بالی ووڈ کے ’آریجنل باغی‘ تھے شمی کپور... یومِ وفات پر خصوصی پیشکش
شمي کپور کو ریبل یعنی باغی اداکار کا لقب اس لئے دیا گیا ہے کہ کیونکہ اداسی، مايوسي اور دیوداس نما اداکاری کے روایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے اپنے اداکاری کے لئے ایک نئی راہ پیدا کی۔
بالی ووڈ میں شمي کپور ایسے اداکار ہیں جنہوں نے امنگ اور جذبات کو بڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا۔ زندگی کو اپنے کردار میں متحرک کرنے والے شمي کپور کی فلموں پر نظر ڈالنے پر ان پر فلمائے گائے نغموں اور گیت کے بولوں میں مستی کا احساس ہوتاہے۔ ’بار بار دیکھو ہزار بار دیکھو‘ اور ’چاہے مجھے کوئی جنگلی كهے‘جیسے گیتوں میں آج بھی ان کی باغیانہ تصویر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے۔
شمي کپور کو ریبل یعنی باغی اداکار کا لقب اس لئے دیا گیا ہے کہ کیونکہ اداسی، مايوسي اور دیوداس نما اداکاری کےروایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے اپنے اداکاری کے لئے ایک نئی راہ پیدا کی۔ 21اکتوبر 1931 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے شمي کپور کے والد پرتھوی راج کپور فلم انڈسٹری کے عظیم اداکار تھے۔ گھر میں فلمی ماحول ہونے پر شمي کپور کا رجحان بھی اداکاری کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ سال 1953 میں آئی فلم ’جیون جیوتی‘ سے بطور اداکار شمي کپور نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
سال 1953 سے 1957 تک شمی کپور فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ اس دوران انہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ قبول کرتے چلے گئے۔ انہوں نے’ ٹھوکر، لڑکی، کھوج، محبوب، احسان، چور بازار، تانگے والی، سپه سالار ،ہم سب چور ہے اور میم صاحب جیسی کئی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔
شمي کپور جب فلم انڈسٹری میں آئے تو ان کی جسمانی ساخت اور ان کا جھک کر چلنا اور باڈی لینگویج فلم کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں تھی لیکن بعد میں یہی اسٹائل لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ ان کے لیے موسیقاروں نے جذبات سے پر موسیقی ،نوجوانوں کے دلوں کو بے چین کرنے والی دھن بنانی پڑی اور نغمہ نگاروں کو انہیں ذہن میں رکھتے ہوئے گانے لکھنے پڑے۔ ان کے لئے عظیم گلوکار محمد رفیع نے اپنی شاندار آواز سے جو انداز اختیار کیا وہ ان کے لیے بہت مناسب ثابت ہوا۔
سال 1955 میں شمي کپور نے اداکارہ گيتابالي سے شادی کر لی۔ فلم انڈسٹری میں گيتابالي ان سے کافی سینئر تھیں۔ شمي کپور اور گيتابالي جوڑی فلم مس کوکا کولا کے دوران شہ سرخیوں میں آئی تھی۔ اس کے بعد دونوں نے ایک ساتھ کیدار شرما کی فلم ’رنگین راتیں‘ میں بھی کام کیا۔
شمي کپور کا ستارہ ڈائریکٹر ناصر حسین کی سال 1957 میں آئی فلم ’تم سا نہیں دیکھا‘سے چمکا۔ بہترین نغمہ اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے شمي کپور کو اسٹار کے طور پر ان کی شناخت قائم کی۔ آج بھی اس فلم کے سدا بہار نغمات ناظرین اور سامعین کوسحر میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ساٹھ کے عشروں میں شمي کپور شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ جب کبھی فلم سازوں کو کسی نئی اداکارہ کوفلم انڈسٹری میں موقع دینا مقصود ہوتا تھا تو انہیں شمي کپور کے ساتھ فلم میں لیتے تھے۔ ان اداکاراؤں میں سائرہ بانو (جنگلي)، آشا پاریکھ’ دل دے کر دیکھو‘ اور شرمیلا ٹیگور (کشمیر کی کلی) شامل ہیں۔
شمی کپور نے پانچ دہائیوں پر مشتمل فلمی کیریئر میں تقریبا 200 فلموں میں کام کیا۔ ان کی کچھ قابل ذکر فلمیں رنگین راتیں، تم سا نہیں دیکھا، مجرم، اجالا،دل دے کر دیکھو،جنگلی. پروفیسر، چائنا ٹاؤن، بلف ماسٹر، كشمير کی كلی ،راجكمار، جانور، تیسری منزل،این ایوننگ ان پیرس ،برهمچاري، تم سے اچھا کون ہے اور پرنس ہیں۔1968میں انہیں فلم برہمچاری کے لئے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ معاون کردار کے طور پر 1982میں ’’ودھاتا‘‘ فلم کے لئے انہیں بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ ملا۔1995میں انہیں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ 1998 میں فن کار ایوارڈ‘ 1999 میں زی سنے کا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور 2000میں اسٹار سنے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔
اپنی دلکش اداؤں سے طویل عرصہ تک لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے شمی کپور 14 اگست 2011 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے مگر ان کی اداکاری کا نیا اسلوب‘ شوخی او رمستی ہمیں ہمیشہ ان کی یاد دلاتی رہے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔