سلمان خان، جن سے عوام محبت کرتی ہے اور باشعور طبقہ نفرت
یہ پہلا مقدمہ نہیں ہے جس میں سلمان خان قصوروار قرار دیے گئے ہیں۔ مئی 2015 میں ممبئی کی ایک ٹرائل کورٹ نے انھیں 2002 کے کار حادثہ معاملے میں بھی قصوروار قرار دیا تھا۔
جمعرات کو میڈیا کی گہما گہمی کے درمیان جودھ پور کی ایک عدالت نے ہندی فلم اداکار سلمان خان کو 1998 میں سورج بڑجاتیہ کی فیملی فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے دوران ہوئے کالے ہرن کے شکار کے معاملے میں قصوروار قرار دیا اور پانچ سال کی سزا سنائی۔ اس معاملے میں دیگر ملزمین ان کے 4 ساتھی اداکاروں سیف علی خان، تبو، سونالی بیندرے اور نیلم سمیت ایک مقامی تاجر دشینت سنگھ کو بری کر دیا گیا۔
عدالت کے فیصلے کے بعد فرقہ پرست اور ہندوتوا نظریہ سے جڑے لوگ خوش ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اس معاملے میں انصاف ہوا ہے۔ اور وہ ایسا اس لیے کہہ رہے ہیں کیونکہ ان میں سے کئی سلمان خان کو ایک مسلم کے طور پر دیکھتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ سلمان ایک کثیر مذہبی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں اور ملی جلی تہذیب پر مبنی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے ٹھیک پہلے سلمان کو گجرات میں بی جے پی کے وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار نریندر مودی کے ساتھ پتنگ اڑاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اور، سلمان نے موجودہ حکومت کے خلاف کبھی ایک بھی لفظ نہیں کہا ہے اور اس کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ اسی خاص وجہ سے کئی دیگر وجوہات کے علاوہ لبرل اور خاص طور سے مودی مخالفین کے درمیان سلمان کے تئیں بہت زیادہ نفرت ہے۔ اور وہ بھی عدالت کے ذریعہ دیے گئے فیصلے سے خوش ہیں۔
یہ پہلا مقدمہ نہیں ہے جس نے سلمان کو پریشان کیا ہے اور نہ ہی وہ پہلی بار کسی مقدمے میں قصوروار قرار دیےگ ئے ہیں۔ مئی 2015 میں ممبئی کی ایک ٹرائل عدالت نے انھیں 2002 کے کار حادثہ کے معالے میں قصوروار قرار دیا تھا۔ اس میں ایک شخص کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی اور 4 سنگین طور سے زخمی ہوئے تھے۔ اسی سال دسمبر میں ممبئی ہائی کورٹ نے اس فیصلے پر روک لگا دی تھی اور سلمان کو سارے الزامات سے بری کر دیا تھا۔ اس معاملے میں کچھ لوگوں کو محسوس ہوا تھا کہ انصاف نہیں ہوا اور کچھ نے سلمان کے برے ہونے پر جشن منایا، خصوصاً ان کے بالی ووڈ کے دوستوں اور چاہنے والوں نے۔
لوگوں کی سوچ سلمان خان کے تئیں ہمیشہ سے الگ الگ رہی ہے۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ زیادہ باشعور اور خواندہ طبقہ سلمان خان سے نفرت کرتا ہے اور عوام ان سے محبت کرتی ہے۔ تو عوام انھیں کیوں چاہتی ہے؟ سلمان خان کے لاکھوں حامی ہیں۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں سخت محنت سے تیار ہوا ان کا مضبوط اور ورزشی جسم بالی ووڈ کی جگمگاتی تاریخ میں ایک خاص موڑ تھا۔ کچھ حد تک سلمان حالیہ دہائی میں نوجوانوں کے اندر ’جِم کلچر‘ کے پیدا ہوئے جنون کے تنہا ذمہ دار ہیں۔ ان کی کچھ خاص معنی نہیں رکھنے والی فلموں نے ناظرین کے دماغ میں ایک خاص جگہ بنائی ہے اور ہندی سنیما کے اسٹوری-کمرشیل رشتے کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ان کی فلموں کے ذریعہ ناظرین کا ایک نیا طبقہ تیار ہوا ہے۔ ان کی ہمدردانہ سرگرمیوں کو کافی عزت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔
لیکن ایک الگ سلمان بھی ہیں جن سے لبرل لوگ شادی پوری طرح نفرت کرتے ہیں۔ اس کی وجوہات جانی پہچانی معلوم پڑتی ہیں۔ سلمان نے ایک لاپروا زندگی جی اور انسان سے لے کر جانوروں تک کو مارنے کے الزامات میں مقدمے جھیلتے رہے۔ ان پر عورتوں کی زبانی اور جسمانی ظلم کے الزامات لگے اور یہ الزام ان خواتین نے لگائے جو ان کی دوست تھیں۔ وقت وقت پر انھوں نے بے عزتی والے بیان دیے جن سے لوگوں کو کافی تکلیف ہوئی۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ بالی ووڈ میں سلمان کی یہ حیثیت ہے کہ وہ کسی کے کیریر کو بگاڑ یا بنا سکتے ہیں۔ اور طاقت کو جتنی خوشامد ملتی ہے اتنی نفرت بھی۔
سلمان آج پھر سے اس جیل میں پہنچ گئے ہیں جہاں وہ پہلے بھی رہ چکے ہیں۔ شاید کل یا کسی اور دن انھیں ضمانت مل جائے۔ وہ شاید عدالت کے سارے مقدموں سے آزاد ہو جائیں۔ یا انھیں آزاد ہونے سے پہلے کچھ سال جیل میں گزارنا پڑے۔ یہ سبھی امکانات برقرار ہیں، لیکن ایک چیز یقینی ہے۔ ہمیشہ ان کے لیے جان دینے اور رونے والے لوگ موجود رہیں گے اور ان کے سخت ناقدین بھی، ٹھیک اسی طرح جیسے کہ آج ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔