڈل جو انگریزی تھیٹر سے گہرائی سے وابستہ تھیں۔ جنیفر کو پرتھوی تھیٹر کے ایک ڈرامے کے دوران دیکھ کر ششی کپور انہیں اپنا دل دے بیٹھے اور دونوں نے محبت کی شادی کر لی۔ جب ان کی پہلی فلم ’دھرم پوتر‘ ریلیز ہوئی اس وقت تک وہ ایک بیٹے کے والد بن چکے تھے۔
سنیما کی چمک دمک کے بیچ زندگی گزارنے والے ششی کپور نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر والد کی قیام کردہ ڈرامہ کمپنی پرتھوی تھیٹر کو از سرنو زندہ کیا۔ یہ تھیٹر کے تئیں ان کی بے پناہ محبت کا نتیجہ تھا۔80 کی دہائی میں جب ششی کپور کی فلموں کو کمرشیل طور پر کامیابی ملنا کم ہونے لگی ،تبھی ان کی اہلیہ کا 1984 میں انتقال ہو گیا ۔ اس کے بعد ششی کپور بری طرح ٹوٹ گئے۔ ان کے دونوں بچے کنال کپور (وجیتا)اور کرن کپور (لوہا) جیسی فلموں میں کام کیا لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔ جبکہ بیٹی سنجنا ماں کی طرح تھیٹر کے لئے وہی کام کرتی رہیں۔ 1989 میں ششی کپور کی چار فلمیں ’فرض کی جنگ‘، ’میری زبان‘، ’اونچ نیچ‘ اور ’بندوق دہیز کے سین پر‘ریلیز ہوئیں اور یہ تمام فلمیں بری طرح ناکام رہیں ساتھ ہی اداکار کے طور پر ششی کپور کی شبیہ بھی تقریباً ختم ہو گئی۔
اس کے بعد ششی کپور بکھرتے چلے گئے۔ انہیں لگنے لگا کہ نہ تو وہ والد کی طرح یادگار اداکاری کا کوئی کارنامہ انجام دے سکے اور نہ ہی بھائی راج کپور کی طرح بے مثال فلمیں بنا سکے۔ مایوسی کے اس دور میں ششی کپور کو کئی بیماریوں نے گھیر لیا۔ گزشتہ کچھ سالوں سے ششی کپور گمنامی کی حالت میں وہیل چیئر پر منحصر ہو گئے تھے۔ 2014 میں جب انہیں سنیما کے سب سے بڑے اعزاز دادا صاحب پھالکے سے سرفراز کیا گیا تو وہ پھر سے چرچہ میں آئے۔ 18 مار 1938 کو پیدا ہوئے ششی کپور کا 4 دسمبر 2017 کو انتقال ہو گا اور اسی کے ساتھ ہی سنیما کے ایک دو ر کا بھی اختتام ہو گیا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Dec 2017, 11:17 AM